ایک با حجاب خاتون میٹرو میں سوار ہوئی۔ دروازے سے گزرتے ہوئے اس کی چادر ایک جگہ اٹک گئی جس سے خاتون
لڑکھڑائی۔ ایک خاتون جس نے نامناسب اور تنگ لباس پہنا ہوا تھا چيخ کر بولی يہ کيا کر رہی ہو اور کیسا لباس پہنا ہوا ہے، اس گرمی میں؟ میٹرو میں بيٹھے بقیہ افراد بھی متوجہ ہوئے لیکن اس باحجاب خاتون نے جلدی سے خود کو سمیٹا اور اسی خاتون کے ساتھ جا کر بيٹھ گئی۔ جب میٹرو چل پڑی تو اس باحجاب خاتون نے اس خاتون کو کان میں کہا کہ يہ چادر میں نے تمہاری خاطر پہن رکھی ہے۔ يہ سن کر اس خاتون نے کہا کہ ميری خاطر؟ میں نے تمہیں کب کہا کہ میری خاطر تم چادر پہنو اور اس گرمی میں پسینے سے شرابور ہو؟
اس نے کہا بالکل! میں نے يہ لباس تمہاری خاطر پہنا ہے، تاکہ اگر ایک دن تمہارا شوہر کہ جس نے تم سے نکاح کیا ہے اور عہد کیا ہے کہ وہ تمہارے علاوہ کسی اور خاتون کی طرف نظر اٹھا کر نہیں دیکھے گا کبھی تم سے بے وفائی نہ کرے اور میری طرف متوجہ نہ ہو۔ کبھی میرے حسن کی طرف مائل ہو کر اس کا دل تم سے اچاٹ نہ ہو اور تمہاری ازدواجی زندگی خراب نہ ہو، اس کی توجہ فقط تمہاری ذات تک محدود رہے۔ اس لئے ميں نے اپنے اوپر سختی کر کے تمہارے گھر کو محفوظ کیا ہوا ہے، میں گرمی کی شدت میں بھی اپنے جسم کی نمائش نہیں کرتی۔ تاکہ کوئی مرد اپنے گھر کی خواتین سے خیانت نہ کرے۔
اور يہ مت بھولو کہ میں بھی تمہاری طرح عورت ہوں، میرا بھی ایک شوہر ہے، جس سے میں خیانت نہيں کرنا چاہتی۔ کیونکہ میری نظر میں مجھ پر فقط میرے شوہر کا حق ہے اور میں اس حق میں خیانت نہیں کروں گی۔ اگر اس عہد میں وفا کرتی ہوں تو میرا شوہر بھی مجھ سے کبھی خیانت نہیں کرے گا اور کسی خاتون کی جانب نظریں اٹھا کر نہیں دیکھے گا۔ لیکن تم جیسی عورتوں نے کہ جن کے گھروں کی حفاظت ہم اپنے حجاب سے کرتی ہیں، اپنے جسموں کی نمائش کر کے مردوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں اور اپنے حسن کی طرف لبھاتی ہیں، مردوں کی ایک ایک نظر کی بھیک مانگتی ہیں اب تم بتاؤ اعتراض مجھ پر کرنا چاہیئے يا مجھے تم پر؟؟؟
يہ سن کر وہ خاتون شرمندہ ہوئی اور اس نے کہا کہ کبھی میں نے اس معاملے کو اس زاویئے سے نہیں ديکھا تھا۔
اس حقیقت کو مغربی خاتون سمجھ چکی ہے اور وہ حجاب جیسی نعمت کو ترک کر کے اسلام کی طرف مائل ہو رہی ہے، مغرب میں خاندانی نظام تباہ و برباد ہو چکا ہے۔ مرد کو عورت پر اعتماد نہیں اور عورت کو مرد پر اعتبار نہیں۔
آخر میں یہ کہنا بھی ضروری ہو گا کہ دینِ اسلام نے فقط عورت کو ہی حجاب کا پابند نہیں کیا بلکہ مرد کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ اپنی نظریں جھکا کر رہیں۔
آج کل یہ ہمارے لئے بہت بڑا المیہ ہے جس پہ سنجیدگی کے ساتھ غور و فکر اور عمل کی اشد ضرورت ہے۔