آپ اگر نماز نہیں پڑھتے تو آپ کے بچوں
کو نماز کون سکھائے گا ؟؟؟
آپ کے بچوں کو مسجد کون لے کے
جائے گا ؟؟؟
اولاد کو نماز سکھانے کا حکم؛
رسول اللّٰه ﷺ نے فرمایا:
جب تمہاری اولاد سات سال کی ہو جائے
تو تم ان کو نماز پڑھنے کا حکم دو، اور جب وہ دس سال کے ہو جائیں تو انہیں اس پر (
یعنی نماز نہ پڑھنے پر ) مارو، اور ان کے سونے کے بستر الگ کر دو ۔
(سنن ابی داؤد ۴٩۵)
اس حدیث میں رسول اللّٰه ﷺ
والدین کو حکم فرما رہے ہیں کہ وہ اپنی اولاد کو سات برس کی عمر میں ہی نماز کی
تعلیم دے کر نماز کا عادی بنانے کی کوشش کریں اور اگر وہ دس برس کے ہو کر نماز نہ
پڑھیں تو والدین تادیبی کاروائی کریں، انہیں سزا دے کر نماز کا پابند بنائیں۔
ترک نماز (نماز چھوڑنا) کفر کا اعلان
ہے۔
سیدنا جابرؓ روایت کرتے ہیں کہ میں نے
رسول اللّٰه ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا :
بے شک آدمی اور شرک و کفر کے درمیان (
فاصلہ مٹانے والا عمل ) نماز کا ترک ہے۔
(صحیح مسلم : ٢۴٦/٨٢)
اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلام اور
کفر کے درمیان نماز دیوار کی طرح حائل ہے۔ دوسرے لفظوں میں ترک نماز مسلمانوں کو
کفر تک پہنچانے والا عمل ہے۔
جابر رضی ﷲ عنہ سے اس سند بھی مروی ہے
کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندے اور کفر کے درمیان فرق کرنے والی چیز
نماز کا چھوڑ دینا ہے“۔
(جامع الترمذی : ٢٦٢٠)
فضیلتِ نماز
رسول اللّٰه ﷺ نے فرمایا:
پانچ نمازیں، ان گناہوں کو جو ان
نمازوں کے درمیان ہوئے، مٹا دیتی ہیں اور (اسی طرح) ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک کے
گناہوں کو مٹا دیتا ہے، جبکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا گیا ہو۔
(صحیح مسلم : ٢٣٣)
مثلاً فجر کی نماز کے بعد جب
ظہر پڑھیں گے تو دو نمازوں کے درمیانی عرصے میں جو گناہ، لغزشیں اور خطائیں ہو چکی
ہوں گی، اللّٰه تعالیٰ انہیں بخش دے گا۔
اسی طرح رات اور دن کے تمام صغیرہ
(چھوٹے) گناہ نماز پنجگانہ سے معاف ہو جاتے ہیں یا پانچ نمازوں پر ہمیشگی مسلمانوں
کے نامۂ اعمال کو ہر وقت صاف اور سفید رکھتی ہے تاکہ انسان نماز کی برکت سے آہستہ
آہستہ سے صغیرہ گناہوں سے باز رہتے ہوئے کبیرہ گناہوں کے تصور سے ہی کانپ اٹھتا
ہے۔
ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ
رسول اللّٰه ﷺ نے صحابہ سے فرمایا:
اگر کسی شخص کے دروازے پر نہر جاری ہو
اور وہ روزانہ اس میں پانچ پانچ دفعہ نہائے تو تمہارا کیا گمان ہے۔ کیا اس کے بدن
پر کچھ بھی میل باقی رہ سکتا ہے؟؟؟
صحابہ نے عرض کی کہ نہیں یا
رسول اللّٰه !!! ہرگز نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہی حال پانچوں وقت کی نمازوں کا ہے
کہ اللہ پاک انکے ذریعہ سے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔
[صحیح بخاری 528]
اہمیّت نماز
عبداللّٰه بن مسعود ؓ کہتے ہیں: میں
نے رسول اللّٰه ﷺ سے پوچھا کہ اللّٰه تعالیٰ کی بارگاہ میں کونسا عمل زیادہ محبوب
ہے؟؟؟
آپ ﷺ نے فرمایا کہ اپنے وقت پر
نماز پڑھنا، پھر پوچھا، اس کے بعد، فرمایا والدین کے ساتھ نیک معاملہ رکھنا۔ پوچھا
اسکے بعد؟؟؟ آپ نے فرمایا کہ اللّٰه کی راہ میں جہاد کرنا۔”*
[صحیح بخاری 527]
نیز رسول اللّٰه ﷺ نے فرمایا:
سب سے افضل عمل اول وقت پر نماز پڑھنا
ہے
[صحیح ابنِ خزیمۃ 327 | صحیح]
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
قیامت کے دن جب اللّٰه تعالی بعض
دوزخیوں پر رحمت کرنے کا ارادہ فرمائے گا تو فرشتوں کو حکم دے گا کہ وہ دوزخ سے
ایسے لوگوں کو باہر نکال لائیں جو اللّٰه کی عبادت کیا کرتے تھے۔
فرشتے انہیں نشانِ سجدہ سے پہچان کر
دوزخ سے نکال دیں گے (کیونکہ) سجدے کی جگہوں پر اللّٰه تعالی نے دوزخ کی آگ حرام
کر دی ہے وہاں آگ کا کچھ اثر نہ ہوگا۔
[صحیح بخاری 806]