آج ایک قصائی کی دوکان پرایک بزرگ آیا قصائی نےسارے گاہکوں کو چھوڑ کر اس کو”آدھا کلو گوشت” دے دیا، بزرگ نے پیسے دئے مگر قصائی نےپیسے نہیں لئے۔
لوگ گلے شکوے کرنے لگے کہ وہ کب سے کھڑے ھیں کہ سارے گاہک چھوڑ کر پہلے اُس کو گوشت دیا؟” قصائی بولا “وہ ہماری مسجد کے امام صاحب ہیں ہمیں پانچ وقت نماز پڑھاتے ہیں اور ہمارے بچوں کو قرآن اورحدیث کا درس بھی دیتے ہیں۔
ان سے پیسے نہ لینے کی وجہ بتائی کہ مسجدوں کے اماموں کی تنخواہ ہوتی ہی کتنی ہے، یہی کوئی 8، 10، ہزار، اتنے کے تو لوگ مہینے میں چائے اورسگریٹ ہی پی جاتے ہیں” ان کے تین بچے بھی ہیں۔
قصائی کی بات میں واقعی بہت وزن تھا۔
قصائی نے مزید بتایا کہ بازار کی تمام دوکان والوں نے یہ متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ امام صاحب سے کوئی پیسہ نہیں لے گا صرف میں ہی نہیں یہ نائی، یہ جنرل سٹور والا یہ ٹیلر وہ ڈاکٹر صاحب کریانے والا دودھ والا اور سبزی والا کوئی ان سے پیسے نہی لیتا۔ ”
اس قصائی نے آج مدد کا ایک نیا سبق سکھایا تھا۔
ہماری مسجدوں کے امام اس انٹرنیٹ کے دور میں ہمارے دین کے ورثہ کے مکمل محافظ ہیں۔ آئیں ہم بھی ان کی اسی طرح مدد کریں جیسے قصائی نے سکھائی۔۔۔
#share