back to top

میرے ایک بزرگ دوست جوانی میں ارب پتی تھے،

لیکن

ان کی زندگی کا آخری حصہ عسرت میں گزرا.

مجھے انھوں نے ایک دن اپنی کہانی سنائی

انھوں نے بتایا:

“میرے والد مل میں کام کرتے تھے‘

گزارہ مشکل سے ہوتا تھا‘

ان کا ایک کزن معذور تھا‘

کزن کے والدین فوت ہو گئے‘

اس کے آگے پیچھے کوئی نہیں رہا‘

میرے والد کو ترس آ گیا‘

وہ اسے اپنے گھر لے آئے‘

ہم پانچ بہن بھائی تھے‘

گھر میں غربت تھی

اور اوپر سے ایک معذور چچا سر پر آ گرا.

والدہ کو وہ اچھے نہیں لگتے تھے‘

وہ سارا دن انھیں کوستی رہتی تھیں۔

ہم بھی والدہ کی وجہ سے

ان سے نفرت کرتے تھے

لیکن میرے والد کو ان سے محبت تھی‘

وہ انھیں اپنے ہاتھ سے کھانا بھی کھلاتے تھے‘

ان کا بول براز بھی صاف کرتے تھے،

اور انھیں کپڑے بھی پہناتے تھے.

اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ

ہمارے حالات بدل گئے‘

ہمارے والد نے چھوٹی سی بھٹی لگائی‘

یہ بھٹی کارخانہ بنی

اور وہ کارخانہ کارخانوں میں تبدیل ہو گیا،

ہم ارب پتی ہو گئے.

1980ء کی دہائی میں ہمارے والد فوت ہو گئے‘

وہ چچا ترکے میں مجھے مل گئے،

میں نے انھیں چند ماہ اپنے گھر رکھا،

لیکن میں جلد ہی تنگ آگیا۔

میں نے انھیں پاگل خانے میں داخل کرا دیا.

وہ پاگل خانے میں رہ کر انتقال کر گئے.

بس ان کے انتقال کی دیر تھی

ہمارا پورا خاندان عرش سے فرش پر آ گیا.

ہماری فیکٹریاں

ہمارے گھر

اور ہماری گاڑیاں

ہر چیز نیلام ہو گئی.

ہم روٹی کے نوالوں کو ترسنے لگے.

ہمیں اس وقت معلوم ہوا

ہمارے معذور چچا

ہمارے رزق کی ضمانت تھے.

ہم ان کی وجہ سے

محلوں میں زندگی گزار رہے تھے.

وہ گئے تو ہماری ضمانت بھی ختم ہو گئی.

ہمارے محل ہم سے رخصت ہو گئے،

ہم سڑک پر آ گئے۔

ہم نہیں جانتے


ہم کن لوگوں کی وجہ سے زندہ ہیں؟

ہم کن کی وجہ سے کامیاب ہیں؟

اور

ہم کن کی بدولت محلوں میں زندگی گزار رہے ہیں؟

ہم یہ بھی نہیں جانتے

ہم کس کو بس سے اتاریں گے؟

ہم کس کو کشتی سے باہر پھینکیں گے؟

اور

ہم کس کے کھانے کی پلیٹ اٹھائیں گے؟

اورپھر

وہ شخص

ہمارا رزق،

ہماری کامیابی،

اور

ہماری زندگی

ساتھ لے جائے گا…

ہم ہرگز ہرگز نہیں جانتے،

لہٰذا

ہم جب تک اس شخص کو نہیں پہچان لیتے،

ہمیں اس وقت تک

کسی کو بھی

اپنی بس یا کشتی اور گھر سے نکالنے کا رسک نہیں لینا چاہیے.

کیوں؟

کیونکہ ہو سکتا ہے

ہمارے پاس جو کچھ ہو،

وہ سب اس شخص کا ہو.

اور اگر وہ چلا گیا….

تو سب کچھ چلا جائے،

ہم ہم نہ رہیں،

مٹی کا ڈھیر بن جائیں۔

لذیذ کھانا بنانے کا انعام

 ” ہماری اماں مرحومہ کو ہمارے بابا کی ایک عادت بہت پسند تھی وہ یہ کہ گھر میں جو کچھ بھی پکتا اُسے بہت شوق سے...

Hadith: Wishing To Be Like Someone?

Sahih Al Bukhari - Book of Judgments (Ahkaam) Volumn 009, Book 089, Hadith Number 255. ----------------------------------------- Narated By 'Abdullah : Allah's Apostle said, "Do not...

Feel Allah’s presense

اس ہفتے کے ٹاپ 5 موضوعات

میں مسجد سے بات کر رہا تھا

ایک شخص نے یوں قصہ سنایا...

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

*---اپنے بچوں سے قرآنی معلومات پر 100 سوالوں کے...

دعا – ‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ

‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ...

Searching for Happiness?

Happiness is the only goal on earth...

چھوٹے چھوٹے واقعات – بہترین سبق

امام احمدبن حنبل نہر پر وضو فرما رہے تھے...

شادی شدہ افراد کے لیے قیمتی تحفہ

لولی پاپ ون  - بیوی:- دیکھو نہ، ھمارے پڑوسی نے ...

حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب بستر پر آرام فرماتے

حضرت عائشہؓ نے بیان کیا کہ حضور صلی اللہ...

بچے کو خالق حقیقی کا تعارف

ابو مطیع اللہ حنفی  بچے کا ایمان مضبوط کر نے...

آج کی نصیحت – انسانیت کی بہتری

بسم الله الرحمن الرحيم السلام علیکم ورحـــــــمةالله وبركآته ‏ھمیشہ انسانیت کی...

Gheebat – When it is allowed and when not?

Prophet Muhammad (s) once said to Imam 'Ali ('a):...

متعلقہ مضامین

ایک گھر کے موبائل نمبر پر رانگ نمبر سے کال آئی

 ایک گھر کے موبائل نمبر پر رانگ نمبر سے کال آئی۔۔ گھر میں ایک عورت نے موبائل کو رسیو کیا تو آگے...

بندوں کو ٹھونگیں مارنا چھوڑ دیں

میں نے فخر سےبابا جی کو کہا کہ میرے پاس اچھا بنک بیلنس ھے دو گاڑیاں ھیں بچے انگریزی سکول میں پڑھتے ہیں۔ عزت...

ہمارا رویہ اپنی اولاد کے ساتھ

ابو مطیع اللہ حنفی  ☀☀☀☀ ★ہمارا جو رویہ ہے آج کل اپنی اولاد کے ساتھ کہ ہمارا کمرہ گویا کہ عدالت کا کمرہ ہے ‘ بچوں...

بابا جی اور سموسے پکوڑے

  بابا جی! کل میرے گھر میں افطاری ہے، قریباً سو احباب ہونگے، مجھے سموسے اور پکوڑے چاہئیں، کتنے پیسے دے جاوں؟ میں نے پوچھا، بابا...

کسان کا گھوڑا

ﺍﯾﮏ ﺩﻓﻌﮧ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﻮﮌﺍ ﺍﯾﮏ ﮔﮩﺮﮮ ﮔﮍﮬﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﺎ ﮔﺮﺍ ﺍﻭﺭ ﺯﻭﺭ ﺯﻭﺭ ﺳﮯ ﺍﻭﺍﺯﮮ ﻧﮑﺎﻟﻨﮯﻟﮕﺎ. ﮔﮭﻮﮌﮮ ﮐﺎ ﻣﺎﻟﮏ ﮐﺴﺎﻥ ﺗﮭﺎ ﺟﻮ ﮐﻨﺎﺭﮮ ﭘﮧ ﮐﮭﮍﺍ ﺍﺳﮯ...