لفظوں کا استعمال۔۔۔۔۔!
یونیورسٹی کے دنوں کی بات ہے مجھے اخراجات پورے کرنے کیلیے ایک ہوم ٹیوشن پڑھانے جانا پڑتا تھا.. ِ چھوٹی اقصی چوتھی میں پڑھتی تھی جبکہ عباس چھٹی میں پڑھتا تھا۔ بچے بہت ذہین تھے اکثر ہی خاموش کر دیتے تھے
ایک دن اقصی کہنے لگی :
“سر خُسرے کسے کہتے ہیں؟۔”
میں خاموش کہ بچے کو کیا کہوں…
“بیٹا یہ جو شادیوں میں ناچتے ہیں..”
“سر وہ تو بابا اور ماموں بھی ناچتے ہیں کیا وہ خُسرے ہیں”
“نہیں بیٹا یہ عورتوں جیسے ہوتے ہیں…”
میں نے فورا وضاحت پیش کی..
“اچھا اچھا ہماری پھپھو بھی شادی میں خُسرا لگتی ہیں ایک دن ممانی کہہ رہی تھی کہ شائستہ ایسے تیار ہوتی ہے جیسے خُسرا ہو”
وہ اپنے گھر کے حالات بیان کرنے لگی ۔
“نہیں بیٹا یہ وہ مرد ہوتے ہیں جو زنانہ لباس میں ڈھول پر ناچتے ہیں”
“سر سب ہی ڈھول کی آواز پر ناچتے ہیں واشنگ مشین کی آواز پر کون ناچتا ہے” ا…
میں ایک دفعہ پھر لاجواب ہونے لگا… پھر یکدم ایک بات ذہن میں آئی
“بیٹا یہ لفظ سنا کہاں سے ہے؟” میں نے سوچا انکو اسی حساب سے جواب دوں..
“سر وہ باہر دیوار پر لکھا ہوا تھا
“یہاں خسرے کے ٹیکے لگائے جاتے ہیں”
اب واقعی میں خاموش ہوگیا
“بیٹا یہ خُسرا نہیں خَسرا ہوتا ہے۔