جب آپ بچے کو چلنا سکھا رہے ہوتے ہیں تو اسے ایک جگہ کھڑا کر دیتے ہیں اور آپ تھوڑے سے فاصلے پر خود جا کر بیٹھ جاتے ہیں۔
بچہ اس وقت بہت ڈر رہا ہوتا ہے،
خود کو تنہا محسوس کر رہا ہوتا ہے،
پریشانی محسوس کر رہا ہوتا ہے،
وہ جلد از جلد اپ تک پہنچنے کی کوشش کرتا ہے،
اور آپ کی گود تک پہنچتے ہی آپ کی بانہوں میں سما جاتا ہے۔
اور آپ کو بھی یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ بچے کو چلنا سکھانے کے لئے اس مرحلے سے گزارنا ضروری ہے۔
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بچہ راستے میں ڈگمگا جاتا ہے اور گرنے کے قریب ہو جاتا ہے،
لیکن آپ کی مستقل توجہ کی وجہ سے وہ گِر نہیں پاتا بلکہ فورا آپ اسے سنبھال لیتے ہیں اور دوبارہ کھڑا کر دیتے ہیں۔
بالکل اسی طرح جب اللہ کسی بندے کو اپنا دوست بنانا چاہ رہے ہوتے ہیں تو اسے پریشانی میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ وہ پریشان ہو کر اپنے معبودِ حقیقی کی طرف لوٹتا ہے جو کہ مستقل اسکی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ راستے میں کئی مواقع ایسے بھی آتے ہیں جب بندہ اپنے آپ کو تنہا محسوس کر رہا ہوتا ہے، لیکن درحقیقت وہ تنہا نہیں ہوتا، بلکہ اللہ کی تربیت میں ہوتا ہے۔
بھول جایئے اس بات کو کہ آپ اللہ کی طرف بڑھنے کی کوشش میں گرنے لگیں اور اللہ آپ کو نہ سنبھالے۔ کیونکہ حدیث کے مطابق جب انسان اللہ کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور اس کی طرف قدم بڑھاتا ہے تو اللہ اسکی طرف دوگنا متوجہ ہوتے ہیں۔
Junaid Tahir
www.DailyTenMinutes.com