back to top

———-

 

     

  

  Wednesday, March 28, 2012

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

Sura: Al-Kahf (18)Aya,23,24

وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَلِكَ غَدًا

إِلَّا أَن يَشَاء اللَّهُ وَاذْكُر رَّبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَى أَن يَهْدِيَنِ رَبِّي لِأَقْرَبَ مِنْ هَذَا رَشَدًا

اورکسی بھی چیز کی نسبت یہ ہرگز نہ کہا کریں کہ میں اس کام کو کل کرنے والا ہوں،

مگر یہ کہ اگر اﷲ چاہے (یعنی اِن شاء اﷲ کہہ کر) اور اپنے رب کا ذکر کیا کریں جب آپ بھول جائیں اور کہیں: امید ہے میرا رب مجھے اس سے (بھی) قریب تر ہدایت کی راہ دکھا دے گا،

And never say about anything, :I will do this tomorrow,

unless (you say – _if) Allah wills.' And remember your Lord if you forget, and say (to those who asked you about the story of the People of the Cave), :May be, my Lord will lead me to something closer than this to guidance.

ان شاء اللہ کہنے کا حکم

اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے ختم المرسلین نبی کو ارشاد فرماتا ہے کہ جس کام کو کل کرنا چاہو تو یوں نہ کہہ دیا کرو کہ کل کروں گا بلکہ اس کے ساتھ ہی انشاء اللہ کہہ لیا کرو کیونکہ کل کیا ہو گا ؟ اس کا علم صرف اللہ ہی کو ہے ۔ علام الغیوب اور تمام چیزوں پر قادر صرف وہی ہے ۔ اس کی مدد طلب کر لیا کرو ۔ بخاری و مسلم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں حضرت سلیمان بن داؤد علیہ السلام کی نوے بیویاں تھیں ۔ ایک روایت میں ہے سو تھیں ۔ ایک میں ہے بہتر (٧٢) تھیں تو آپ نے ایک بار کہا کہ آج رات میں ان سب کے پاس جاؤں گا ہر عورت کو بچہ ہو گا تو سب اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے ، اس وقت فرشتے نے کہا انشاء اللہ کہہ ۔ مگر حضرت سلیمان علیہ السلام نے نہ کہا ، اپنے ارادے کے مطابق وہ سب بیویوں کے پاس گئے ، مگر سوائے ایک بیوی کے کسی کے ہاں بچہ نہ ہوا اور جس ایک کے ہاں ہوا بھی وہ بھی آدھے جسم کا تھا۔ انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اس اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر وہ انشاء اللہ کہہ لیتے تو یہ ارادہ ان کا پورا ہوتا اور ان کی حاجت روائی ہو جاتی ۔ اور یہ سب بچے جوان ہو کر راہ حق کے مجاہد بنتے ۔ اسی سورت کی تفسیر کے شروع میں اس آیت کا شان نزول بیان ہو چکا ہے کہ جب آپ سے اصحاب کہف کا قصہ دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ میں کل تمہیں جواب دوں گا۔ انشاء اللہ نہ کہا اس بنا پر پندرہ دن تک وحی نازل نہ ہوئی ۔ اس حدیث کو پوری طرح ہم نے اس سورت کی تفسیر کے شروع میں بیان کر دیا ہے یہاں دوبارہ بیان کرنے کی حاجت نہیں ۔ پھر بیان فرماتا ہے کہ جب بھول جائے تب اپنے رب کو یاد کر یعنی انشاء اللہ کہنا اگر موقعہ پر یاد نہ آیا تو جب یاد آئے کہہ لیا کر ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جو حلف کھائے کہ اسے پھر بھی انشاء اللہ کہنے کا حق ہے گو سال بھر گزر چکا ہو ۔ مطلب یہ ہے کہ اپنے کلام میں یا قسم میں انشاء اللہ کہنا بھول گیا تو جب بھی یاد آئے کہہ لے گو کتنی مدت گزر چکی ہو اور گو اس کا خلاف بھی ہو چکا ہو۔ اس سے یہ مطلب نہیں کہ اب اس پر قسم کا کفارہ نہیں رہے گا اور اسے قسم توڑنے کا اختیار رہے ۔ یہی مطلب اس قول کا امام ابن جریر رحمۃ اللہ علیہ نے بیان فرمایا ہے اور یہی بالکل ٹھیک ہے اسی پر حضرت عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ کا کلام محمول کیا جا سکتا ہے ان سے اور حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ مراد انشاء اللہ کہنا بھول جانا ہے ۔ اور روایت میں اس کے بعد یہ بھی ہے کہ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مخصوص ہے ، دوسرا کوئی تو اپنی قسم کے ساتھ ہی متصل طور پر انشاء اللہ کہے تو معتبر ہے ۔ یہ بھی ایک مطلب ہے کہ جب کوئی بات بھول جاؤ تو اللہ کا ذکر کرو کیونکہ بھول شیطانی حرکت ہے اور ذکر الہٰی یاد کا ذریعہ ہے ۔ پھر فرمایا کہ تجھ سے کسی ایسی بات کا سوال کیا جائے کہ تجھے اس کا علم نہ ہو تو تو اللہ تعالٰی سے دریافت کر لیا کر اور اس کی طرف توجہ کر تاکہ وہ تجھے ٹھیک بات اور ہدایت والی راہ بتا اور دکھا دے ۔ اور بھی اقوال اس بارے میں مروی ہیں ۔ واللہ اعلم ۔

(ف48) یعنی جب کسی کام کا ارادہ ہو تو یہ کہنا چاہئے کہ ان شاء اللہ ایسا کروں گا بغیر ان شاء اللہ کے نہ کہے ۔

شان نزول : اہل مکہ نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جب اصحاب کہف کا حال دریافت کیا تھا تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کل بتاؤں گا اور ان شاء اللہ نہیں فرمایا تھا ، کئی روز وحی نہیں آئی پھر یہ آیت نازل فرمائی ۔

(ف49) یعنی ان شاء اللہ تعالٰی کہنا یاد نہ رہے تو جب یاد آئے کہہ لے ۔ حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا جب تک اس مجلس میں رہے ۔ اس آیت کی تفسیروں میں کئی قول ہیں بعض مفسرین نے فرمایا معنی یہ ہیں کہ اگر کسی نماز کو بھول گیا تو یاد آتے ہی ادا کرے ۔ (بخاری و مسلم) بعض عارفین نے فرمایا معنی یہ ہیں کہ اپنے رب کو یاد کر جب تو اپنے آپ کو بھول جائے کیونکہ ذکر کا کمال یہی ہے کہ ذاکر مذکور میں فنا ہو جائے ۔

ذکر و ذاکر محو گردد بالتمام

جملگی مذکور ماند والسلام

(ف50) واقعہ اصحاب کہف کے بیان اور اس کی خبر دینے ۔

(ف51) یعنی ایسے معجزات عطا فرمائے جو میری نبوت پر اس سے بھی زیادہ ظاہر دلالت کریں جیسے کہ انبیاءِ سابقین کے احوال کا بیان اور غیوب کا علم اور قیامت تک پیش آنے والے حوادث و وقایع کا بیان اور شقّ القمر اور حیوانات سے اپنی شہادتیں دلوانا وغیرہا ۔ (خازن وجمل)

صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1103         حدیث مرفوع              مکررات 8 متفق علیہ 3

اسحاق بن ابراہیم حنظلی، مروان بن معاویہ، عبیداللہ بن عبداللہ بن اصم، یزید بن اصم، حضرت ام المومنین میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ فرماتے تو اپنے ہاتھوں کو اتنا جدا رکھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھتے تو بائیں ران پر مطمئن ہوتے۔

Maimuna, the wife of the Apostle of Allah (may peace be upon him), reported: When the Messenger of Allah (may peace be upon him) prostrated himself, he spread his arms, i. e. he separated them so much that the whiteness of his armpits became visible from behind and when he sat (for Jalsa) he rested on his left thigh.

Please. Forward to Others

Sadaq Allah ul Azeem

Was Salaatu Was Salaam 'ala Rasulillah

 

 

  

  

   

Islamic Wisdom: Do I really know what is Halal and what is Haram?

I have observed that the concept of Halal and Haram in these days has been limited to eating & drinking habits only . If...

Quran e Hakeem Say Sawal or Quran e Hakeem Kay Jawab

Main ne kaha Main bahut gunaahgar hoon.... Jawab mila ....Allah ki Rahmat se mayus na ho Allah sab gunaah bakhsh dega(Al Quran 39:53) Main...

کیچڑ کا ‏گھمنڈ

اس ہفتے کے ٹاپ 5 موضوعات

دعا – ‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ

‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ...

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

چھوٹے چھوٹے واقعات – بہترین سبق

امام احمدبن حنبل نہر پر وضو فرما رہے تھے...

کرایہ دار اور انکی فیملی

وہ گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر تھی۔ دفتر سے...

Searching for Happiness?

Happiness is the only goal on earth...

Story: Islamic Wisdom – The Pious man

There lived a pious man all by himself, who...

Hadith: Travelling of woman

Sahih Al Bukhari - Book of Shortening The Prayers...

آنکھوں کی خیانت اور دلوں کے پوشیدہ راز

"اور آپ ڈرائیے انہیں قریب آنے والے دن سے...

سچ اور جھوٹ کا انجام

فقیہ ابو اللیث رحمۃ اللہ علیہ اپنی سند کے...

Hadith: Keeping Ankles Bare For Hajj And Umra

Sahih Al Bukhari - Book of Knowledge Volumn...

مومن کا معاملہ عجیب ہے ۔ اس کا ہرمعاملہ اس کے لیے بھلائی کا ہے

 بھلائی ہر حال میں مومن کے ساتھ ہے  ```الحدیث النبوی:```رسول...

متعلقہ مضامین

کہانی – ایک سانپ

بند دکان میں کہیں سے گهومتا پهرتا ایک سانپ گهس آیا. یہاں سانپ کی دلچسپی کی کوئی چیز نہیں تهی۔اس کا جسم وہاں پڑی ایک...

​ایک شخص کا ایک بیٹا روز رات کو دیر سے آتا

ایک شخص کا ایک بیٹا تھا روز رات کو دیر سے آتا اور جب بھی اس سے باپ پوچھتا کہ بیٹا کہاں تھے.؟  تو جھٹ سے...

جہانگیر صاحب کی گاڑی

پچھلے ہفتے جہانگیر صاحب کی گاڑی جو گھر کے باہر کھڑی تھی چوری ہوگئی۔ لیکن شام ڈھلتے ہی وہی گاڑی صاف ستھری حالت میں...

پلاسٹک کی پلیٹ

پلاسٹک کی پلیٹ میرے کام کی ہے یہ اس آدمی کا قصہ ہے جس کے پاس مال و دولت اور اولاد کی کوئی کمی نہیں...