back to top

خاتون نے فلائیٹ ہموار ہوتے ہی اپنا ہاتھ میری طرف بڑھا دیا‘ میں نے کتاب بند کی اور اس کے ساتھ گرم جوشی سے ہاتھ ملایا‘ خاتون بزرگ تھی‘ عمر ساٹھ اور ستر کے درمیان ہو گی‘ وہ شکل سے پڑھی لکھی اور سمجھ دار بھی دکھائی دیتی تھی‘ اس نے کتاب کی طرف اشارہ کر کے پوچھا ”کیا یہ عربی کی کتاب ہے“ میں نے مسکرا کر جواب دیا ”نہیں‘ یہ اردوزبان کی کتاب ہے“ وہ مسکرائی‘ اپنا ہاتھ دوبارہ میری طرف بڑھایا‘ ملایا اور دیر تک جھلا کر بولی ” تم پاکستانی ہو“ میں نے گرم جوشی سے جواب دیا ”الحمد للہ“ وہ حقیقتاً خوش ہو گئی‘ فلائیٹ لمبی تھی چنانچہ ہم دیر تک گفتگو کرتے رہے‘ پتہ چلا جینا امریکن ہے‘ تاریخ کی استاد ہے‘ وہ طالب علموں کو ”عالمی تنازعے“ پڑھاتی ہے چنانچہ وہ مسئلہ کشمیر سے اچھی طرح واقف ہے‘ وہ قائداعظم محمد علی جناح اور مہاتما گاندھی دونوں سے بہت متاثر تھی‘ اس نے مجھ سے پوچھا ”کیا تم نے گاندھی کو پڑھا ہے“ میں نے جواب دیا ”جی ہاں میں نے گاندھی کی آٹوبائیو گرافی بھی پڑھی اور ان کے سات سماجی گناہوں کا مطالعہ بھی کیا“ جینا نے مجھ سے گاندھی کے سات سماجی گناہوں کے بارے میں پوچھا‘ میں نے عرض کیا ”پوپ گریگوری اول نے 590ءمیں سات خوفناک گناہوں کی فہرست جاری کی تھی‘ ان کا کہنا تھا انسان کو سات گناہ ہوس‘بسیار خوری ‘لالچ ‘کاہلی ‘شدید غصہ ‘حسد اورتکبر  ہلاک کر دیتے ہیں‘ انسان اگر ان سات گناہوں پر قابو پا لے تو یہ شاندار‘ بھرپور اور مطمئن زندگی گزارتا ہے‘ گاندھی جی نے پوپ گریگوری کے سات گناہوں کی فہرست سے متاثر ہو کر 1925ءمیں سات سماجی گناہوں کی فہرست جاری کی‘ ان کا کہنا تھا جب تک کوئی معاشرہ ان سات گناہوں پر قابو نہیں پاتا وہ معاشرہ اس وقت تک معاشرہ نہیں بنتا‘ گاندھی جی کے بقول اصولوں کے بغیر سیاست گناہ ہے‘ کام کے بغیر دولت گناہ ہے‘ ضمیر کے بغیر خوشی گناہ ہے‘ کردار کے بغیر علم گناہ ہے‘

اخلاقیات کے بغیر تجارت گناہ ہے‘ انسانیت کے بغیر سائنس گناہ ہے اور قربانی کے بغیر عبادت گناہ ہے‘ یہ سات اصول بھارت کےلئے گاندھی کا سماجی ایجنڈا تھا“ وہ مسکرائی‘ مجھے تھپکی دی اور پھر پوچھا ”کیا تم قائداعظم محمد علی جناح کے سات اصول بھی بیان کر سکتے ہو“ میں نے مسکرا کر جواب دیا ”قائداعظم پریکٹیکل بااصول انسان تھے‘ وہ فرمودات پر یقین نہیں رکھتے تھے چنانچہ انہوں نے زندگی میں قوم کو کوئی تحریری ایجنڈا نہیں دیا تھا“ وہ میری طرف دیکھتی رہی‘

میں نے عرض کیا” گاندھی اور قائداعظم میں فرق تھا‘ گاندھی فلاسفر تھے اور قائداعظم پریکٹیکل انسان تھے‘ وہ کہنے کی بجائے کرنے پر یقین رکھتے تھے چنانچہ ہمارے پاس اقوال سے زیادہ قائداعظم کی مثالیں موجود ہیں“ میں خاموش ہو گیا‘ وہ بولی ”میں وہ مثالیں سننا چاہتی ہوں“ میں نے عرض کیا ”مثلاً قائداعظم نے پوری زندگی وقت کی پابندی کی‘ پوری زندگی قانون نہیں توڑا‘ پوری زندگی اقرباءپروری نہیں کی‘ پوری زندگی رشوت دی اورنہ لی‘

پوری زندگی اپنے مذہبی رجحانات کی نمائش نہیں کی( وہ سنی تھے‘ وہابی تھے یا پھر بریلوی قائد نے پوری زندگی کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہونے دی)‘ پوری زندگی وعدے کی پابندی کی‘پوری زندگی کوئی سمجھوتہ نہیں توڑا‘ پروٹوکول نہیں لیا‘ سرکاری رقم نہیں کھائی‘ ٹیکس نہیں بچایا‘ آمدنی نہیں چھپائی‘ اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا‘ کسی کا حق نہیں مارا اور پوری زندگی کسی شخص کے ساتھ بدتمیزی نہیں کی“۔وہ مسکرا کر بولی ”ویل ڈن‘ آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں‘ وہ واقعی بہت شاندار انسان تھے‘

میں ان سے بہت انسپائر ہوں“ وہ رکی اور پھر آہستہ سے بولی ”میں اگر آپ سے مزید سوال پوچھ لوں تو آپ مائینڈ تو نہیں کریں گے“ میں نے مسکرا کر جواب دیا” نہیں ضرور ضرور پوچھیں‘ میں حاضر ہوں“ وہ بولی ”کیا آپ قائداعظم سے محبت کرتے ہیں“ میں نے فوراً جواب دیا ”دل و جان سے“ وہ بولی ”آپ پھر بتائیے آپ میں اپنے قائداعظم کی کون کون سی خوبی موجود ہے“ میرے لئے یہ سوال غیر متوقع تھا‘ میں پریشان ہو گیا اور میں پریشانی میں دائیں بائیں دیکھنے لگا‘

وہ شرمندہ ہو گئی اور آہستہ آواز میں بولی ”آپ یہ چھوڑ دیں‘ آپ صرف یہ بتائیں آپ کی قوم نے اپنے قائد کی کون کون سی خوبی کو اپنی ذات کا حصہ بنایا“ میں مزید شرمندہ ہو گیا‘ میرے ماتھے پر پسینہ آ گیا‘ وہ مسکرا کر بولی ”میں تاریخ کی طالب علم ہوں‘ میں اسلام سے بھی انسپائر ہوں‘ میں آدھی اسلامی دنیا دیکھ چکی ہوں‘ آپ مسلمان دو عملی (منافقت) کا شکار ہیں‘ آپ لوگ ہمیشہ نبی اکرم کو اپنا ہیرو کہتے ہیں‘ آپ ان کے خلفاءاور صحابہؓ کو بھی آئیڈیل کہتے ہیں لیکن جب عمل کی باری آتی ہے تو آپ ان کی کوئی ایک خوبی بھی ”اڈاپٹ“ نہیں کرتے‘

آپ میں آپ کے آئیڈیلز کی کوئی خوبی نظر نہیں آتی‘ آپ لوگ قائد اعظم جیسی شخصیات کے بارے میں بھی اسی طرز عمل کا شکار ہیں‘ آپ نے قائداعظم کو نوٹ پر چھاپ دیا‘ آپ ہر فورم پر ان کی عزت بھی کرتے ہیں اور آپ ان کےلئے لڑنے مرنے کےلئے بھی تیار ہو جاتے ہیں لیکن جب ان جیسا بننے کی باری آتی ہے تو آپ دائیں بائیں دیکھنے لگتے ہیں چنانچہ میرا مشورہ ہے آپ اگر اسلام پھیلانا چاہتے ہیں تو آپ رسول اللہ ﷺ جیسی عادتیں اپنا لیں اور آپ اگر پاکستان کو ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ قائداعظم کے اصولوں پر عمل شروع کر دیں‘

آپ کا ملک یورپ سے آگے نکل جائے گا“ وہ رکی اور نرم آواز میں بولی ”میں اپنی ہر پہلی کلاس میں طالب علموں سے ان کے آئیڈیلز کے بارے میں پوچھتی ہوں‘ یہ جب اپنے اپنے آئیڈیلز بتا دیتے ہیں تو پھر میں ان سے پوچھتی ہوں آپ وہ خوبیاں گنوائیں جو آپ نے اپنے آئیڈیلز سے متاثر ہو کر اپنی زندگی میں شامل کیں‘ زیادہ تر طالب علموں کا رد عمل آپ جیسا ہوتا ہے‘ میں پھر ان کو بتاتی ہوں میں اس وقت تک آپ کے آئیڈیل کو آئیڈیل نہیں مانوں گی جب تک آپ کی زندگی میں ان کی کوئی جھلک نظر نہیں آتی‘

آپ اگر دل سے اپنے آئیڈیلز کو اپنا آئیڈیل سمجھتے ہیں تو پھر آپ میں اس کی عادتیں موجود ہونی چاہئیں ورنہ آپ منافق ہیں اور میں نے زندگی میں کسی منافق کو کبھی مطمئن اور اچھی زندگی گزارتے نہیں دیکھ

حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سے ھاتھ ملاتے

حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سے ھاتھ ملاتے

صاحب مروت لوگ

فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ہیں کہ وہ شخص مروت میں کامل ہے جو والدین سے حسن سلوک کرتا ہے، رشتہ...

نکتہ چینی

اس ہفتے کے ٹاپ 5 موضوعات

دعا – ‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ

‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ...

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

Searching for Happiness?

Happiness is the only goal on earth...

چھوٹے چھوٹے واقعات – بہترین سبق

امام احمدبن حنبل نہر پر وضو فرما رہے تھے...

کرایہ دار اور انکی فیملی

وہ گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر تھی۔ دفتر سے...

Hadith: which one is one of the greatest Suras of Quran?

Sahih Al Bukhari - Book of Prophetic Commentary On...

۔اس کی آنکھوں سے آنسو ٹپک رہے تھے

کسی ٹی وی ٹاک شو میں اینکرنے اپنے کروڑ...

اف یہ ” ظالم ” بیویاں

گو یہ کچھ برس پرانا لکھا مضمون ہے ،...

جو کچھ میں کہوں تم بھی وہی کہنا

اللہ پہ یقین.......: یہ ﺳﻌﻮﺩﯼ ﻋﺮﺏ ﮐﮯ ﺩﺍﺭﺍﻟﺤﮑﻮﻣﺖ ﺭﯾﺎﺽ ﺷﮩﺮ...

Hadith: You don’t give importance to Sunnah and Ahadith?

Sahih Al Bukhari - Book of Holding Fast To...

Hadith: 4 characteristics of hypocrite

Sahih Al Bukhari - Book of Oppressions Volumn...

Discourage Begging

It was narrated from 'A'idh bin 'Amr (RA) that:...

متعلقہ مضامین

اپنا مسئلہ رکھ اپنے پاس۔ مجھے پیسے دے۔

ایک استاد تھا وہ اکثر اپنے شاگردوں سے کہا کرتا تھا کہ یہ دین بڑا قیمتی ہے۔ ایک روز ایک طالب علم کا جوتا...

کسان کا گھوڑا

ﺍﯾﮏ ﺩﻓﻌﮧ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﻮﮌﺍ ﺍﯾﮏ ﮔﮩﺮﮮ ﮔﮍﮬﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﺎ ﮔﺮﺍ ﺍﻭﺭ ﺯﻭﺭ ﺯﻭﺭ ﺳﮯ ﺍﻭﺍﺯﮮ ﻧﮑﺎﻟﻨﮯﻟﮕﺎ. ﮔﮭﻮﮌﮮ ﮐﺎ ﻣﺎﻟﮏ ﮐﺴﺎﻥ ﺗﮭﺎ ﺟﻮ ﮐﻨﺎﺭﮮ ﭘﮧ ﮐﮭﮍﺍ ﺍﺳﮯ...

ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﻧﮧ ﮨﯽ ﺟﺎﻭﮞ ﺗﻮ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ

ﻣﻮﭨﺮ ﺳﺎﺋﯿﮑﻞ كا ﭘﻨﮑﭽﺮ ﻟﮕﻮﺍﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﯿﮟ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮐﺮ ﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮨﻔﺘﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﻧﮧ ﮨﯽ ﺟﺎﻭﮞ ﺗﻮ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ ،ﺩﯾﺮ...

پچاس لاکھ یا تیس لاکھ

پراپرٹی ڈیلر نے اشتہار پڑھا "مکان براۓ فروخت" اس نے مکان کا وزٹ کیا اور ہمراہ ایک پارٹی کو لے کر گیا جو مطلوبہ مکان...

ایک لومڑی اور اونٹ

ایک لومڑی نے نہر کے دوسری کنارے کھڑے اونٹ سے پوچھا: نہر کا پانی کہاں تک پہنچتا ہے؟ اونٹ نے جواب دیا: گھٹنے تک. جیسے ہی...

شکوے سے شکر تک

آنسو سے مٹھائی تک ایک صاحب شدید مالی تنگی کا شکار تھے… کھانا پینا تو خیر پورا ہو جاتا تھا مگر رہائش کی سخت پریشانی...