*فجر* :
نماز فجر کے وقت سوتے رہنے سے معاشرتی ہم آہنگی پر اثر پڑتا ہے، کیونکہ اجسام کائنات کی نیلگی طاقت سے محروم ہو جاتے ہیں-
رزق میں کمی اور بےبرکتی آجاتی ہے۔
چہرا بے رونق ہو جاتا ہے۔
لہذا مسلسل فجر قضا پڑھنے والا شخص بھی انہی لوگوں میں شامل ہے۔
*ظہر*:
وہ لوگ جو مسلسل نماز ظہر چھوڑتے ہیں وہ بد مزاجی اور بدہضمی سے دوچار ہوتے ہیں.
اس وقت کائنات زرد ہو جاتی ہے اور معدہ اور نظامِ انہظام پر اثر انداز ہوتی ہے-
روزی تنگ کر دی جاتی ہے۔
*عصر*:
اکثر نماز عصر چھوڑنے والوں کی تخلیقی صلاحیتیں کم ہو جاتی ہیں، اور عصر
کے وقت سونے والوں کا زہن کند ہو جاتا ہے اور اولاد بھی کند زہن پیدا ہوتی
ہے-
کائنات اپنا رنگ بدل کر نارنجی ہوجاتی ہے اور یہ پورے نظامِ تولید پر اثر انداز ہوتی ہے-
*مغرب*:
مغرب کے وقت سورج کی شعاعیں سرخ ہو جاتی ہیں-
جنات اور ابلیس کی طاقت عروج پر ہوتی ہے-
سب کام چھوڑ کر پہلے مغرب کی نماز ادا کرنی چاہیئے-
اس وقت سونے والوں کی کم اولاد ہوتی ہے یا ہوتی ہی نہیں اور اگر ہو جاے تو نافرمان ہوتی ہے۔
*عشاء*:
نماز عشاء چھوڑنے والے ہمیشہ پریشان رہتے ہیں-
کائنات نیلگی ہو کر سیاہ ہو جاتی ہے اور ہمارے دِماغ اور نظامِ اعصاب پر اثر کرتی ہے-
نیند میں بے سکونی اور برے خواب آتے ہیں، جلد بڑھاپا آجاتا ہے۔
*نوٹ :*
بے نمازی کی نہ دنیا ہے نہ ہی آخرت، کیونکہ یہ ہماری شیطان کے ساتھ گہری
دوستی اور ہمارے گناہ ہی ہیں جو ہمیں اللّٰہ تعالٰی کے سامنے سجدہ نہیں
کرنے دیتے۔
بیوقوف ہے وہ مسلمان جس کو پتہ بھی ہے کہ پہلا سوال نماز کا ہونا ہے پھر بھی وہ نماز قائم نہیں کرتا۔
*جب جنت والے جہنم والوں سے پوچھیں گے کہ تمہیں کون سا عمل یہاں (جہنم میں) لے آیا تو وہ کہیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے۔*
Picture: Mosque in Indonesia