السلام علیکم ورحمته اللہ وبرکاته
کتاب الفتن مورخہ02-01-2023
آج کے لیکچر سے سیکھا
سنہری باتیں
1)ذندگی میں مصروفیت اور کام میں مشغول رہنا اچھی بات ہے۔
2)جس کام کو کرنے کے اہلیت مجھ میں نہیں مجھے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کرنا چاہیے۔
3)تصنع اور تکلف سے بچیں, اگر inner کہتا ہے کہ میں یہ کام کر سکتی ہوں تو کوشش ضرور کرنی چاہیے ۔
4) خود کو underestimate نہ کریں- محنت کے ساتھ دعا اور استخارہ سے مدد لینی چاہیے۔
5)اپنے comfort zone
سے نکلنا چاہیے۔ صرف پڑھنا ہی نہیں , عمل کرنا بھی ضروری ہے-
6) حصول علم کے لیے مکمل توجہ اور یکسوئی ضروری ہے۔ پڑھتے وقت multi tasking سے بچنا چاہیے۔
7) اوقات کار کی تقسیم کرنی چاہیے(جیسے امام لیث رح کی روزانہ 4 قسم کی مجالس ہوتی تھیں )
8) ضروری کام کو اولیت دینی چاہیے, prime time کو کم اہم کاموں میں ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
9) عادات اللہ کی محبت و قرب کے حصول کے لیے اپنانی چاہیے۔
10) اچھی اولاد, ساتھی, شاگرد اور مددگار اللہ کی نعمت ہیں, رزق ہیں۔ ہر کسی کو ایک جیسے نہیں ملتے۔
-جیسے امام ابن راہویہ رح کو امام بخاری رح ملے۔
-امام مالک رح کے شاگردوں نے ان کے علم کی تصنیف و ترویج کی, لہذا وہ زیادہ مشہور ہیں۔ -امام لیث رح کے شاگردوں نے ایسا نہیں کیا۔
11) اہل علم کے پاس جا کے استفادہ حاصل کر سکتے ہوں تو موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے ورنہ پچھتاوا رہ جائے گا۔
12) اپنا مال, وقت اور جان کسی کے لیے لگاتے ہوئے خوب اچھی طرح سوچنا چاہیے کہ کس کے لیے لگا رہی ہوں اور اس کا نتیجہ کیا نکلے گا۔
13) ظلم کا کسی بھی طرح ساتھ نہیں دینا چاہیے۔ ایسا کرنا اللہ کی ناراضگی اور سزا کا سبب ہے۔
ظلم کا ساتھ دینے والوں کی اقسام
1) عملی طور پے ظلم کے کام میں ساتھ دینے /حصہ لینے والے۔
2) محض ساتھ چلنے یا کھڑے ہونے
3) ظلم کے اس کام کو پسند کرنے والے یا ناپسند نہ کرنے والے۔
سب انہی کا حصہ شمار ہوتے ہیں
– جو کسی قوم کی تعداد بڑھائے گویا انہی میں سے ہے۔ لہذا سوچ سمجھ کے ایسے کسی گروہ کے ساتھ کھڑے ہوں۔
اسلام ناصرف فتنہ فساد کو ختم کرتا ہے بلکہ اس سے کوسوں دور رکھتا ہے تاکہ سبب فتنہ ہی نہ رہے۔ مثلأ
ولا تقربوالزنا
14) جذباتی نہ بنیں۔ سوچ سمجھ کے قدم اٹھانا چاہیے
مجھے سوچنا چاہیے کہ میرے مر جانے کے بعد لوگ روئیں گے یا شکر کریں گے؟
مسائل کے حل میں ہماری ناکامی کی وجہ
مسئلہ کے حل کا غلط طریقہ اختیار کرنا۔
مثلأ ایسے طریقہ ہائے کار اختیار کرنا جس سے عوام الناس مشکل میں پڑ جائیں یا روزمرہ امور بجا لانا بھی ممکن نہ رہے, کسی مسئلہ کا حل نہیں بلکہ ممنوعہ امور میں سے ہیں۔
فتنہ پردازوں کا ساتھ دینے کا نقصان
۔ فتننہ پرداز کو شہ ملتی ہے
اہل خیر کم ہونے کی بناء پر ڈر جاتے ہیں
لوگ خوف کا شکار ہو جاتے ہیں۔
گناہ کے کام میں کسی بھی طرح ساتھ نہ دینے کا حکم ہے
آل فرعون محض فرعون کے ساتھ چل پڑنے کی وجہ سے ہی فرعون کی طرح غرق ہوئے تھے۔
15)جس کی دین میں دل چسپی نہیں, ہماری بھی اس میں دلچسپی نہیں ہونی چاہیے
16) مفہوم حدیث کے مطابق بھائی کی مدد کا حکم ہے خواہ ظالم ہو یا مظلوم ۔
ظالم کی مدد کا طریقہ
اسے ظلم سے روکنا۔ روک نہیں سکتے تو لاتعلق ہو جانا چاہیے۔
17) جو ناحق مقدمہ میں کسی کا ساتھ دے وہ تب تک اللہ کی ناراضگی میں رہتا ہے جب تک کہ اسے چھوڑ نہ دے۔
کرنے کے کام
اپنے رویہ پر غور کرنا ہے
ظلم کا ساتھ نہیں دینا
چھوٹی چھوٹی باتیں تعلقات بہتر کرتیں اور اللہ کی قربت کا سبب بنتی ہیں مثلأ بڑوں کو صبح کے سلام میں پہل۔
ہر کام میں مشاورت وغیرہ
موبائل کی addiction سے باہر نکلنا ہے
اپنی فکر کرنی ہے۔ خود پے فوکس کرنا ہے۔
امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی ابتدا خود سے کرنی ہے
کوشش جاری رکھنی ہے کیونکہ نتیجہ نہیں کوشش دیکھی جائے گی۔
امانت کی حفاظت کرنی ہے۔
امانت سے مراد
ایمان
ہروہ چیز جس کی حفاظت کا ذمہ دیا گیا ہو۔
معاہدے
دنیا کے حصول کے لیے دین چھوڑنا امانت اٹھائے جانے کا ایک سبب ہے
ظاہر داری پے نہیں اندر پے فوکس کرنا ہے۔
میرے پاس جو بھی صلاحیتیں ہیں ,جتنے بھی کام ہیں , سب امانت ہیں ان کو پورا ادا کرنا ہے, ادھورا نہیں چھوڑنا۔ ان شاءاللہ
آصفہ ڈار