ایک توبہ اور دوسری نیت ، یہ دونوں عجیب وغریب اس لیے ہیں کہ نیت کا کام ہے کہ معدوم چیز کو موجود بنا دینا، مثلاً ہم نے کوئی عمل نہیں کیا، مگر نیت کر لی تو ثواب ملے گا تو بغیر عمل کے ثواب ملنے کا یہی حاصل ہوا کہ عمل موجود نہیں،مگر نیت نے اس کو موجود کر دیا-
دوسری چیز توبہ ہے جو موجود کو معدوم کر دیتی ہے، کیوں کہ انسان خواہ ستر (70) برس تک گناہ کرتا رہے، بلکہ شرک وکفر میں بھی مبتلا رہے ، جب بارگاہ الہٰی پر ایک سجدہ کیا اور معافی مانگی، سب یک قلم معاف اور گناہوں کا ایک بے شمار ذخیرہ جو موجود تھا اس کو ایک مخلصانہ توبہ نے معدوم کر ڈالا-
یہ دونوں نعمتیں خدا تعالیٰ نے اہل ایمان کوعطا کی ہیں ، عجیب نعمتیں ہیں –
”فللہ الحمد حمداً کثیراً“․