تم اپنی ماں سے جھگڑا نہ کرو۔۔۔ اگرچہ تم حق پر ہی کیوں نہ ہو
نیکی صرف یہ نہیں کہ تم اپنی ماں کے سر پر بوسہ دو،یا اپنےوالد کو، یا ان دونوں کے ہاتھوں پر، یا حتی کہ ان دونوں کے پاؤں پر، پھر تم اس سے یہ سمجھو کہ تم ان دونوں کی رضامندی کی انتہا کو پہنچ چکے ہو!
اور نہ ہی) ان کے ساتھ نیکی( یہ ہے کہ تم واٹس ایپ یا فیس بک کی صورت میں ان کے لیے چند کلمات لکھ لواور نہ ہی یہ کہ تم ماں کے بارے میں کوئی نشید سنوتو تمہارے آنسو بہہ پڑیں ، یہ وہ نیکی نہیں ہے جوہمیں مقصود ہے۔
تو پھر نیکی کیا ہے؟
1.نیکی یہ ہے کہ:
تمہارے والدین کے دل میں جو ہے تم اس کومعلوم کروپھرتم ان کی طرف سے حکم کا انتظار کیے بغیر اس کام کو کر گزرو۔
2.نیکی یہ ہے کہ:
تم یہ جان لو کہ کیا چیز ان کو خوشی دیتی ہے، پھر تم اس کے کرنے کی طرف جلدی کرو، اور جو چیزان کوغم دیتی ہے اس کو چھوڑ دو، اور تم سخت کوشش کرو کہ وہ اس کو کبھی بھی تم میں نہ دیکھیں !
3. نیکی یہ ہے کہ:
کسی کام کا احساس ہوجائے اور تمہارے والدین اس کا ذکر تم سے کریں کہ بےشک یہ ان کی خواہش ہے، تو تم فورا سے کر گزرو، اگرچہ وہ چائے کی ایک پیالی ہی کیوں نہ ہو!
4.نیکی یہ ہے کہ:
تم اپنے والدین کی راحت کے لیے حریص ہو جاؤ، اگرچہ وہ تمہاری خوش بختی کی قیمت پر ہو،پس اگرتمہارا رات کو جاگناان دونوں کی (خوشی کی) قیمت پرہو، تو تمہارا جلدی سونا ان دونوں کے ساتھ نیکی ہے، اگرچہ تم اپنے نوجوان دوستوں کے ساتھ بیٹھنے میں کمی کرلو، تو اس سے تمہارا سینہ کھل جائے گا!
5.نیکی یہ ہے کہ:
تم اپنی ماں پر کثرت سے اپنے مال میں سےخرچ کرو، اگرچہ وہ خود لاکھوں کی مالک ہو یہ سوچے بغیر کہ اس کے پاس کتنا ہے، اور کتنا چلا گیا ہے اور کیا اسے ضرورت ہے یا نہیں، کہ جو کچھ بھی تمہارے پاس ہے جو بھی تمہارے پاس آیا ہے وہ اس کے راتوں کو جاگنے، اوراس کی تھکن، اوراس کی مشقت، اوراس کی راتوں کی سخت کوشش کی وجہ سے آیا ہے، وہ جو اس نے تمہاری رعایت کرتے ہوئے گزاری ہیں !
6.نیکی یہ ہے کہ:
تم اس کی راحت کی تلاش میں رہو، پس اب تم اسے اپنی خاطر محنت ومشقت نہ کرنے دو، پس اتنا ہی کافی ہے جو اس نے تمہاری پیدائش سے لے کراب تک محنت وکوشش کی ہے یہاں تک کہ تم اپنی عمر کے اس حصے کو پہنچ گئےہو۔
7.نیکی یہ ہے کہ:
تم اس کو ہنسانے کا سبب بن جاؤ، اگرچہ تم خود کو بہت باتونی یا ہنسانے والا محسوس (نہ) کرو۔
نیکی)یعنی والدین کے ساتھ حسن سلوک( کے اور بھی بہت زیادہ راستے ہیں جو جنت تک لے جانے والے ہیں، تو تم اسےصرف ایک بوسے تک ہی محدود نہ کرلو، کبھی اس بوسے کے بعد بھی بہت سی کوتاہیوں کا ارتکاب کیا جاتا ہے !
والدین کے ساتھ احسان،ایسی ذمہ داری نہیں جس کی تمہارے اور تمہارے بھائیوں کے درمیان باری مقرر کر لی جائے، بلکہ یہ توجنت کے دروازوں کی طرف بھیڑ کرنا ہے اگرچہ وہ زندہ ہوں یا فوت ہوچکے ہوں۔
Ustazah Dr. Farhat Hashmi