جب قے منہ بھر کر آئے تو ناقضِ وضو ھوگی اور جب ارادتاً کی جائے یا ارادتاً واپس لُٹائی جائے تو ان دوصورتوں میں مفسدِ صوم ھوگی۔
مندرجہ بالا ضابطہ کا چند مثالوں سے
~*جائزہ*~
*1* . تھوڑی سی قے بے اختیار آگئی۔ اس سے نہ روزہ ٹوٹا اور نہ وضو
*2* . تھوڑی سی قے ارادتاً کی اس سے روزہ تو ٹوٹ جائے گا مگر وضو نہیں۔
*3* . تھوڑی سی قے آئی تو بے اختیار مگر ارادتاً لٹا دی۔ اس سے روزہ تو ٹوٹ جائے گا مگر وضو نہیں۔۔
*4* . تھوڑی سی قے آئی بھی بے اختیار اور لوٹ بھی گئی بے اختیار۔ اس سے نہ توروزہ ٹوٹے گا اور نہ وضو ۔
*5* . منہ بھر کر قے بے اختیار آگئی۔ اس سے روزہ تو نہیں ٹوٹے گا مگر وضو ٹوٹ جائے گا۔
*6* . منہ بھر کر قے ارادتاً کی اس سے روزہ بھی ٹوٹ جائے گا اور وضو بھی۔
*7* . منہ بھر کر قے آئی تو بے اختیار مگر ارادتاً لٹا دی۔ اس سے روزہ بھی ٹوٹ جائے گا اور وضو بھی۔۔
*8* . منہ بھر کر قے آئی بھی بے اختیار اور لوٹ بھی گئی بے اختیار۔ اس سے روزہ تو نہیں ٹوٹے گا مگر وضو ٹوٹ جائے گا ۔
مفتی محمود الحسن لاہور