ابھی پچھلے جمعے کی بات ہے کہ میں اخبار پڑھ پڑھا کر اور نہا دھو کر مزے سے کرسی پر بیٹھا تھا تو میں نے اچانک محسوس کیا کہ میں کس قدر مزے میں ہوں ۔ اور کس آسانی کے ساتھ یہ وقت گذار رہا ہوں ۔ پھر میرے ذہن میں آسان آسان چیزوں کی پھوار سی پڑنے لگی اور میں مزید آسان چیزوں کے نقشے بنانے لگا ۔
میں نے اندازہ لگایا کہ اس دنیا میں نکتہ چینی سب سے آسان شے ہے ۔ کہ اس کے لیے نہ تو کوئی محنت کرنے کی ضرورت ہے اور نہ کچھ خاص ذہن رکھنے کی ۔ احمق سے احمق انسان بھی بڑی آسانی کے ساتھ نکتہ چیں بن سکتا ہے ۔ اور مشکل سے مشکل کام پر دل کھول کر تنقید کر سکتا ہے ۔ پھر میں نے اپنے ارد گرد کا جائزہ لیا تو محسوس کیا کہ ہمارے ملک میں تعمیری کام کرنے والوں کے مقابلے میں نقادوں اور نکتہ چینوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔ اور ان میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ۔ حالانکہ اصل کام کسی شے کو بنانے یا کسی بگڑی ہوئی چیز کو ٹھیک کرنے میں ہے ۔ کسی ایک چیز ، کسی ایک شے کو ۔ لیکن ایسا ہوتا نہیں لوگ ایک چیز کو ٹھیک کرنے کے بجائے ایک لاکھ چیزوں پر نکتہ چینی کرنے کو افضل گردانتے ہیں ۔
417اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ