اللہ پر ایمان ہے تو احکام الٰہیہ سے غفلت کیوں ؟
میں یہ تنبیہہ کرتا رہتا ہوں کہ دن میں دوبار‘ ایک بار صبح‘ ایک بار شام سوچا کریں کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم پر ایمان ہے یا نہیں۔ ویسے تو سب جلدی سے کہہ دیں گے کہ ہاں ہاں ہمارا تو ایمان بہت پکا ہے ہم تو پکے مومن ہیں‘ مگر اس کی کوئی کسوٹی‘ معیار‘ مقیاس الحرارہ (تھرما میٹر) بھی تو ہو۔
اگر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم پر پکا ایمان ہے تو پھر انہوں نے جو احکام صادر فرمائے ہیں ان کی طرف توجہ کیوں نہیں جاتی؟ آج کے مسلمان کا خیال یہ ہے کہ حدیثیں گویا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے لئے تھیں دوسروں کو ان پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں۔
میں نے یہاں ایک چھوٹا سا بچہ دیکھا جس کی شلوار ٹخنوں سے نیچے تھی چونکہ اس کے والدین خاص لوگوں میں سے ہیں اس لئے میں نے یہاں سے فون کروایا کہ آپ کے بچے کی شلوار ٹخنوں سے نیچے تھی ایسے کیوں ہوا؟ جواب ملا کہ بچہ چھوٹا ہے الاسٹک کا ازار بند ہے ‘ کھسک جاتا ہے‘ شلوار نیچے کو ڈھلک جاتی ہے۔ میں نے کہا کہ اس کا علاج تو بہت آسان ہے‘ بچے کو یہاں بھیجیں میں اس کی شلوار کو آدھی پنڈلی سے کاٹ دوں گا پھر کبھی بھی نہیں ڈھلکے گی۔ بھیجا ہی نہیں جب کچھ کرنا ہی نہ ہو تو ہزاروں آیات پڑھیں ‘ حدیثیں پڑھ لیں‘ کچھ نہیں ہوتا۔
.