مفتی صاحب معلوم کرنا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عورتیں نماز مسجد کے اندر یا باہر کہاں پڑھتی تھیں
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کےدور مقدس میں عورتیں نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے مسجد ھی میں پڑھتی تھیں۔ آگے مردوں کی صف ھوتی تھی پھر بچوں کی پھر عورتوں کی۔ عورتیں جب نماز پڑھ کر چلی جایا کرتی تھیں تب مرد اپنی صفوف سے اٹھتے تھے۔ یہ ترتیب ھوا کرتی تھی۔ مگر آپ کی تعلیم یہی تھی کہ عورت کا مسجد میں نماز ادا کرنا جائز تو ھے مگر افضل نہیں۔ ان کے لئے افضل یہ ھے کہ وہ نماز اپنے گھروں میں پڑھیں۔ پھر فاروقی دور میں ، کچھ بے پردگی کے واقعات پیش آنے پر ، عورتوں کو نماز کیلئے مساجد میں آنے سے روک دیا گیا۔ اس موقع پر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ھیں کہ آج اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم موجود ھوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی حکم ارشاد فرماتے ہیں۔
لھذا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس فیصلے اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے اس ارشاد کے پیش نظر فقہاء امت کی یہ رائے ھے کہ عورتوں کے لئے مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے آنا مناسب اور بہتر نہیں ۔ ھاں اگر پردے کے پورے اھتمام کے ساتھ نماز کیلئے مساجد میں آجائیں تو بہر حال جائز تو ھے۔
مفتی محمود الحسن لاہور