میری سمجھ نہیں آتا لوگ اپنی بیویوں کی نسبت دوسروں کی طرف کیسے کردیتے ہیں۔اپنی بیوی کہتے ہوئے شرم آتی ہے؟ کیوں نہیں کہتے میری بیوی ہے؟ جب کوئی چیز کھلائیں گے، کہیں گے ‘آپکی’ بھابھی نے بنایا ہے، ‘آپکی’ بھابھی نے کہا ہے ‘آپکی’ بھابھی نے پوچھا ہے۔ کیوں بھائی؟ تمہاری بیوی نہیں ہے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں کے سامنے پوچھا گیا کہ آپ کو تمام انسانوں میں سب سے زیادہ کس سے محبت ہے؟ فرمایا(مجھے سب سے زیادہ محبت اپنی بیوی) عائشہ سے! پھر پوچھا اس کے بعد؟ کہا ‘اس(اپنی بیوی) کے’ والد سے۔ یہ نہیں کہا کہ سسر سے یا ابوبکر سے یا آپ کی بھابھی کےوالد سے۔ بلکہ فرمایا عائشہ کے والد سے۔
پتا نہیں لوگ کون سے اخلاق بیان کر رہے ہوتے ہیں یہ کہہ کر کہ آپکی بھابھی۔ بھائی! میری بیوی کیوں نہیں کہتے؟ تم کو اپنے دوستوں پر فخر ہوتا ہے تو تعریف کے لیے ان کو ‘میرا بھائی’ کہہ لیتے ہو تو کیا بیوی تمہاری نہیں؟ یا تم کو کوئی شرم محسوس ہوتی ہے اس سے؟ اگر بیوی سے محبت کا اظہار، بیوی کی نسبت دوسروں کی ہی طرف کرنا اخلاق ہوتا تو سب سے بڑے اخلاق کے پیکر صلی اللہ علیہ وسلم کبھی سب کے سامنے اپنی بیوی سے محبت کا اظہار نا فرماتے بلکہ کہتے تمہاری بھابھی سے!
یاد رکھئیے یہ ایک نفسیاتی بات ہے جب آپ خود کسی چیز کی نسبت دوسرے کی طرف کردیں تو انسان اسے اپنا سمجھنے لگتا ہے۔ آپکے گھر کوئی مہمان آئے، کوئی آپ سے گاڑی مانگ لے پیسے مانگ لے یا کوئی بھی چیز تو آپ اسے دیتے ہوئے کہتے ہیں ‘اپنا ہی سمجھو’۔ کیا اس سے وہ گاڑی مال یا گھر اسکا بھی ہوجاتا ہے؟ نہیں! بلکہ اسکے نفسیات میں ‘تمہارا ہی ہے’ ‘اپنا ہی سمجھو’ عمل کر جاتا ہے اور وہ نسبتا بے تکلف ہوجاتا ہے. آپ کہتے ہیں تمہاری بھابھی نے کھانا بنایا ہے۔ وہ فوراً کہے گا بھابھی کے ہاتھ کے کھانے سے مزہ آگیا بھابھی سے کہنا پھر ہمیں بلائیں، بھابھی کے ہاتھ میں ذائقہ ہے۔ لیکن یہی جملہ آپ کہتے کے کھانا میری بیوی نے بنایا ہے تو مجال نہیں تھی کہ کوئی کہہ دے تمہاری بیوی شاندار ہے یا اپنی بیوی سے کہنا مجھے پھر سے بلائے!
یہی حال ہوتا ہے جب آپ اپنے شوہر کو دوسروں کے سامنے کہتی ہیں ‘آپ کے’ بھائی صاحب نے یہ کہا ہے، یا اپنے شوہر سے کہتی ہیں ‘آپ کی’ سالی نے یہ فرمائش کی ہے تو یقین کیجئیے پھر وہ سالی واقعی ‘ان کی’ ہوجاتی ہے۔ پھر وہ ‘میری’ سالی کہتے نہیں تھکتے میری بہن کی طرح ہی تو ہے کچھ تحائف بھجوا دیے تو کون سی قیامت آگئی؟ عورتیں خود دوسروں کو اپنے شوہر سے نسبت لگانے کا موقعہ دیتی ہیں پھر کہتی ہیں شوہر دوسری لڑکیوں میں دلچسپی لے رہی ہیں؟ بھائی! خود آپ موقعہ دیتے ہیں کہ آپ موقعہ دیتے ہیں تو اگلا بھی کمنٹ پاس کرنے کی جرأت کرتا ہے۔ اگر بھری مجلس میں ‘آپ کے بھائی’ یا ‘آپ کی بھابھی’ کی جگہ میری بیوی میرا شوہر کہہ دیا ہوتا تو مجال نہیں تھی کسی کی کے وہ ‘آپکی’ بیوی پر کوئی جملہ کس دیں۔ ورنہ ‘اپنی’ پر تو کچھ بھی کہا جا سکتا ہے چاہے وہ ‘بھابھی’ ہی کیوں نا ہو۔ میری جو ہوئی۔۔یقین نہیں تو عمل کرکے دیکھئیے۔ معاشرہ اتنا آگے جاچکا ہے کہ اپنی ہی بیوی کو اپنا کہنے کے لیے اب دل گردہ چاہیئے!