▪عام طور پر “صفر” کے ساتھ مظفر یا خیر کا لفظ لگایا جا تا ہے، یعنی کہا جاتا ہے “صفر المظفر” یا “صفرالخیر” اس کی وجہ یہ ہے کہ “مظفر” کے معنی کامیابی وکامرانی والی چیز کے ہیں، اور “خیر” کے معنی نیکی اور بھلائی کے ہیں.
▪اور زمانہ جاہلیت میں کیونکہ صفر کے مہینے کو منحوس مہینہ سمجھا جاتا تھا ، اور آج بھی اس مہینے کو بہت سے لوگ منحوس بلکہ آسمان سے بلائیں اور آفتیں نازل ہونے والا مہینہ سمجھتے ہیں اور اسی وجہ سے اس مہینے میں خوشی کی بہت سی چیزوں (مثلا شادی بیاہ وغیرہ کی تقریبات کو منحوس یا معیوب سمجھتے ہیں، جبکہ اسلامی اعتبار سے اس مہینہ سے کوئی نحوست وابستہ نہیں ہیں، اور اسی وجہ سے احادیث مبارکہ میں اس مہینہ کے ساتھ نحوست وابستہ ہونے کی سختی کے ساتھ تردید کی گئی ہے۔
▪اس لئے “صفر” کے ساتھ “مظفر” یا “خیر” کا لفظ لگا کر “صفرالمظفر” یا “صفرالخیر‘‘ کہا جا تا ہے، تاکہ اس کو منحوس اور شر و آفت والا مہینہ نہ سمجھا جائے، بلکہ کامیابی والا اور بامراد نیز خیر کا مہینہ سمجھا جائے، اور اس مہینے میں انجام دیئے جانے والے کاموں کو نامراد اور منحوس سمجھنے کا تصور اور نظریہ ذہنوں سے نکل جائے۔
( ماہ صفر اور توہم پرستی، ص : ٩)
مفتی یاسر امان قاسمی