سکینت والی آیات۔ ۔ ۔ جو غم، کمزوری اور بے قراری دور کرتی ہیں
*ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:*
جب کبھی شیخ الاسلام ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ پر معاملات شدت اختیار کر لیتے (مشکلات آتیں) تو وہ آیاتِ سکینہ کی تلاوت فرماتے۔ ایک بار انہیں ایک حیرت انگیز اورناقابل فہم واقعہ انکی بیماری میں پیش آیا جب شیطانی ارواح کمزوری کی حالت میں ان پر غالب آئیں، میں نے انہیں کہتےسنا، وہ فرماتے ہیں، “جب یہ معاملہ زیادہ زور پکڑ گیا تو میں نے اپنے رشتے داروں اور ارد گرد کے لوگوں سے کہا، “آیاتِ سکینہ پڑھو”۔ کہتے ہیں، “پھر میری یہ کیفیت ختم ہو گئی، اور میں اٹھ کر بیٹھ گیا ( ٹھیک ہو گیا) اور مجھے کوئی بیماری باقی نہ رہی”۔
اسی طرح، میں نے بھی اضطراب قلب دور کرنے کے لئے ان آیات کی تلاوت کا تجربہ کیا۔ اور حقیقتاً اس میں سکون اور اطمینان کے حوالے سے بڑی تاثیر پائی۔ سکینت اصل میں وہ اطمینان، وقار اور سکون ہے جو اللہ اپنے بندے کے دل پر اس وقت اُتارتا ہے جب وہ شدتِ خوف کی وجہ سے لاحق اضطراب کے باوجود اس سے خفا نہیں ہوتا۔ اور اِس سے اُس کے
ایمان، قوتِ یقین اور مثبت سوچ میں اضافہ ہوتا ہے۔
تہذیب مدارج السالکین از ابن القیّم رحِمهُ اللّٰه (باب: منزلة السکینة، ج: 2، ص: 502)
*آیات سکینۃ یہ ہیں:*
*1- ( وَقَالَ لَهُمْ نِبِيّهُمْ إِنّ آيَةَ مُلْكِهِ أَن يَأْتِيَكُمُ التّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٌ مّن رّبّكُمْ وَبَقِيّةٌ مّمّا تَرَكَ آلُ مُوسَىَ وَآلُ هَارُونَ تَحْمِلُهُ الْمَلآئِكَةُ إِنّ فِي ذَلِكَ لاَيَةً لّكُمْ إِن كُنْتُـم مّؤْمِنِينَ) [البقرة: 248]*
1- اور ان کے نبی نے ان سے فرمایا کہ اس کی بادشاہت کی علامت یہ ہو گی کہ تمہارے پاس وہ تابوت (واپس) آجائے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے تسکین بھی ہے اور آل موسیٰ اور آلِ ہارون کے چھوڑے ہوئے بقیہ جات بھی ہیں جسے فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ یقینا اس میں تمہارے لیے ایک (بڑی) نشانی ہے اگر تم ایمان لانے والے ہو۔ [البقرہ : 248]
*2- ( ثُمّ أَنَزلَ اللّهُ سَكِينَتَهُ عَلَىَ رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَنزَلَ جُنُوداً لّمْ تَرَوْهَا وَعذّبَ الّذِينَ كَفَرُواْ وَذَلِكَ جَزَآءُ الْكَافِرِينَ) [التوبة:26]*
2- پھر اللہ (سبحانہ و تعالیٰ) نے اپنے رسول اور مومنوں پر اپنی سکینت نازل کی اور ایسے لشکر بھیجے جنہیں تم نہیں دیکھ سکتے تھے، اور کافروں کو عذاب دیا، اور کافروں کا یہی بدلہ ہے [التوبہ : 26]
*3- ( إِلاّ تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الّذِينَ كَفَرُواْ ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لاَ تَحْزَنْ إِنّ اللّهَ مَعَنَا فَأَنزَلَ اللّهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيّدَهُ بِجُنُودٍ لّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الّذِينَ كَفَرُواْ السّفْلَىَ وَكَلِمَةُ اللّهِ هِيَ الْعُلْيَا وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ) [التوبة:40]*
3- اگر تم اسکی مدد نہیں کرو گے تو اللّٰہ (سبحانہ وتعالیٰ) اسکی مدد اسوقت بھی کر چکے ہیں جب انہیں کافروں نے نکال دیا تھا، جب وہ ان دو میں سے ایک تھا۔ جب وہ دونوں غار میں تھے، اسوقت وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا “غم نہ کرو، بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے”، تو اللّٰہ نے اس پر اپنی سکینت اتار دی اور نظر نہ آنے والے لشکروں کے ذریعے اس کی مدد فرمائی اور کافروں کی بات کو پست کر دکھایا اور اللہ ہی کی بات بلند ہے اور اللّٰہ بہت زبردست، خوب حکمت والا ہے [التوبہ : 40]
*4- ( هُوَ الّذِيَ أَنزَلَ السّكِينَةَ فِي قُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ لِيَزْدَادُوَاْ إِيمَاناً مّعَ إِيمَانِهِمْ وَلِلّهِ جُنُودُ السّمَاوَاتِ وَالأرْضِ وَكَانَ اللّهُ عَلِيماً حَكِيماً ) [الفتح:4]*
4- وہی ذات ہے جس نے مومنوں کے دلوں میں سکینت اتاری تاکہ وہ اپنے ایمان میں اضافہ کریں اور اللّٰہ ہی کے لیے زمین و آسمان کے لشکر ہیں اور اللّٰہ تعالیٰ بہت علم والا، خوب حکمت والا ہے [الفتح : 4]
*5- ( لّقَدْ رَضِيَ اللّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأنزَلَ السّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحاً قَرِيباً ) [الفتح:18]*
5- اللہ تعالیٰ ان مومنین سے اسی وقت راضی ہو چکا تھا جب وہ درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے، وہ ان کے دلوں کے حال سے واقف تھا، پھر اس نے ان پر سکینت اتاری اور قریبی فتح سے ہم کنار کیا [الفتح : 18]
*6-( إِذْ جَعَلَ الّذِينَ كَفَرُواْ فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيّةَ حَمِيّةَ الْجَاهِلِيّةِ فَأَنزَلَ اللّهُ سَكِينَتَهُ عَلَىَ رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التّقْوَىَ وَكَانُوَاْ أَحَقّ بِهَا وَأَهْلَهَا وَكَانَ اللّهُ بِكُلّ شَيْءٍ عَلِيماً ) [الفتح:26]*
6- جب کافروں نے اپنے دلوں میں جاہلیت والی ضد پال لی تو اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے رسول اور مومنوں پر اپنی سکینت اتاری اور انکو تقوی کی بات پر جما دیا جس کے وہ سب سے زیادہ حقدار اور اہل تھے، اور اللّٰہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے [الفتح : 26]