حضرت, صبر کیا ھے؟
میں نے ایک عالم سے پوچھا جو بظاھر فارغ نظر آرھے تھے۔
وہ خاموش رھے جیسے میری بات سنی نہ ھو
میں نے دوبارہ اپنا سوال دہرایا سر صبر کیا ھے؟
انھوں نے میری طرف دیکھا لیکن بولے کچھ نہیں ۔
مجھے عجیب سالگا اور غصہ بھی آیا کہ کچھ کر بھی نہیں رھے اور بولتے بھی نہیں
میں اٹھ کر جانے لگا تو کہنے لگے
*”صبر انتظار ھے“*
میں شرمندہ سا ھو کر واپس بیٹھ گیا
پھر وہ دوبارہ گویا ھوئے اور فرمایا
*”صبر برداشت“* ھے۔
جو تم میں نہیں کہ میری کچھ دیر کی خاموشی پر تم دل برداشتہ ھو کر جانے لگے۔
میں نے معزرت کی اور کہا نہیں حضرت مجھے کہیں کام سے جانا ھے اسلئے جلدی ھے۔۔
*”دوسرے کی بات کو تحمل سے سننا بھی صبر ھے“*
اب میں خاموشی سے سر جھکانے ان کے سامنے بیٹھ گیا۔
وہ مسکرائے اور پھر فرمانے لگے بیٹا صبر مشکل وقت میں ثابت قدم رہنے کا نام ھے جسکی مثال
*” ابراہیم علیہ اسلام اور حسین رضیﷲ کی آزمائش“* ھیں۔
*”مصیبت یا بیماری کو برداشت کرنا صبر ھے“*
جیسے *”ایوب علیہ اسلام“* نے صبر کیا۔
اور *” برے عمل واقدام سے اپنے آپ کو روکنا “* بھی صبر ھے۔
جسکی بہترين مثال *” یوسف علیہاسلام“* کا واقعہ ھے۔
میں نے کہا حضرت یہ سب تو بہت رتبے والے خاص اور عظیم لوگ ھیں ھم ان جیسے کہاں!
ھم کیسے برداشت کرسکتے ھیں؟ ھمیں کیسے صبر آئیگا؟
کہنے لگے بیٹا بےشک ھم ان جیسے نہیں لیکن ان خاص لوگوں کی زندگیاں ھی ھمارے لئےنمونہ حیات ھیں۔
بیٹا ﷲ کسی کو اسکی طاقت سے زیادہ نہیں آزماتا۔ وہ ھم سے زیادہ ھم کو جانتا ھے۔
*”(لَا یُكَلِّفُ ٱللَّهُ نَفۡسًا إِلَّا وُسۡعَهَاۚ)“*
جسکا جتنا بڑا رتبہ ھوتا ھے اسکی آزمائش بھی اتنی سخت ھوتی ھے۔
رھا ہہ کہ صبر کیسے آتا ھے تو بیٹا
*” توکل صبر کا سب سے بڑا ساتھی ہے۔ اگر آپ ﷲ پر توکل رکھتے ہیں تو یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ صبر آپ کو حاصل نہ ہو“*
قرآن میں ارشاد ھے
*”وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُکَ اِلَّا بِاللّٰہِ“*
(بےشک) بغیر رب کی عطا کے آپ صبر نہیں کرسکتے۔
انسان فطرتاََ جلد باز ھے ھر چیز میں نقصان فائدے کا سوچتا ھے
زرا سانقصان اس کو غم میں مبتلا کردیتا ھے
اس نقصان کو پر کرنے کیلئے ادھر ادھر ھاتھ مارنے لگتا ھے۔
زرا سی جسمانی تکلیف میں پریشان ھوکر شور کرنے لگتا ھے اور دعا اور دوا پر اصرار کرنے لگتا ھے کہ پس جلد صحتیاب ھو جاوں
یہ سب اسلئے ھے کہ اسے سارا فائدہ دنیا میں نظر آتا ھے
یہ سب ﷲ اور آخرت پر کمی کی وجہ سے ھوتا ھے
وہ اپنا مقصد حیات
*”ﷲ نے زندگی اور موت کو انسان کی آزمائش کے لئے پیدا فرمایا“* بھول جاتا ھے۔
جب آپ کو دنیا کے مقابلے میں آخرت کے دگنے اجر کا یقین ھوتا ھے
بیماری اور مشکلات میں اپنے گناہوں میں کمی اور درجات کی بلندی کا یقين ھوتا ھے
اور یہ یقين ھوتا ھے کہ ﷲ سب اسکی بہتری کے لئے کرتا ھے
*”تو پھر یہ نقصان، بیماری اسکے لئے کوئی معنی نہیں رکھتے*
*اسکو اپنا فائدہ آخرت میں دھرے اجر اور جنت کی ،صورت میں نظر آرھا ھوتا ھے“*
اور ھاں!
اک آخری چیز بیٹا
*”صراط مستقیم“*
سیدھاراستہ یعنی انعام یافتہ لوگ صدیقین، شہداء صالحین کا راستہ
*”اس پر چلنا ھی سب سے بڑا صبر ھے۔ کیونکہ یہاں لڑائی خود اپنے آپ سے ھے۔“*