از: حضرت امیر محمد اکرم اعوان رحمةاللہ علیہ
(قسط نمبر 14)
*سوال* : ابو عثمانؓ کا ارشاد ہے کہ جس شخص کو اپنے نفس کی کوئی بات اچھی لگتی ہے تو وہ شخص اپنے نفس کے عیب نہیں دیکھ سکتا۔یہ نفس کیا یے؟
جواب : یہ قانون اپنے نفس کیلئے ہی نہیں بلکہ عام ہے۔ آپ جسے پسند کرنے لگیں وہ انسان ہو یا جانور،کوئی گھر ہو یا مکان اسکے عیب کم ہی نظر آ ئیں گے۔نفس کیا ہے؟وہ شے جو انسان کے اندر خواہشات کو جنم دیتی ہے اگر تو خواہش تابع شریعت ہوگی تو درست ہےکہ یہ خواہش نفس کی ذاتی نہیں بلکہ اطاعت اللّٰہ کی آرزو ہے۔اگرشریعت کے خلاف ہوگی تو وہ نفس کی ذاتی ہوگی جو کبھی پسندیدہ نہیں ہو تی۔لیکن عموماً انسان اسے پسند کرتا ہے۔
سوال : نقشبندیہ اویسیہ سلسلہ میں نووارد کیلئے معمولات یومیہ تجویز فرمائیے۔آپ کے لائحہ عمل میں نووارد تشنگی محسوس کرتا ہے کہ اس کے علاوہ بھی کرنے کی تمنا ہے۔
جواب : کرنے کا اصل کام ذکر قلبی ہے۔جو رات دن کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ذبانی اذکار باعث ثواب ضرور ہیں مگر کیفیات پیدا کرنا ان کا کام ہی نہیں۔یہ مقصد ذکر قلبی سے ہی حاصل ہوتا ہے۔اگر آپ نے چلتے پھرتے کام کاج کرتے،سوتے جاگتے ذکر کی طرف توجہ راسخ کرلی تو بہت بڑا کام ہوگا۔اسلئے سلسلہ عالیہ میں تلاوت قرآن پاک اور درودشریف کے علاؤہ اذکار کم ہی بتائے جاتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ وقت اذکار پر ہی صرف کیا جائے۔
============(باقی آئندہ ان شآءاللہ)
انتخاب، اجیرِ اویسیہ