☀☀☀
ابو مطیع اللہ حنفی
جب باپ گھر میں آئے اسے چاہئے اب اپنی بیوی کو ذرا فارغ کر دے بچے کو خود لے کر بیٹھے پیار کی باتیں کرے۔ بچے کی تربیت کی باتیں کرے جب بچہ ماں سے بھی تربیت کی باتیں سنے گا باپ سے بھی تربیت کی باتیں سنے گا تو پھر بچے کے اندر دین داری پکی ہو جائے گی مگر اب تو حالت یہ ہے کہ جب ماں ہوتی ہے تو بچے کو ڈانٹ رہی ہوتی ہے اور جب باپ آتا ہے وہ اس کی ما ں کو ڈانٹ رہا ہوتا ہے تو بچہ یہی سمجھ رہا ہوتا ہے کہ دنیا میں ڈانٹ کے سوا کچھ اور نہیں ہوتا تو بچے سے علیحدہ جا کر اپنی حسرت وہاں مٹالیں بچے کا سامنے کریں گے تو نہ اس کے دل میں ماں کی عظمت رہے گی اور نہ باپ کی عظمت رہے گی اس چیز کا بڑا خیال کرنا چاہئے۔
بچے ضدی کیوں ہوتے ہیں
اور یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ جب بچے کو اہمیت نہیں ملتی تو پھر بچہ رو رو کر ضد کر کے اپنی اہمیت کو جتلاتا ہے تو یہ بچے کے اندر فطری تقاضا ہوتا ہے وہ اہمیت چاہتا ہے اگر آپ بچے کو نظرانداز کرنا شروع کر دیں۔ تو یہ بچہ یا روئے گا یا ضد کرے گا یا آپ کا کام نہیں کرے گا اور حقیقت میں وہ آپ سے اہمیت مانگ رہا ہوتا ہے۔ مائیں اس بات کو سمجھنے کی کوشش کریں اگر بچے کو ویسے ہی آپ اہمیت دے دیں گی تو پھر بچہ ضد نہیں کرے گا۔ بلکہ کام جلدی کردیا کرے گا۔ بچے کے کام میں جب رکاوٹ پیدا ہو یا نظر انداز کرے تو پھر بچے کو غصہ آتا ہے ہر ماں کو چاہئے کہ وہ بچے کی نفسیات کا مطالعہ کرے یاد رکھنا ہر بچہ علیحدہ دماغ لے کر پیدا ہوتا ہے ضروری نہیں ہوتا کہ ایک ماں باپ کے سب بچے ایک ہی شخصیت کے مالک ہوں کچھ بچے کے اندر بزدلی ہوتی ہے کچھ کے اندر شرمیلا پن ہوتا ہے۔ کچھ کے اندر بہادری ہوتی ہے کچھ کے اندر ضدی پن ہوتا ہے۔ مختلف بچوں کی طبیعتیں مختلف ہوتی ہیں۔
بچوں کی نفسیات سمجھنے کے طریقے
ماں کو چاہئے کہ وہ بچے کی نفسیات کا مطالعہ کرے۔ مطالعہ کرنے کے تین طریقے ہیں۔ ایک observation رکھے کہ میں بچے کو جب یوں کہتی ہوں۔ وہ کیسے React کرتا ہے کس وقت میں کونسی بات مان لیتا ہے۔ کس وقت میں کون سی بات نہیں مانتا تو جب یہ observation رکھے گی اس کو پتہ ہوگا کہ میں نے کس بچے کو کیسے Handle کرنا ہے ایک تو Observation کے ذریعے سے اور دوسرا اگر کوئی بچہ بری بات کر جائے تو پھر جب پیار کا وقت ہو وہی بچہ جس نے ضد کی جس نے بات نہ مانی اور پھر ماں سے تھپڑ بھی کھالئے تھوڑی دیر کے بعد کھانا کھاتے وقت امی سے پیار کی باتیں بیٹھا کر رہا ہوگا جب آپ دیکھیں کہ امی سے پیار کی چھوٹی چھوٹی باتیں کر رہا ہے اس وقت آپ اس سے سوالات پوچھیں بیٹے آپ نے ایسا کیوں کیا تھا۔ آپ کے ذہن میں سوچ کیا تھی۔ تو یہ ماں ان سے سوالات پوچھے گی۔ ان سوالات کے پوچھنے سے بچے کی ذہنی کیفیت سامنے آجائے گی۔ یہ دوسرا طریقہ ہے بچے کی نفسیات کا مطالعہ کرنے کا
اور تیسرا یہ کہ بچے کے ساتھ برتاؤ اس کے مطابق کریں تیسرا یہ ہے کہ بچے سے مشورہ کرلیا کریں کہ بیٹے ایک بات بتاؤ کہ جب میں تمہیں ایسا کہتی ہوں اور آپ میری بات مان لیتے ہو دیکھو مجھے کتنی خوش ہوتی ہے۔ کئی دفعہ میں کہتی ہوں تم نہیں مانتے وجہ کیا ہوتی ہے تو بچے سے مشورہ پوچھا کریں بچہ بتائے گا کہ یہ وجہ تھی جو میں نے نہ مانی تو تین چیزوں سے بچے کی شخصیت کا پتہ چل جاتا ہے۔ مشاہدے کے ذریعے سے سوالات کے ذریعے سے مشورے کے ذریعے سے۔ ماں کو چاہئے بچے کی شخصیت کی باتیں خود محسوس کرے۔ اپنے میاں کو بتادے۔ پھر میاں بیوی مشورہ کر لیں کہ اس بچے کو کیسے ہم نے بنانا ہے اور کیسے تربیت کرنی ہے ہمارے مشائخ تو بچوں کی خوب تربیت کیا کرتے تھے یاد رکھنا ہر عظیم انسان کے پیچھے عظیم ماں باپ ہوا کرتے ہیں جس کی وجہ سے بچے بڑے بنتے ہیں۔
≪══════════جاری═≫
تالیف⇦:- محمد ریاض جمیل
✍ابو مطیع اللہ
8171119738