ایک دن موبائل گیلری سے کچھ تصاویر ڈیلیٹ کر رہا تھا اس دوران ایک کال رسیو کیا اور دوبارہ گیلری اوپن کی بے دھیانی میں ایک ٹچ میں تمام تصاویر ویڈیوز ڈیلیٹ ہو گئیں .پریشانی میں وہاٹس اپ پہ ساتھیوں سےاسکا ذکر کیا کمنٹس میں کچھ نے اظہار افسوس کیا اور کچھ نے دوبارہ ڈیٹا ری کور کرنے کاطریقہ بتایا………..ایک دو نے انباکس مکمل گائیڈینس دی ایک دو ایپز ڈاون لوڈ کی جنکی مدد سے تمام تصاویر ری کور ہو گئ ..میں جیسے جیسے تصاویر دیکھ رہا تھا آنکھوں کی پتلیاں پھیل رہی تھیں موجودہ تصاویر نہیں بلکہ اس کے علاوہ بہت پرانی تصاویر بھی لیپ ٹاپ کی اسکرین پہ جگمگا رہی تھیں ……
میرے ماتھے پہ پسینہ آ گیا ‘ انسان کیا ہے ؟؟؟
اس کی اوقات کیا ہے……؟؟؟؟ ایک پانی کا قطرہ اور اس کے زہن کی وسعت یہ کہ وہ مٹا دیا گیا مواد بھی دوبارہ آنکھوں کے سامنے لا کر رکھ دینے کے گر سکھاتا ہے ……تو وہ…. وہ جس کے قبضہ قدرت میں اس انسان کا ذہن ہے جو اگر ایک ” کُن ” کہے تو اس انسان کے زہن کی تمام صلاحیتوں کو سلب کر لے وہ کتنا طاقتور ہے ……..میری زندگی کے گزرتے ہر پل ہر سیکنڈز کو وہ ” ری کور” کر کے یوم حشر ساری دنیا کے سامنے سینما سے بھی بڑی اسکرین پہ لا کر چلوا دینے کی قدرت کیوں نا رکھتا ہو گا…..وہ دن جب انسان اپنا کیا دیکھ کر شرم سے اپنے ہی پسینے میں ڈوب جائے گا………..کفار مذاق اڑاتے تھے نا کہ کیسی آخرت کہاں کی آخرت مرنے کے بعد یہ مردہ ہڈیاں دوبارہ کھڑی ہونگی حساب کتاب ہو گا …..ہاہاہ
آج کا ملحد بھی کہتا ہے “واٹ ربش” دیکھو اس مولوی کو جنت کی خواہش اور آخرت کے ڈر سے اس دنیا کے مزے بھی گنوا رہا ہے….
اس احمق کو لگتا ہے کہ مرنے کے بعد اس کی گلی سڑی ہڈیوں کو پھر سے زندہ کیا جائے اور اس کو اس کا کیا دکھایا جائے گا اور اس کے اچھے اعمال پہ انعام میں جنت اور حور اور سزا پہ جہنم ملے گی ……دیکھو اس کو ہاہاہا
قرآن پاک کی مختلف آیات تراجم اور مفہوم کے ساتھ دماغ کی اسکرین پہ یکے بعد دیگرے تسلسل سے آنے لگی ..
” ایسا کون ہے جو ہڈیوں کو زندہ کرے گا جب وہ بالکل گل گئ ہوں…القرآن فرما دو کہ انہیں دوبارہ وہی زندہ کرے گا جس نے پہلی بار پیدا کیا……..القرآن
سوچو تو سہی یہ انسان جو خود سے چاہ بھی نہیں سکتا ‘ جو اس اللہ کی چاہ کا محتاج ہے ‘ اس کا زہن ایسی طاقت رکھتا ہے تو جس کا وہ محتاج ہے اس کی طاقت کا کیا اندازا……..
” افَلا تَتَدَبَّرُون ؟؟؟؟؟
ابھی بھی وقت ہے تدبر تو کرو ‘ سوچو تو سہی اس کی طرف لوٹ آو جس کا کوئی شریک نہیں ‘ جو قادر ہے جس کے تابع تمہارے جسم کا ایک ایک عضو ہے ‘ اس لامحدود طاقت والے کی طرف لوٹ آؤ
وہ کافر تو چودہ سو برس پہلے کہتا تھا کہ جو مٹ چکا وہ دوباہ کیسے زندہ ہو سکتا تیری آنکھ تو آج دیکھہ سکتی ہے کہ جو مٹ چکا وہ کیسے ” ری کور ” ہوتا ہے …..
سنو ابھی بھی وقت ہے !!!!!
سنو…. لوٹ آو !!!!!
اپنے “رب” کی طرف!!!!!
فتوبوالیه واستغفروه