back to top

نظر نیچی رہے، اور لہجہ شرمندہ————————————–

لوگ اکثر پریشان ہوتے ہیں کہ خیرات کسی مستحق کو دینا چاہیے مگر لے دے کے رمضان کی آمد کے ساتھ ہی سڑکوں، مسجدوں کے باہر، اور گلیوں میں امڈ آنے والے بھکاریوں کے کوئی اور مستحق ملتا ہی نہیں۔ یعنی انکو ڈھونڈنا مشکل ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ ہم صدقہ و خیرات کو سر سے بوجھ کی طرح اتار پھینکنا چاہتے ہیں۔ تو کم سے کم فاصلے پر کم سے کم وقت میں یہ فرض ادا ہوجائے، یہی کافی ہے۔

اگر واقعی آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی خیرات کسی مستحق کے کام آئے تو کچھ ہمت کیجیے۔ انکو ڈھونڈیے۔ ان تک خود جائیے اور زرا شرمندگی سے نظر جھکا کر امداد کا تھیلا پکڑا کر الٹے قدموں لوٹ آئیے۔

مستحق کون ہیں؟ جو نہیں مانگتے مگر پیٹ کاٹتے ہیں۔ جن کے بچے حسرت سے پکوڑوں سموسوں کو دیکھتے ہیں۔ جو گھر میں ہمسائیوں سے آنے والی خوشبو سے بے چین ہوجاتے ہیں، مگر تھوک نگل کر رات والا سالن کھالیتے ہیں۔  

پہلے حق تو جاننے والوں میں مستحقین کا ہے، یقین کریں وہ رشتہ دار جو غریب ہیں مگر آپ سے انکی بنتی نہیں، ان کی مدد کرنا دہرے ثواب کا باعث ہوگا۔ پہلا حق رشتے داروں کا ہے۔ 

– کریم یا اوبر کی بائیک کال کریں۔ جب بندہ آ جائے تو رائیڈ کینسل کردیں، اور اسکو راشن کا تھیلا، یا نقد خیرات دے دیں۔ جو بندہ پہلی نوکری کے بعد گھر جانے کے بجائے سو سو روپے کے لیے بائیک پر سواریاں ڈھوتا ہے، اس کے بچوں کو آپکی خیرات ضرور لگے گی۔

– اپنے علاقے کے پرائیویٹ اسکولوں سے رابطہ کیجیے۔ یہاں جو بچیاں پڑھاتی ہیں، ان میں دس میں سے نو کے گھر میں برے حالات ہیں۔ وہ مجبوری میں چار پانچ ہزار کی جاب کے لیے سارا دن کام کرتی ہیں۔ ان سفید پوش گھرانوں میں راشن یا نقدی بھیجیے۔ 

چھوٹی گلیوں میں دکاندار کے پاس جائیے، عصر کے بعد۔ آپ کو ضرور کچھ لوگ ملیں گے جو ادھار لیتے ہونگے۔ انکا ادھار چکا دیجیے۔ ہوسکے تو دکاندار سے پوچھ کر کسی لمبے ادھار والے مستحق کو بلا کر اسکا ادھار چکا دیجیے۔

– چھوٹے تندوروں پر روٹی لگانے والے، ویٹر اور صفائی والے سب اتنا ہی کماتے ہیں کہ انکے گھر فاقوں سے بچ سکیں، انکو بھی آپ کی خیرات کی ضرورت ہے۔ ان میں سے اکثر خیرات لینے سے انکار کر دیں گے۔ انکی ٹھوڑی پکڑ لیجیے، منت کر کے “تحفے کے طور” پر دے دیجیے۔

– مسجدوں میں بوڑھوں کے لباس سے اندازہ ہوجائیگا۔ نہیں تو جوتے سے۔ واپس جاتے ہوئے سلام کرکے ہزار پانسو تحفتاً ان کو تھما دیجیے۔ وہ بچوں کے لیے ضرور کچھ ایسا لے جائینگے، جن کی انکو ضرورت ہے۔

بازاروں میں ریڑھیوں یا ہاتھوں پر سودا بیچتے ہوئے معمر لوگوں کو دیجیے۔ مگر ایسے لوگوں کو نہیں جو پنسلیں ہاتھ میں لیے اصل میں بھیک ہی مانگتے ہیں۔ مگر جو نہیں مانگ پاتے، انکو دینا بہتر ہے۔

یہ چند باتیں ذہن میں آئی ہیں، باقی آپ خود بھی ایسے ہی مزید طریقوں سے لوگوں کو پہچان سکتے ہیں کہ جن کو مدد کی ضرورت ہے مگر وہ اپنی غیرت کے ہاتھوں محنت کے علاوہ کوئی مدد قبول نہیں کرتے۔ انکو اصرار کر کے دیجیے۔ بس نظر نیچی رہے، اور لہجہ شرمندہ۔

نو سال کا ایک معصوم سا بچہ

تاریخ سولہ مارچ2011 شام کا وقت مقام فوکو شیما جاپان __________________ آج زلزلے کو پانچ دن گزر چکے ہیں . ایک مقامی سکول میں ایک چیئرٹی آرگنائزیشن پناہ...

مزدور اس کی بیوی اوران کا چھوٹا بیٹا

ایک مزدور اور اس کی بیوی پریشان بیٹھے تھے ۔ بیوی نے پوچھا تم کیوں پریشان ہو ؟  مزدور بولا : "میں جن صاحب کی...

سب سے بڑا جاھل

اس ہفتے کے ٹاپ 5 موضوعات

دعا – ‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ

‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ...

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

چھوٹے چھوٹے واقعات – بہترین سبق

امام احمدبن حنبل نہر پر وضو فرما رہے تھے...

کرایہ دار اور انکی فیملی

وہ گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر تھی۔ دفتر سے...

Searching for Happiness?

Happiness is the only goal on earth...

توبہ و استغفار

*تحریر: لطف الرحمٰن خان۔اضافہ: محمد عمران خان* کمرہ امتحان میں...

Hadith: About Prophet’s (PBUH) Cup – Great Simplicity

Sahih Al Bukhari - Book of One-fifth Of Booty...

Hadith: men n women

Sahih Al Bukhari - Book of Dress Volumn 007,...

بکری، بھیڑیا اور دلدل

بکری، پانی کی تلاش میں نکلی... دور اسے پانی...

غیر مسلم ہمسائے کے حقوق

مجاہد رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ...

میکس ویل کی دبانے اور اٹھانے کی تھیوری

مجھے چند برس قبل نیویارک میں اس کا سیشن...

۔قپتدی ‏کی ‏غلطی ‏اور ‏سجدہ ‏سہو

اگر مقتدی نے لا علمی یا عمدا، کوئی واجب...

متعلقہ مضامین

بیوی کا عاشق

بیوی کا عاشق کسی جگہ ایک بوڑھی مگر سمجھدار اور دانا عورت رہتی تھی جس کا خاوند اُس سے بہت ہی پیار کرتا تھا۔ دونوں میں...

لندن – چاکلیٹ خرید کر کھایا کرتا تھا

میں نے لندن میں بادنگٹن کے علاقے میں رہائش رکھی ہوئی تھی۔ آمدورفت کیلئے روزانہ زیر زمین ٹرین استعمال کرتا تھا۔ میں جس اسٹیشن...

شیر، لومڑی اور گدھا

انتخاب و اضافہ: محمد عمران خان ایک مرتبہ قدرت نے گناہوں کی کثرت کے سبب اہلِ دنیا کو مہلک وبا میں مبتلا کر دیا۔ اور...

ریاض جانے کے لیےایک گھنٹہ پہلے گھر سے نکلا

میں ریاض جانے کے لیےایک گھنٹہ پہلے گھر سے نکلا۔ لیکن راستے میں رش اور چیکنگ کی وجہ سے میں ائیرپورٹ لیٹ پہنچا۔جلدی سے...

مائی نیم از جینا

خاتون نے فلائیٹ ہموار ہوتے ہی اپنا ہاتھ میری طرف بڑھا دیا‘ میں نے کتاب بند کی اور اس کے ساتھ گرم جوشی سے...
Previous article
Next article