back to top

            

اگر حسین رضی اللہ عنہ کا غم منانا سنت ہوتا تو یہ غم خود حضور ﷺ نے کتنی بار منایا، حضرات صحابہ کرامؓ نے کتنی بار منایا خصوصاً وہ صحابہؓ جو حضرت حسینؓ کی شہادت کے بعد بھی پچاس سال تک حیات رہے تو ان میں سے کتنے صحابہؓ نے غم منایا اور کتنے سال منایا؟ پھر اس کے بعد تابعین اور تبع تابعین اور امت کے جلیل القدر اکابر نے کب منایا یا اس کو سنت قرار دیا؟ اور پھر یہ غم منانا اگر دین کا حصہ ہوتا تو حضور ﷺ دیگر شہداء صحابہؓ کی یاد میں بھی ہر سال مناتے۔

یہ بات خوب سمجھنی چاہیے کہ شریعت کا مزاج غم بڑھانے ، غم پیدا کرنے ، غم کے اسباب مہیا کرنے یا غم منانے کا نہیں بلکہ غم دور کرنے کا ہے، غم کے خاتمہ اور غم مٹانے کا ہے، جس کی چند مثالیں درج ذیل ہیں:
 

*مثال* کسی عزیز کی وفات پر اس کے عزیز واقارب کے لیے سوگ تین دن تک قرار دیا گیا ہے، تین دن کے بعد بھی سوگ منانا دین کا تقاضا نہیں، البتہ جس عورت کا شوہر فوت ہوجائے اور وہ حاملہ نہ ہو تو اس کا سوگ چار ماہ دس دن تک ہے، لیکن اگر وہ حاملہ ہو تو اس کا سوگ بچے کی پیدائش تک ہے۔ اس لیے تین دن کے بعد سوگ منانا شریعت کے خلاف ہے۔  

(صحیح البخاری حدیث: 5334، احکامِ میت، فتاویٰ رحیمیہ) جیسا کہ صحیح بخاری کی اس حدیث سے واضح ہے:
 

*5334: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ هَذِهِ الأَحَادِيثَ الثَّلاَثَةَ: قَالَتْ زَيْنَبُ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ حِينَ تُوُفِّيَ أَبُوهَا أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ، فَدَعَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِطِيبٍ فِيهِ صُفْرَةٌ، خَلُوقٌ أَوْ غَيْرُهُ، فَدَهَنَتْ مِنْهُ جَارِيَةً ثُمَّ مَسَّتْ بِعَارِضَيْهَا، ثُمَّ قَالَتْ: وَاللهِ مَا لِي لطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: «لاَ يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا»*

*مثال* شریعت نے تعزیت کو مسنون قرار دیا ہے جو کہ غم دور کرنے اور صبر و تسلی کا سبب ہے۔

*مثال* پھر تعزیت کے الفاظ سے متعلق شریعت کا مزاج یہ ہے کہ تعزیت درحقیقت تسلی دینے اور صبر کی تلقین کرنے کا نام ہے، نہ کہ مزید غم بڑھانے کا، اس لیے اس موقع پر ایسے الفاظ کہنے سے اجتناب کرنا چاہیے جن سے میت کے لواحقین کے غم میں اضافہ ہو، اس سے ان مَردوں اور خصوصًا خواتین کی غلطی واضح ہوجاتی ہے کہ جو میت کے گھر داخل ہوتے ہی رونا دھونا، چیخنا چلانا یا نَوحہ شروع کردیتی ہیں، جس سے میت کے لواحقین کے غم میں مزید اضافہ ہوتا ہے، حالاں کہ ان کو تو چاہیے کہ وہ میت کے لواحقین کے لیے تسلی اور صبر کا ماحول فراہم کریں، نہ کہ غم بڑھانے کے اسباب مہیا کریں، بہرحال یہ طرزِ عمل ترک کرنا ضروری ہے۔ (احکامِ میت،حسنِ معاشرت اور آدابِ زندگی از مفتی محمد رضوان صاحب)

         ابو محمد الفیضانی احمد آباد گجرات

لڑکوں کی دیر سے شادی کی وجوہات اور اس کے اثرات

شادی کے لیے خاندان کے سربراہ کی اجازت معاشرتی حوالے سے لازمی قرار دی گئی ہے ۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ سربراہ خاندان...

پڑھے لکھے اور کھاتے پیتے گھرانے کی تدفین

عبدالستار ایدھی مرحوم سے ایک بار کسی نے پوچھاآپ نے ہزاروں لاوارث لاشیں دفنائیں کبھی کسی لاش کی بگڑی حالت یا اس پر تشدد...

نکتہ چینی

اس ہفتے کے ٹاپ 5 موضوعات

دعا – ‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ

‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ...

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

چھوٹے چھوٹے واقعات – بہترین سبق

امام احمدبن حنبل نہر پر وضو فرما رہے تھے...

Searching for Happiness?

Happiness is the only goal on earth...

کرایہ دار اور انکی فیملی

وہ گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر تھی۔ دفتر سے...

گیارہ ہزار روپے کی فوری ضرورت

​​ Daily Qudrat with Suleman Khan and 46 others شائد ...

Benefits of Truthfulness

Sahih Al Bukhari - Book of Good Manners And...

ذوالحجہ، قربانی اور ہم

مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں...

اپنا اپنا بوجھ

سورہ فاطر آیت نمبر 18 وَ لَا تَزِرُ  وَازِرَۃٌ  وِّزۡرَ...

Promoting the Concept of Helping Poor

by S- Vision Staff writer Here...

Trying to Escape From Paying Zakat

Narrated Anas (Radi-Allahu 'anhu): That Abu Bakr wrote for him,...

​عذر تسلیم کرکے رشتوں کو مضبوط بنا نا سیکھیں

"آپ نے میری کال پِک نہیں کی،دودفعہ...

متعلقہ مضامین

ایک شخص گوشت کو فریز کرنے والے کارخانہ میں کام کرتا تھا

ایک شخص گوشت کو فریز کرنے والے کارخانہ میں کام کرتا تھا ایک دفعہ کارخانہ بند ھونے سے پہلے اکیلا گوشت کو فریز کرنے والے...

استاد جب شام کو بچے کے گھر گئے تو دیکھا

استاد جب شام کو بچے کے گھر گئے تو دیکھا

پلاسٹک کی پلیٹ

پلاسٹک کی پلیٹ میرے کام کی ہے یہ اس آدمی کا قصہ ہے جس کے پاس مال و دولت اور اولاد کی کوئی کمی نہیں...

لکڑہارے کی شیر کے ساتھ دوستی

ایک لکڑہارے کی شیر کے ساتھ دوستی ہوگئی۔ لکڑہارا جب بھی جنگل میں لکڑیاں کاٹنے جاتا شیر اس کے پاس آجاتا اور دونوں خوب...

بابا جی اور سموسے پکوڑے

  بابا جی! کل میرے گھر میں افطاری ہے، قریباً سو احباب ہونگے، مجھے سموسے اور پکوڑے چاہئیں، کتنے پیسے دے جاوں؟ میں نے پوچھا، بابا...