Home مضامین فوڈ پانڈا ڈیلیوری والا

فوڈ پانڈا ڈیلیوری والا

0
52

میں ایک مہینے سے  فوڈ پانڈا  کے ساتھ کھانا ڈیلیور کر رہا ہوں۔ مجھے ایک آرڈر کے 35 روپے ملتے ہیں۔ میرے شہر کی عوام کو 

ہمارا بالکل کوئی خیال نہیں۔

اتنی بارش میں ہم کھانا ڈیلیور کرنے جاتے ہیں۔ عوام کو صرف کھانا چاہئے۔ اگر بندہ مرتا بھی ہے تو وہ مر جائے۔ گندا پانی کھڑا ہونے کے باوجود ہم کھانے کی ڈیلیوری 

کے لیئے آتے ہیں اور لوگ گھر سے باہر نکلنے کی زحمت نہیں کرتے۔

پانچ ہزار روپے کا نوٹ دے کر کہتے ہیں کھلا نہیں ہمارے پاس۔ اب 35 روپے ملنے والے کے پاس بھلا 5000 روپے کا کھلا کیسے ہو سکتاہے؟ کھانا کیوں ٹھنڈا ہے؟ دیر سے کیوں آئے ہو؟ پانچویں فلور پر آجاو؟ مطلب ہم انسان نہیں ہیں کیا؟ ہمارا دین ہمیں یہ سکھاتا ہے؟ جب ہم خود ایسے ہیں تو ہم اپنے حکمرانوں سے کیا شکایت کریں۔ جیسی عوام ویسے حکمران۔

مقصد یہ ہے کہ احساس ہونا چاہئے۔ اگر ایک بندہ گٹر کا گندا پانی کراس کر کے آ رہا ہے تو آپ تعاون تو کرو۔ یہ وہ تصویر ہے جس میں میرا پاوں گٹر میں چلا گیا لیکن وہ بھائی گلی کے کونے تک آنے کے لیے تیار نہ ہوا۔

آپ سب سے درخواست ہے کہ ہمارا بھی گھر ہوتا ہے۔ ہمارا خیال رکھا جائے۔ شکریہ


Comment:

تعلیم کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرے میں میں تربیت کا کا شدید فقدان ہے ۔ ہمارے رویوں میں میں توازن جب تک نہیں آئے گا جب تک ہم اپنے اندر اشرف المخلوقات والی صفات  پیدا نہ کر لیں۔انسانیت تو یہی ہے کہ چھوٹوں سے شفقت ٫ بزرگوں سے احترام ٫ کمزوروں اور آپ کے لیے کام کرنے والوں سے محبت اور ہمدردی کا جذبہ، اختلاف رکھنے والوں سے برداشت اور تحمل کا رویہ

S Akhter

NO COMMENTS

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here