back to top

لوگ اکثر پریشان ہوتے ہیں کہ خیرات کسی مستحق کو دینا چاہیے مگر لے دے کے رمضان کی آمد کے ساتھ ہی سڑکوں، مسجدوں کے باہر، اور گلیوں میں امڈ آنے والے بھکاریوں کے کوئی اور مستحق ملتا ہی نہیں۔ یعنی انکو ڈھونڈنا مشکل ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ ہم صدقہ و خیرات کو سر سے بوجھ کی طرح اتار پھینکنا چاہتے ہیں۔ تو کم سے کم فاصلے پر کم سے کم وقت میں یہ فرض ادا ہوجائے، یہی کافی ہے۔

اگر واقعی آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی خیرات کسی مستحق کے کام آئے تو کچھ ہمت کیجیے۔ انکو ڈھونڈیے۔ ان تک خود جائیے اور زرا شرمندگی سے نظر جھکا کر امدار کا تھیلا پکڑا کر الٹے قدموں لوٹ آئیے۔

مستحق کون ہیں؟ جو نہیں مانگتے مگر پیٹ کاٹتے ہیں۔ جن کے بچے حسرت سے پکوڑوں سموسوں کو دیکھتے ہیں۔ جو گھر میں ہمسائیوں سے آنے والی خوشبو سے بے چین ہوجاتے ہیں، مگر تھوک نگل کر رات والا سالن کھالیتے ہیں۔ جن سے مسجد میں پوچھیں کہ کیا حال ہے تو وہ مصنوعی ڈکار مار کر کہتے ہیں، اللہ کا شکر، اتنا کھایا، بدہضمی ہونے والی ہے۔ 

پہلے حق تو جاننے والوں میں مستحقین کا ہے، یقین کریں وہ رشتہ دار جو غریب ہیں مگر آپ سے انکی بنتی نہیں، ان کی مدد کرنا دہرے ثواب کا باعث ہوگا۔ پہلا حق رشتے داروں کا ہے۔ 

کریم یا اوبر کی بائیک کال کریں۔ جب بندہ آ جائے تو اسکو راشن کا تھیلا، یا نقد خیرات دے دیں۔ جو بندہ پہلی نوکری کے بعد گھر جانے کی بجائے سو سو روپے کے لیے بائیک پر سواریاں ڈھوتا ہے، اس کے بچوں کو آپکی خیرات کی ضرور لگے گی۔

اپنے علاقے کے پرائیویٹ اسکولوں سے رابطہ کیجیے۔ یہاں جو بچیاں پڑھاتی ہیں، ان میں دس میں سے نو کے گھر میں برے حالات ہیں۔ وہ مجبوری میں چار پانچ ہزار کی جاب کے لیے سارا دن کام کرتی ہیں۔ ان سفید پوش گھرانوں میں راشن یا نقدی بھیجیے۔ 

چھوٹی گلیوں میں دکاندار کے پاس جائیے، عصر کے بعد۔ آپ کو ضرور کچھ لوگ ملیں گے جو ادھار لیتے ہونگے۔ انکا ادھار چکا دیجیے۔ ہوسکے تو دکاندار سے پوچھ کر کسی لمبے ادھار والے مستحق کو بلا کر اسکا ادھار چکا دیجیے۔

چھوٹے تندوروں پر روٹی لگانے والے، ویٹر اور صفائی والے سب اتنا ہی کماتے ہیں کہ انکے گھر فاقوں سے بچ سکیں، انکو بھی آپ کی خیرات کی ضرورت ہے۔ ان میں سے اکثر خیرات لینے سے انکار کر دیں گے۔ انکی ٹھوڑی پکڑ لیجیے، منت کر کے “تحفے کے طور” پر دے دیجیے۔

مسجدوں میں بوڑھوں کے لباس سے اندازہ ہوجائیگا۔ نہیں تو جوتے سے۔ واپس جاتے ہوئے سلام کرکے ہزار پانسو کی خیرات تحفتاً ان کو تھما دیجیے۔ وہ بچوں کے لیے ضرور کچھ ایسا لے جائینگے، جن کی انکو ضرورت ہے۔

بازاروں میں ریڑھیوں یا ہاتھوں پر سودا بیچتے ہوئے معمر لوگوں کو دیجیے۔ مگر ایسے لوگوں کو نہیں جو پنسلیں ہاتھ میں لیے اصل میں بھیک ہی مانگتے ہیں۔ انکو بس پانچ دس دیجیے کہ دینے کا بھرم رہے۔ مگر جو نہیں مانگ پاتے، انکو دینا بہتر ہے۔

یہ چند باتیں ذہن میں آئی ہیں، باقی آپ خود بھی ایسے ہی مزید طریقوں سے لوگوں کو پہچان سکتے ہیں کہ جن کو مدد کی ضرورت ہے مگر وہ اپنی غیرت کے ہاتھوں محنت کے علاوہ کوئی مدد قبول نہیں کرتے۔ انکو اصرار کر کے دیجیے۔ بس نظر نیچی رہے، اور لہجہ شرمندہ۔

Hadith: example about friends

Sahih Al Bukhari - Book of Hunting, Slaughtering Volumn 007, Book 067, Hadith Number 442. ----------------------------------------- Narated By Abu Musa : The...

Feel Allah’s presense

اس ہفتے کے ٹاپ 5 موضوعات

دعا – ‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ

‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ...

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

چھوٹے چھوٹے واقعات – بہترین سبق

امام احمدبن حنبل نہر پر وضو فرما رہے تھے...

کرایہ دار اور انکی فیملی

وہ گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر تھی۔ دفتر سے...

Searching for Happiness?

Happiness is the only goal on earth...

ڈھونڈنے والا ستاروں کی گزرگاہوں کا – اپنے افکار کی دنیا میں سفر کر نہ سکا

 تفسیر بیان القرآنثُمَّ ٱرْجِعِ ٱلْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنقَلِبْ إِلَيْكَ ٱلْبَصَرُ...

Hadith : Be Thankful

Sahih Al Bukhari - Book of To Make The...

Hadith: Reward for Umra & Hajj

Sahih Al Bukhari - Book...

عقیقہ کیا ہے؟

*مسئلہ #86* *عقیقہ کیا ہے؟* سوال: مہربانی فرما کر عقیقہ پر روشنی...

ہوشیار خبردار

*خواتین و حضرات اگر آپ گاڑی ڈرائیور کر رہے...

کہانی – تمہاری مثال اس پرندے کی سی ہو

   حضرت شیخ بلخیؒ اور حضرت ابراہم بن...

کہانی – چور اور تھیلا

ایک بزرگ حج کے سفر پر گئے ایک جگہ...

متعلقہ مضامین

جو کچھ میں کہوں تم بھی وہی کہنا

اللہ پہ یقین.......: یہ ﺳﻌﻮﺩﯼ ﻋﺮﺏ ﮐﮯ ﺩﺍﺭﺍﻟﺤﮑﻮﻣﺖ ﺭﯾﺎﺽ ﺷﮩﺮ ﮐﺎ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﮨﮯ۔ ﺍﯾﮏ ﻧﯿﮏ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﺭﻣﻀﺎﻥ ﺍﻟﻤﺒﺎﺭﮎ ﮐﮯ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﺭﻭﺯ ﺍﻓﻄﺎﺭ ﺳﮯ...

بھیک کی حوصلہ افزائی یا حوصلہ شکنی

دو نوعمر بچوں کو بازار بھیجا ۔ ایک کو پرانے کپڑے پہنا کر بھیک مانگنے  اور دوسرے کو مختلف چیزیں دے کر فروخت کرنے...

ایک لومڑی اور اونٹ

ایک لومڑی نے نہر کے دوسری کنارے کھڑے اونٹ سے پوچھا: نہر کا پانی کہاں تک پہنچتا ہے؟ اونٹ نے جواب دیا: گھٹنے تک. جیسے ہی...

نائی اور غربت دی چس

ایک گاوں میں غریب نائی رہتا تھا جو ایک درخت کے نیچے کرسی لگا کے لوگوں کی حجامت کرتا ۔ مشکل سے گزر بسر...

ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﻧﮧ ﮨﯽ ﺟﺎﻭﮞ ﺗﻮ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ

ﻣﻮﭨﺮ ﺳﺎﺋﯿﮑﻞ كا ﭘﻨﮑﭽﺮ ﻟﮕﻮﺍﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﯿﮟ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮐﺮ ﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮨﻔﺘﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﻧﮧ ﮨﯽ ﺟﺎﻭﮞ ﺗﻮ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ ،ﺩﯾﺮ...

ﻣﯿﺮﮮ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﭘﺮ ﻟﮕﺎ ﺩﯾﺎ

ﺟﺐ میں ﺍﭘﻨﮯ استاد ( شیخ ) ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﭘﺮ ﻟﮕﺎ ﺩﯾﺎ ‘ ﻣﯿﮟ ﺑﺤﺮﯼ ﺟﮩﺎﺯﻭﮞ ﻣﯿﮟ...