ایک صاحب کی شادی کی عمر نکل گئ آخر ایک لڑکی پسند آ گئ تو رشتہ پرپوز کیا لڑکی نے دو شرطیں رکھیں اور شادی پر تیار ھو گئ ایک یہ کہ ھمیشہ جوانوں میں بیٹھو گے دوسرا دیوار پھلانگ کے گھر آیا کرو گے ! شادی ھو گئ بابا جی جوانوں میں ھی بیٹھتے اور گپیں لگاتے،جوان ظاھر ھے لڑکیوں کی اور پیار محبت کی ھی باتیں کرتے ھیں،منڈیوں کے بھاؤ سے انہیں دلچسپی نہیں اور نہ موضوعات شریف سے کچھ لینا دینا،، بابا کا موڈ ھر وقت رومینٹک رھتا اور جاتے اور ایک جھٹکے سے دیوار پھلانگ کر گھر میں دھم سے کود جاتے !
آخر ایک دن بابا جی کے پرانے جاننے والے مل گئے ، وہ انہیں گلے شکوے کر کے اور گھیر گھار کے اپنی پنڈال چوکڑی میں لے گئے،، اب وھاں کیا باتیں ھونی تھیں ؟ یار گھٹنوں کے درد سے مر گیا ھوں بیٹھ کر نماز پڑھتا ھوں،، میری تو بھائی جان ریڑھ کی ھڈی کا مہرہ کھل گیا ھے،ڈاکٹر کہتا ھے جھٹکا نہ لگے،، یار مجھے تو نظر ھی کچھ نہیں آتا کل پانی کے بجائے مٹی کا تیل پی گیا تھا، ڈرپ لگی ھے تو جان بچی ھے،، بابا جوں جوں ان کی باتیں سنتا گیا توں توں اس کا مورال زمین پر لگتا گیا،، جب ٹھیک پاتال میں پہنچا تو مجلس برخواست ھو گئ اور بابا گھسٹتے پاؤں کے ساتھ گھر کو روانہ ھوا !
گھر پہنچ کر دیوار کو دیکھا تو گھر کی دیوار کی بجائے وہ دیوارِ چین لگی ،، ھمت نہ پڑی دیوار کودنے کی کہ کہیں بابے پھجے کی طرح چُک نہ نکل آئے آخر ماڈل تو دونوں کا ایک ھی تھا،بابا نے کُنڈہ کھٹکھٹایا،،کھٹ کھٹ ،، اندر سے بیوی بولی اسی لئی بولا تھا جوانوں میں بیٹھا کر ،لگتا ھے آج بوڑھوں کی مجلس اٹینڈ کر لی ھے،اسی لئے ھمت جواب دے گئ ھے !
نتیجہ ! انسان بوڑھا نہیں ھوتا مجلس بوڑھا کر دیتی ھے،، ماھرین نفسیات لکھتے ھیں کہ معلم اسی لئے جلدی بوڑھے نہیں ھوتے کیونکہ وہ بچوں کی مجلس میں رھتے ھیں یوں وہ ماحول ان پر ٹائم اینڈ سپیس کے اثرات کو نیوٹرل کر دیتا ھے.