خود پسندی ، نرگسیت
اپنی اہمیت اور صلاحیتوں کے حد سے بڑھے ہوئے احساس اور اپنے آپ میں دلچسپی کا دوسرا نام ہے۔
ویسے تو خودپسندی کے کچھ ایسے پہلو ہیں جو کسی حد تک شاید ہم سب میں موجود ہیں لیکن زیادہ تر معاملوں میں یہ ایک بیماری کی شکل میں سامنے آتی ہے جیسے نارسیسٹک پرسنیلیٹی ڈس آرڈر (این پی ڈی) یعنی یہ خیال ہونا کہ آپ بہت اہم ہیں
ایک برطانوی کنسلٹنٹ ڈاکٹر ٹینیسن لی کے مطابق اس بیماری مبتلا شخص کے اندر 9 ایسی عادتیں پائی جاتی ہیں جس سے اسکی پہچان کسی حد تک کی جاسکتی ہے
*1 اپنی اہمیت کا انتہائی احساس
اس بیماری میں مبتلا لوگ موقع با موقع اپنی اہمیت کا احساس دلاتے رہتے ہیں لوگوں میں نمایاں دکھائی دینے کی غرض سے ظاہری تکلفات بہت زیادہ کرتے ہیں سر سے لیکر پاؤں کی جوتی تک کو منفرد رکھنے کے خبط میں مبتلا ہوتے ہیں
*2 جیت اور طاقت کے بارے میں وہم ہونا
وہ ہر لمحہ اپنے آپ کو جیتا ہوا تصور کرتے ہیں انکا مقصد کامیابی نہیں دوسروں کو ہرانا ہوتا
*3 اپنے آپ کو انوکھا اور منفرد خیال کرنا
انہیں اس چیز کا احساس بہت زیادہ ہوتا ہے کہ وہ اس کائنات کی کوئی انوکھی چیز ہیں
* 4 سراہے جانے کی حد سے زیادہ طلب
وہ ہمیشہ اپنی تعریف سننے کے خواہش مند رہتے ہیں اگر کوئی دوسرا نا ملے تو پھر خود ہی اپنی تعریفوں کے پل باندھتے ہیں اپنے نام کے ساتھ القاب خود لگاتے ہیں
لوگ اگرچہ انہیں جاہل سمجھتے ہیں پر وہ خود کو علامة الدہر والکہر سمجھتے ہیں
*5 ہر چیز پر اپنا حق سمجھنا
یعنی انکے اندر سے اپنی اور اور پرائی کا احساس ہی ختم ہوجاتا ہے وہ ہر چیز کو اپنا حق سمجھتے ہیں
* 6 باہمی رشتوں میں صرف اپنے بارے میں سوچنا
یعنی اپنے قرابت داروں یہاں تک کے اپنے مفادات کو سگے رشتوں پر ترجیح دیتے ہیں
* 7 ہمدردی کے احساس کی کمی
حالانکہ انسان کو دیا گیا یہ سب سے قیمتی احساس ہے پر خود پسند اس احساس سے خالی ہوجاتا ہے
لوگوں کو پہنچے والی تکلیف کا احساس نہیں ہوتا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا اپنا الو تو سیدھا ہو رہا ہے
بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہے کہ انہیں دوسروں کو تکلیف دینے میں لطف آتا ہے
*8 ہر ایک سے حسد کرنا
خودپسند اپنے سے بہتر کسی کو برداشت نہیں کر پاتا
اسکی دن ورات اسی امید و یاس میں گزرتے ہیں کہ کہیں سے آگے بڑھنے والے لوگوں کے حادثے کی کوئی خبر کانوں میں پڑے
* 9 مغرور اور گھمنڈی رویے رکھنا
اس رویے کی بنا پر وہ ہمیشہ طنزیہ انداز میں لوگوں سے بات کرتے ہیں اپنے اس متکبرانہ روہے سے انہیں اپنی خودساختہ بڑائی کا احساس دلاتے ہیں
یہ اپنی زندگی کا مقصد دوسروں سے فائدہ لینا بنا لیتے ہیں
کسی کو فائدہ پہچانا انکی نظر میں بےوقوفانہ عمل بن جاتا ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ ایسے افراد کا علاج آسان نہیں ایک تو یہ کہ خود پسندی کے مریض دوسروں کو ہی قصور وار ٹھہراتے ہیں اور ان سے یہ منوانا کہ مسئلہ ان کے ساتھ ہے مشکل ترین کام ہے
اگر آپ کے قرب و جوار میں یا تعلق داروں میں ایسا کوئی بندہ موجود ہے تو آپکو سب سے زیادہ اس سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے
جمالیات