back to top

افلاطون اپنے اُستاد سقراط کے پاس آیا اور کہنے لگا “آپ کا نوکر بازار میں کھڑے ہو کر آپ کے بارے میں غلط بیانی کر رہا تھا”

سقراط نے مسکرا کر پوچھا “وہ کیا کہہ رہا تھا۔۔۔؟”

افلاطون نے جذباتی لہجے میں جواب دیا “آپ کے بارے میں کہہ رہا تھا۔۔۔!”

اُس کے کچھ بولنے سے پہلے ہی سقراط نے ہاتھ کے اشارے سے اسے خاموش کروایا اور کہا “تم یہ بات سنانے سے پہلے اِسے تین کی کسوٹی پر رکھو، اس کا تجزیہ کرو، اور اس کے بعد فیصلہ کرو کیا تمہیں یہ بات مجھے بتانی چاہیے، یا نہیں”

افلاطون نے عرض کیا “یا استاد! تین کی کسوٹی کیا ہے؟”

سقراط بولا “کیا تمہیں یقین ہے تم مجھے جو یہ بات بتانے لگے ہو یہ بات سو فیصد سچ ہے۔۔۔؟”

افلاطون نے فوراً انکار میں سر ہلا دیا۔

سقراط نے ہنس کر کہا “پھر یہ بات بتانے کا تمہیں اور مجھے کیا فائدہ ہو گا؟”

افلاطون خاموشی سے سقراط کے چہرے کی طرف دیکھنے لگا، سقراط نے کہا “یہ پہلی کسوٹی تھی۔

اب دوسری کسوٹی کی طرف آتے ہیں۔ “مجھے تم جو یہ بات بتانے لگے ہو کیا یہ اچھی بات ہے۔۔۔؟”

افلاطون نے انکار میں سر ہلا کر جواب دیا۔ “جی! نہیں یہ بُری بات ہے۔۔۔!”

سقراط نے مسکرا کر کہا “کیا تم یہ سمجھتے ہو تمہیں اپنے اُستاد کو بُری بات بتانی چاہیے۔۔؟”

افلاطون نے پھر انکار میں سر ہلا دیا۔

سقراط بولا “گویا یہ بات دوسری کسوٹی پر بھی پورا نہیں اترتی۔”

افلاطون خاموش رہا۔۔!

سقراط نے ذرا سا رُک کر کہا “اور آخری کسوٹی، یہ بتاؤ یہ جو بات تم مجھے بتانے لگے ہو کیا یہ میرے لیے فائدہ مند ہے۔۔؟”

افلاطون نے انکار میں سر ہلایا اور عرض کیا “یا اُستاد! یہ بات ہرگز ہرگز آپ کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔۔!”

سقراط نے ہنس کر کہا “اگر یہ بات میرے لیے فائدہ مند نہیں، تو پھر اس کے بتانے کی کیا ضرورت ہے۔۔؟”

افلاطون پریشان ہو کر دائیں بائیں دیکھنے لگا۔

سقراط نے گفتگو کے یہ تین اصول آج سے ہزاروں سال قبل وضع کر دیے تھے، اُس کے تمام شاگرد اس پر عمل کرتے تھے۔ وہ گفتگو سے قبل ہر بات کو تین کی کسوٹی پر پرکھتے تھے۔۔!

1۔ “کیا یہ بات سو فیصد درست ہے؟”،

2۔ “کیا یہ بات اچھی ہے؟” اور

3۔ “کیا یہ بات سننے والے کے لیے مفید ہے؟”

اگر وہ بات تین کی کسوٹی پر پوری اترتی تھی، تو وہ بے دھڑک بول دیتے تھے اور اگر وہ کسی کسوٹی پر پوری نہ اترتی یا پھر اس میں کوئی ایک عنصر کم ہوتا، تو وہ خاموش ہو جاتے تھے۔

آج ہمارے معاشرے کو بھی اِس “تین کی کسوٹی” کی بہت ضرورت ہے۔ جہاں نقطہ چینی، چغل خوری، تہمت بیانی اور گمراہ کن باتوں کا دور دورہ ہے اور ہر فرد دوسرے کے لیے زبان کے تیر چلانے کی تاک میں بیٹھا ہوا ہے۔ اور جس کی وجہ سے بہت سے افسوسناک واقعات جنم لے رہے ہیں۔

جلی ہوئی روٹی

ابوالکلام اپنے بچپن کا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ان کی والدہ ملازمت بھی کرتی تھیں اور گھر کا کام کاج بھی وہی کرتی...

Hadith: Love of money

Sahih Al Bukhari - Book of Characteristics Of Prayer Volumn 001, Book 012, Hadith Number 810. ----------------------------------------- Narated By 'Uqba RA : I offered...

Hadith: Easing Others

اس ہفتے کے ٹاپ 5 موضوعات

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

*---اپنے بچوں سے قرآنی معلومات پر 100 سوالوں کے...

میں مسجد سے بات کر رہا تھا

ایک شخص نے یوں قصہ سنایا...

Searching for Happiness?

Happiness is the only goal on earth...

چھوٹے چھوٹے واقعات – بہترین سبق

امام احمدبن حنبل نہر پر وضو فرما رہے تھے...

دعا – ‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ

‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ...

Hadith: This hadith can fix millions of social, professional & family issues

Sahih Al Bukhari - Book of Wedlock, Marriage (Nikaah)...

ﭼﻮﺭ ﺳﻮﭺ ﻣﯿﮟ ﭘﮍ ﮔﯿﺎ

*ﺍﯾﮏ ﭼﻮﺭ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺍ* ﺍﯾﮏ ﺑﻮﮌﮬﯽ ﻋﻮﺭﺕ جاگﺭﮨﯽ...

حکمت ‏کی ‏باتیں ‏- ‏قسط ‏نمبر ‏3

- یک طرفہ فیصلہ صادر کرنے اور تنقید کو...

Hadith: Rights of the Way

Narrated Abu Said Al-Khudri (Radi-Allahu 'anhu): The Prophet (Sallallahu 'Alaihi...

Hadith: Demanding your money

Sahih Al Bukhari - Book...

Hadith: More Than Three Days

Sahih Al Bukhari - Book of Good Manners And...

متعلقہ مضامین

پچاس لاکھ یا تیس لاکھ

پراپرٹی ڈیلر نے اشتہار پڑھا "مکان براۓ فروخت" اس نے مکان کا وزٹ کیا اور ہمراہ ایک پارٹی کو لے کر گیا جو مطلوبہ مکان...

بعض لوگ کیوں نماز نہیں پڑهتے؟

ایک دوست نے اپنے نماز پڑهنے کی یہ وجہ بیان کی: بہت آسانی سے میں نمازی بن گیا- ایک دن میں کلاس میں بیٹها ہوا تها...

Story – Be Thankful for the Simple Things

Be Thankful for the Simple Things·         Sheikh Salman al-OadahA man once approached a wise sage complaining of poverty....

بیوی کا عاشق

بیوی کا عاشق کسی جگہ ایک بوڑھی مگر سمجھدار اور دانا عورت رہتی تھی جس کا خاوند اُس سے بہت ہی پیار کرتا تھا۔ دونوں میں...

پلاسٹک کی پلیٹ

پلاسٹک کی پلیٹ میرے کام کی ہے یہ اس آدمی کا قصہ ہے جس کے پاس مال و دولت اور اولاد کی کوئی کمی نہیں...

پیزا بنانا چاہ رہی تھیں

خاتون خانہ پریشان تھیں۔ رات کو گھر میں دعوت تھی۔ پیزا بنانا چاہ رہی تھیں۔ سارا سامان لے آئی تھیں لیکن مشرومز لانا بھول...