ایک جنازے سے فارغ ہوتے ہی ایک بابا جی قبر کے قریب آ کر کھڑے ہو گئے اور پوچھنے لگے..
بیٹا بتاؤ اگر یہ شخص ابھی دنیا میں واپس آ جائے تو کیا کرے گا..؟
بابا جی کے اس سوال پر ایک دفعہ تو سب کو جھٹکا لگا کہ کیا بات بابا جی کہنے والے ہیں….
بابا جی مسکرائے اور بولے میں انسان ہی ہوں….. سوال کا جواب کوئی دینا چاہے گا…..
ایک
دو شخص ہم آواز ہو کر بولے نیک کام کرے گا اچھائی کے کام کرے گا… اتنے
میں پیچھے سے آوازیں گونجنے لگ گئیں جیسے عموماً ہوتا ہے کہ ایک آدمی بولا
تو سب ہی اپنی اپنی رائے…
ایک آواز بابا جی کہ کان میں پہنچی دین کا کام شروع کر دے گا… ایک آواز آئی قرآن و سنت کو پکڑ لے گا….
ابھی
یہ سلسلہ چل رہا تھا کہ بابا جی کہنے لگے ساری باتوں کا خلاصہ ایک ہی ہے
کہ یہ اللہ کی نافرمانی سے دور ہو کر اللہ اور اس کے رسول کا فرمانبردار بن
جائے گا…..
لیکن پتر بات یہ ہے کہ یہ کبھی نہیں آئے گا….. ھاں تم لوگ جاؤ گے…..
یہ کبھی نہیں کر سکے گا….. لیکن تم لوگ باہر ہو…. اس لیے تم لوگ وہ کرو جو یہ کرنا چاہتا ہے….
یہ
فاصلہ تو صرف دو چار فٹ کا ہے کہ وہ نیچے تم اوپر ہو لیکن درحقیقت یہ بہت
بڑا فاصلہ ہے…. یہ کہہ کر بابا جی نے سلام کیا اور چلتے بنے لیکن پیچھے
کھڑے ہر شخص پر ایک ایسی کپکپی تاری ہوئی ایک ایسی کیفیت ہوئی کہ ہر شخص کی
زبان پر استغفار جاری تھا اور آنکھ نم تھی۔