Home احتیاط کہانیاں  باپ اور بیٹی کا تنہا بیٹھنا

کہانیاں  باپ اور بیٹی کا تنہا بیٹھنا

0
221

  باپ اور بیٹی کا تنہا بیٹھنا___________!!

از قلم✒ ابو مطیع اللہ حنفی *╰┄┅┄┅┄┅┄┅┄┅┄╯

اسلامی اعتبار سے درست نہیں،

جبکہ یہ بات حقیقت پر مبنی ہے۔ “میں یہ نہیں کہتا کہ ہمارے معاشرے کا ہر باپ جنسی درندہ ہوتا ہے” مگر اس سچائی سے بھی انکار نہیں کہ جب کچھ ذہنی وجنسی بیمار مردوں پر شہوت کا غلبہ ہوتا ہے، تب وہ باپ بھائی، چچا یا ماموں نہیں رہتے۔

اور شیطان کے وار سے بلعم باعور جیسے بڑے بڑے عابد نہیں بچ سکے تو ہم کیا ہیں؟ میری خالہ کے گھر ایک غریب دائی صدقہ لینے آتی ہے۔

ایک بار میری موجودگی میں وہ آئی، اور باتوں باتوں میں خالہ کو کوڈ ورڈز میں کہنے لگی کہ اس ماہ میں نے تین کیس “خراب” کیے، جن میں سے ایک باپ، دوسرا بھائی اور تیسرا ایک چچا کا تھا۔

 یہ بھی سچ ہے کہ ہمارے نو بالغ لڑکوں یا گھر کے مردوں میں ہیجان سب سے پہلے اپنے گھر کی مستورات کے نامناسب لباس دیکھ کر پیدا ہوتا ہے۔

 مائیں، بیٹیاں اور بہنیں گہرے گلے، آدھی آستینوں، اور چھوٹے چاکوں والی قمیضوں کے ساتھ چست پاجامے پہن کر بینا دوپٹے کے گھر میں پھریں گی تو شیطان کو اپنا وار کرنے کا بھر پور موقع ملے گا۔

 اسی لیے اسلام نے عورت کو سینہ چھپانے اور اوڑھنی ڈالنے کا حکم دیا ہے۔ گھر کا ماحول ماں پاکیزہ بنائے گی تو اولاد حیا دار ہوگی۔ حیا اپنے ساتھ انوار و برکات لازماً لاتی ہے ورنہ جو تربیت میڈیا ٹی وی چینل فلموں نے ہمارے گھروں کی کرچکا ہے، اس کے یہی ثمرات اور نتائج دیکھنے کو ملیں گے۔

 ایسے معاشرے میں جہاں شادی کی عمر 28، 30 سال ہو، وہاں 14 سال کا ایک نو عمر لڑکا گھر کی عورتوں کے حلیوں سے حظ کشید کر کے مشترکہ خاندانی نظام کا “فائدہ” کیونکر نہ اٹھائے گا۔

 یہاں موضوع بحث لوئر یا مڈل کلاس دنیا دار گھر ہیں جن میں پرائیویسی کا تصور نہیں،

وہاں ایسے واقعات رونما ہوجا تے ہیں اور “ڈھانپ” دیے جاتے ہیں،

کیونکہ زنان خانہ اور مردان خانہ اب ہمارے نزدیک آؤٹ ڈیٹڈ ہو چکا ہے،

اور ایک یا دو کمروں میں رہائش پذیر خاندان پرائیویسی کے مفہوم سے بھی واقف نہیں. جدیدیت کی دوڑ میں حیا سے غفلت برت کر جو نتائج سامنے آ رہے ہیں، ان کا سدباب نہ کیا گیا تو حالات مزید بھیانک ہوتے جائیں گے.

 اس سلسلے میں کچھ تجاویز پیش خدمت ہیں:

بچیاں اور مائیں ساتر لباس استعمال کریں. فیشن کریں مگر ستر ڈھانپنے کے اہتمام کے ساتھ. فیشن صرف ہاف سلیوز، گہرے گلوں یا چست پاجاموں کا نام نہیں۔

 حرمت مصاہرت کے مسائل بچیوں، بچوں اور باپوں کو ازبر ہونے چاہییں۔

بچیاں بلوغت کے بعد والد کو نہ دبائیں نہ ہی کوئی اور جسمانی خدمت کریں یا لپٹیں. جسمانی خدمت بیٹے یا مائیں کریں اور اگر اشد ضرورت یا مجبوری ہو تو اس بارے میں گنجائش کی تفصیلات و مسائل کے لیے مفتیان کرام سے رجوع کریں.

 بیٹیاں باپ کے ساتھ بیٹھ کر اکیلے یا سب کے ساتھ ٹی وی دیکھنے سے پرہیز کریں. اور مائیں بھی اپنے چودہ پندرہ سال کے بیٹوں سے جسمانی کنکشن یعنی گلے لگانے یا ساتھ لٹانے سے پرہیز کریں.

 باپ بیٹیوں کے کمرے میں دروازہ کھٹکھٹا کر آئیں یا دور سے کھنکھارتے ہوئے آئیں،

تاکہ بچیاں اپنا لباس درست کر لیں. یہی صورت ایک یا دو کمروں کے گھر میں رہائش پذیر ہو کر بھی اختیار کی جا سکتی ہے.

 باپ بچیوں کو سوتے سے مت جگائیں، اور یہ ذمہ داری والدہ سر انجام دے، کیونکہ سوتے میں لباس بےترتیب ہو سکتا ہے.

 بھائیوں یا محرم رشتوں کے ساتھ ہنسی مذاق میں ہاتھ مارنا، پیار میں گلے لگنا یا سلام کے لیے ہاتھ ملانا صرف ڈراموں فلموں کی حد تک ہی رہنے دیں.

ایک اسلامی معاشرے کے مکینوں کے لیے اس کی کوئی گنجائش نہیں.

مگر اب یہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ بہنوئیوں یا کزنز سے ہاتھ ملانا اور شادی بیاہ میں ان کے یا محرم رشتوں کے ساتھ ناچناگانا معیوب نہیں سمجھا جاتا، تبھی شیطان اپنے داؤ پیچ آزما لیتا ہے.

 لاڈ میں چچاؤں کے گلے جھول جانا، ماموؤں سے بغل گیر ہونا، باپ بھائیوں کے ساتھ بیٹھ کر انڈین ڈرامے دیکھنا جن کی کہانی ہی ناجائز معاشقوں سے شروع ہو کر ناجائز بچوں کے جنم سے آگے بڑھتی ہے، اور حمل و زچگی کے مناظر عام سی بات ہیں، ان سب سے بچیں۔

 بچیوں کو سکھائیں کہ وہ خود کو جتنا ڈھانپ کر رکھیں گی اور ریزرو رہیں گی، اتنا ہی ان کے ایمان، قلب و چہرے کے نور میں اضافہ ہوگا اور کسی کو ان سے “چھیڑ چھاڑ” کی بھی جرات نہ ہوگی۔

یاد رہے کہ یہ سب اقدامات حرف آخر نہیں، بلکہ احتیاطی تدابیر ہیں، جنہیں اپنانے کے باوجود اگر کوئی محرم رشتہ جنسی درندہ بن جائے تو اس کا علاج سنگساری یا بندوق کی ایک گولی ہے تاکہ بقیہ درندوں کی حیوانیت کو لگام دی جا سکے…..!!



مولوی ابو مطیع اللہ حنفی

NO COMMENTS

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here