ابو مطیع اللہ حنفی
ایک غلطی عام طور پر خاوند حضرات یہ کرلیتے ہیں
کہ اپنی بیوی کی کسی غلطی پر اسے لوگوں کے سامنے روک ٹوک کرتے ہیں۔ لوگوں کے سامنے اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ لوگوں کے سامنے بے عزت کر دیتے ہیں اور ڈانٹ پلا دیتے ہیں۔ اپنے طور پر تو وہ اچھے بن جاتے ہیں۔ دوسروں کو تأثر یہ مل جاتا ہے کہ دیکھو گھر میں میرا کتنا کنٹرول ہے بہن کے سامنے بیوی کو ڈانٹ پلادی ۔ ماں کے سامنے بیوی کو ڈانٹ دیا۔ اور ماں کی نظر میں بڑے اچھے بن گئے کہ ہاں ہمارا بیٹا تو گھر میں بہت کنٹرول رکھتا ہے ۔
بہن کہتی ہے کہ میرے بھائی کا تو گھر میں بہت کنٹرول ہے۔ یوں وہ اپنی ماں بہن کی نظر میں بڑے اچھے بن گئے مگر حقیقتاً اپنی بیوی کی نظر میں انہوں نے اپنے وقار کو صفر بنا دیا۔ اس لیے کہ ہر ایک کی اپنی عزت نفس ہوتی ہے۔ جب کسی کی عزت نفس کو مجروح کیا جاتا ہے تو پھر اس انسان کا دل ٹوٹ جاتا ہے۔
اور یہ چیز گناہ میں شامل ہے ۔ اگر ایک چھوٹے بچے کو لوگوں کے سامنے ڈانٹ دیا جائے تو وہ رونا شروع کردیتا ہے کیونکہ اس کی عزت نفس مجروح ہوجاتی ہے۔ تو پھر عورت تو بالآخر بڑی ہوتی ہے، اس کو تو عزت نفس کی زیادہ پرواہ ہوتی ہے ۔
لہٰذا اس کی عزت نفس کا خیال رکھنا چاہیے ۔ اس کو نصیحت کرنی ہے تو تنہائی میں کرو اور اگر تعریف کرنی ہے لوگوں کے سامنے کرو۔ اس نصیحت کو زندگی کا اصول بنالو تنہائی میں اگر بیوی کو جلی کٹی بھی سنادو گے بیوی بیچاری برداشت کرلے گی۔
مگر لوگوں کے سامنے کی ذلت برداشت کرنا مشکل ہوتا ہے ۔ اس لئے یہ بات ذہن میں رکھیں کہ بیوی کو دوسروں کے سامنے کبھی بھی اس طرح تنقید کا نشانہ نہ بناوٴ ۔ وہ زندگی کی ساتھی ہے۔ تھوڑا وقت جو دونوں کو علیٰحد گی میں ملتا ہے۔ اس میں ایک دوسرے کو سمجھا دو جو سمجھانا ہے، لوگوں تم اس قسم کی باتیں نہ کرو۔
علماء نے لکھا ہے کہ بچہ جب تنہائی میں گرتا ہے اس کو زیادہ چوٹ لگتی ہے وہ نہیں روتا اور اٹھ کر کھڑا ہوجاتا ہے ۔ لیکن اگر لوگوں کے سامنے گر جائے ، اس سے آدھی چوٹ بھی لگے تو رونا شروع کر دیتا ہے۔
اس لئے کہ لوگوں کے سامنے اس کی عزت نفس مجروح ہوئی ہے۔ وہ درد سے نہیں رورہا ہوتا عزت نفس مجروح ہونے کی وجہ سے رورہا ہوتا ہے ۔ لہٰذا کبھی انسان کسی کی عزت نفس کو مجروح نہ کرے ۔