ذندگی اک سراب ہے اس کے سوا کچھ بھی نہیں
کل تھا آج ہے اور پھر کل کچھ بھی نہیں
زندگی کی تلاش میں میں دوڑتا پھر رہا تھا
موت کی ہچکی نے بتایا زندگی اس کے سوا کچھ بھی نہیں
زندگی میں اگر کچھ پانا چاہو تو یارو سنو
زندگی رب کی رضا کے سوا کچھ بھی نہیں
زندگی بھر اگر رب کی رضا چاہو تو یارو سنو
رب کی رضا کا صلہ جنت کے سوا کچھ بھی نہیں