فرانس کی ایک فیکٹری میں کام کرنے والے پاکستانی – عورت کے حقوق

kuch na seekhain
kuch na seekhain

فرانس کی ایک فیکٹری میں کام کرنے والے پاکستانی کے ساتھ 

خواتین اور مرد حضرات بھی کام کرتے ہیں

 فیکٹری میں 50 سال کی ایک فرنچ خاتون 

اک دن اسے کہنے لگی 

 کہ

 سنا ہے تم پاکستان کے لوگ

عورتوں کے حقوق نہیں دیتے

انہیں

 گھر میں بند  رکھتے ہو

 اور 

کام بھی نہیں کرنے دیتے 

نوجوان نے لیڈی سے سوال کیا کہ 

آپ کو کام کرتے کتنا عرصہ ہو گیا 

جواب ملا

جب میں 18 سال کی تھی تب سے نوکری کر رہی ہوں

جواب میں 

پاکستانی ماں کے بیٹے

نے کہا کہ 

آپ گھر کا کام بھی کرتی ہیں جاب بھی کرتی ہیں

اور آپ کی عمر بھی کافی ہو گئی

جبکہ ہمارے ہاں 

غالب اکثریت کے گھرانوں میں

جب بیٹی پیدا ہوتی ہے

 تو بچپن سے لے کر

جب تک اس کی شادی ہوتی ہے 

اس وقت تک

اس کے اس لڑکی کے والد اور بھائی اپنی اس بیٹی

کو

اللہ کی رحمت قرار دیتے ہوئے

اپنی 

آنکھوں کا تارا بنا کر رکھتے ہیں

اس کی عزت و عصمت کی پوری طرح 

حفاظت کرتے ہیں

اس کی ضرورتیں اور فرمائشیں پوری کرتے ہیں

اور 

جب اس کی شادی کر دیتے ہیں 

تو وہ اپنے شوہر کی ذمہ داری بن جاتی ہے

اب اس کی تمام خواہشات اور ضروریات اس کا شوہر پوری کرتا ہے

اور جب وہ آپ کی عمر میں پہنچ جاتی ہے

 تو

تب

اس کے بیٹے اور بیٹیاں 

اس کو

اپنی جنت کہہ کے پکارتے ہیں

اور اپنے حالت اور 

پوزیشن کے مطابق اس کی

خدمت کرتے ہیں

ہمارے ہاں 

اس عمر میں 

عورت کو 

آپ کی طرح اس عمر میں کام کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی 

لہذا

کیا

اسے حقوق نہ دینا کہتے ہیں 

اور 

کیا گھر میں بند رکھنا کہتے ہیں

یہ ہمارا مسلم معاشرہ ہے

یہ ہمارے دین کی تعلیمات اور تربیت ہے

اور یہی ہمارے رسم و رواج ہیں

فیکٹری کا وقت ختم ہو گیا اور

وہ خاتون چلی گئی

دوسرے دن اپنی ڈیوٹی 

پر آ کر 

اس خاتون نے بتایا

کہ وہ ساری رات سو نہیں سکی

کہ کیا کوئی ایسا معاشرہ بھی ہے 

جہاں عورت کو پیدائش سے لے کر موت کے وقت تک

 اتنی عزت دی جاتی ہو…! 

Respect عزت سے بڑھ کر نہیں کچھ❤️

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *