[03/07, 21:21] Mufti Mahmood Ul Hassan: حضرت مفتی صاحب !
خارج نماز میں بحالت سجدہ دعا مانگی جاسکتی ھے؟
مع الدلیل وضاحت فرما دیں ۔
[03/07,
21:21] Mufti Mahmood Ul Hassan: حناف کے نزدیک نفل نماز کے سجدوں میں دعا
کی جا سکتی ہے اور فرائض میں اگر اکیلا نماز پڑھ رہا ہو یا امام ہونے کی
صورت میں متقدیوں پر بوجھ نہ بنے تو درست ہے۔ نماز کے علاوہ سجدہ کر کے
مسنون دعائیں مانگنے میں مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
۱۔نماز کے متصل اور فوراً بعد کسی قسم کا سجدہ کرنا ممنوع ہے۔
۲۔دعا کے لیے سجدہ کرنے کو عادت نہ بنایا جائے اور اس کو سنت یا مستحب نہ سمجھا جائے۔
۳۔اگر
عوام کے فساد عقیدہ کا خطرہ ہو کہ لوگ اس کو سنت یا لازم سمجھنے لگ جائیں
گے تو تنہائی میں ایسا کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ دعا مانگنے کا مسنون طریقہ
یہ ہے کہ قبلہ رخ بیٹھ کر ہاتھ اُٹھا کر عاجزی کے ساتھ دعا مانگی جائے۔
سجدہ میں دعا کرنا دعا کا مسنون طریقہ نہیں۔
قال
فی العلائیہ وکذا لایأتی فی رکوعہ وسجودہ بغیر التسبیح علی المذہب وماورد
محمول علی النفل قال ابن عابدین رحمہ اللہ تعالٰی (قولہ محمول علی النفل)
ای تھجدًا (اوغیرہ، خزائن، وکتب فی ھامشہ فیہ رد علی الزیلعی حیث خصہ
بالتھجد ۱ھx0640 ثم الحمل المذکور صرح بہ المشائخ فی الوارد فی الرکوع
والسجود وصرح بہ فی الحلیۃ فی الوارد فی القومۃ والجلسۃ وقال علی انہ ان
ثبت فی المکتوبۃ فلیکن فی حالۃ الانفراد اوالجماعۃ والمأمون محصوروں
لایتثعلون بذلک کما نص علیہ الشافیعۃ ولاضرر فی التزامہ وان لم یصرح بہ
مشایخنا فان القواعد الشرعیۃ لاتنبوعنہ کیف والصلٰوۃ والتسبیح والتکبیر
والقرأۃ کما ثبت فی السنۃ اھx0640۔ (ردالمختار ج ۱ /۴۷۲)”