سورہ التّین آیت نمبر 5
ثُمَّ رَدَدۡنٰہُ اَسۡفَلَ سٰفِلِیۡنَ ۙ﴿۵﴾
ترجمہ:
پھر ہم اسے پستی والوں میں سب سے زیادہ نچلی حالت میں کردیتے ہیں۔ (٢)
تفسیر:
2: اس کا ایک مطلب تو یہ ہوسکتا ہے کہ جو لوگ مومن نہ ہوں، وہ دنیا میں چاہے کتنے خوبصورت رہے ہوں، آخرت میں وہ انتہائی نچلی حالت کو پہنچ جائیں گے، کیونکہ انہیں دوزخ میں ڈالا جائے گا، اسی لیے آگے ان انسانوں کا استثناء کیا گیا ہے جو ایمان لائیں، اور نیک عمل کریں۔ اور اکثر مفسرین نے اس آیت کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ ہر انسان بڑھاپے میں جا کر انتہائی خستہ حالت کو پہنچ جاتا ہے۔ اس کی خوبصورتی بھی جاتی رہتی ہے، اور طاقت بھی جواب دے جاتی ہے، اور آئندہ کسی اچھی حالت کے واپس آنے کی انہیں کوئی امید نہیں ہوتی، کیونکہ وہ آخرت کے قائل ہی نہیں ہوتے۔ البتہ نیک مسلمان چاہے اس بڑھاپے کی بری حالت کو پہنچ جائیں، لیکن ان کو یہ یقین ہوتا ہے کہ یہ بری حالت عارضی ہے، اور آگے دوسری زندگی آنے والی ہے، جس میں انشاء اللہ انہیں بہترین نعمتیں میسر آئیں گی۔ اور یہ عارضی تکلیفیں ختم ہوجائیں گی۔ اس احساس کی وجہ سے ان کی بڑھاپے کی تکلیفیں بھی ہلکی ہوجاتی ہیں۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی