کچھ لوگ گلاب کی طرح ھوتے ہیں بالکل ترو تازہ ۔
ہر پل مسکراتے، خوشیاں بکھیرتے مگر پھر ہمارے سخت لہجے یا کڑوے الفاظ ان کی مسکراہٹ چھین لیتے ہیں۔
وہ ہمارے الفاظ اور لہجے کی گرمی نہیں سہہ پاتے اور گلاب کے پھول کی طرح مرجھا جاتے ہیں۔
رنگ ماند پڑ جاتے ہیں، تازگی ختم ھوجاتی ہے۔
مگر پھر بھی ان کا احساس، ان کی باتیں ہمارے ارد گرد ہمیشہ رہتی ہیں۔
گلاب کی خوشبو کی طرح۔
اپنے ارد گرد کا جائزہ لیجئے۔
کہیں کوئی تازہ گلاب مرجھا نہ جائے۔
کسی کی مسکراہٹ آپ کی ایک جھڑکی کی نظر نہ ہو جائے۔
کیونکہ کھلنے میں وقت لگتا ہے مگر مرجھانے کے لئے چند پل بھی کافی ہوتے ہیں
خوشیاں بانٹیں اور مسکراھٹیں تقسیم کریں آپ کی دی ہوئی ایک مسکراہٹ کسی کے لئے زندگی کی امید بن سکتی ہے—ـ