*براہ کرم افطار میں برف اور مشروبات سے حتی الامکان احتیاط برتیں.*
…. اختر سلطان اصلاحی
محترم حضرات جیسا کہ آپ کو علم ہے کہ کورونا کی وبا سے پوری دنیا کے حالات دگرگوں ہیں
.
دنیا اب پہلے جیسی بالکل نہیں رہی، ملک عزیز میں ایک ماہ سے لاک ڈاون ہے مگر بیماری پر اب تک قابو نہیں پایا جا سکا ہے.مہاراشٹرا اور دہلی میں حالات زیادہ خراب ہیں مگر اب یہ بیماری دھیرے دھیرے دیہاتوں میں بھی اپنے پاوں پسار رہی ہے.
رمضان کا مبارک مہینہ اس سال اس طرح آیا ہے کہ نہ تراویح ہورہی ہے اور نہ مسجدوں میں پہلے کی طرح فرض نمازیں، ہمارے محلے اور بازار بھی ہر طرح کی چہل پہل سے خالی ہیں.
کورونا کی ابتدائی علامات میں سے سردی، کھانسی اور بخار ہے. گرمی کی شدت ہے ایسے میں اگر افطار میں ٹھنڈے پانی، شربت یا تلی ہوئی چیزوں کا استعمال کیا گیا تو ہم ان عوارض میں مبتلا ہوسکتے ہیں. *حکومت نے عام ڈاکٹروں کو سردی، کھانسی، بخار وغیرہ کا علاج کرنے سے منع کیا ہے*.کئی ڈاکٹروں پر اس طرح کے مریضوں کے علاج کرنے اور بعد میں ان کے کورونا مثبت پانے کی وجہ سے مقدمات درج کیے جا چکے ہیں. اس طرح کے حالات میں اگر کوئی ان امراض سے دوچار ہوا تو اسے کورونا کے علاج کے لیے مختص اسپتالوں میں جانا پڑسکتا ہے. ان اسپتالوں میں عام طور سے جانچ کے بہت اچھے انتظامات نہیں ہیں اس لیے مریضوں کو دوا علاج کے بجاے مریض کو پندرہ سے اکیس دن کے لیے کورنٹائن کردینا سب سے آسان ہوتا ہے.
ممبئی میں ادھر کئی مریضوں کے ساتھ اس طرح کے مسائل پیش آچکے ہیں اس لیے خدارا اپنی زبان پر تھوڑا سا قابو رکھیے. اپنے آپ پر اور اہل خاندان پر رحم کیجیے. سادہ، صحت بخش اور مقوی غزائیں اعتدال کے ساتھ استعمال کیجیے.
گھر میں اطمئنان سے رمضان گزارئیے.
ہماری تھوڑی سی لاپرواہی ہمیں ہمارے اہل خانہ سے دور کسی کورنٹائن سنٹر پہنچا سکتی ہے.
براہ کرم متعلقین تک یہ پیغام پہنچائیں.
اللہ ہم سب کی حفاظت کرے. آمین