مزاح کے جائز ہونے کی 3 شرائط
1. قلیل ہو، یعنی تھوڑا ہو جیسے کھانے کے ساتھ تھوڑی سی چٹنی جس سے کھانا پر لطف ہوجائے۔
ہر وقت اور بے موقع مزاح کرنے سے انسان بے وقعت ہوجاتا ہے۔
خوش مزاج اور نرم خو رہو مگر سنجیدگی اور تدبر کے ساتھ
2. کسی کیلئے باعث اذیت نہ ہو۔ مذاق کرنے اور مذاق اڑانے میں فرق رکھو۔
جس سے مذاق کرو تو دیکھو اسکی کسی زاوئیے سے بھی تذلیل تو نہیں۔
اگر مومن کا دل دکھا دیا یاد رکھو گنا ہ کبیرہ ہے۔
ایسا مذاق کرو جو کسی کی طبیعت پر زرہ برابر بھی گراں نہ ہو
نہ ذات کا مذاق بناو، نہ زبان، نہ لہجہ، نہ ظاہری شکل و صورت غرض کسی بھی ایسی بات کا مذاق نہ ہو جو کسی کا دل دکھا دے چاہے وہ اظہار کرے یا نہ کرے
3. مزاح گناہ کی بات، فحش بات، جھوٹ، غیبت،یا طنز نہ ہو۔
کسی کی نقل اتارنا، کسی کو اشاروں میں کوئی غیر مناسب بات کہنا، کسی کی غیر موجودگی میں اسکی کسی عادت یا وصف کا تمسخر کرنا وغیرہ۔
حدود شریعت میں رہتے ہوئے خوش طبعی کرنا رشتوں کو جوڑتا ہے، محبتیں بڑھاتا ہے، تعلقات مضبوط کرتا ہے۔
اس لئے نرم رہو اور سب سے مسکرا کے ملو، یہ بھی سنت ہے۔
مگر
دوسروں کو ہنسانے کیلئے اپنی آخرت خراب نہ کرو۔
محتاط رہو، اچھی بات کرو، ورنہ خاموش رہو۔
از افادات، حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رح