٭ایک شخص کا کہنا ہے :
٭میری امی جب بھی مجھے نماز پڑھنے کا کہتی ساتھ ہی میرے لئے دعا بھی کرتی جاتی اور
کہتی :
نماز پڑھو اللہ تمہیں عزت دیں۔
اللہ تمہیں نماز کی حلاوت نصیب کریں،
اللہ تمہیں توفیق دیں۔
اسی لئے بچپن سے ہی میرے اندر نماز کی محبت پیدا ہو گئی، مجھے نماز پڑھنا اچھا لگنے لگا ، اور میں اپنی ماں کی اپنے لئے دعائیں سننے کے لئے نماز کا انتظار کرتا رہتا۔
میں اپنی ماں کو دیکھتا تھا کہ وہ ہر نماز کے بعد اللہ سے دعا مانگتی :
اے اللہ ! میرے بیٹے کو نماز سے لطف اندوز ہونے والوں میں شامل فرما،
اے اللہ! نماز کو میرے بیٹے کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنا دے۔
وہ اسی طرح دعائیں مانگتی رہی ۔ اور جب میں بڑا ہو گیا تو میری زندگی کے سب سے خوبصورت لمحات وہی ہوتے تھے جب میں اپنے رب کے سامنے کھڑا ہوتا تھا۔ مجھے نماز سے بہت محبت تھی۔
اپنے بچوں سے صرف ایک لفظ ” نماز پڑھو ” یہ کہنا کافی نہیں ہوتا ، بلکہ انکو ساتھ یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ نماز کیوں پڑھی جائے ، نماز پڑھنے سے کیا ہوگا ؟
جیسے قرآن پاک میں اللہ تعالی نے جب حضرت آدم و حواء علیہما السلام سے یہ فرمایا کہ اس درخت کے قریب نہ جانا تو ساتھ اسکی وجہ بھی بیان کی۔
قال اللہ تبارک و تعالی :
{{لاَ تَقرَبا هذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكونَا مِنَ الظَّالِمِين}}
اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ تم دونوں ظالموں میں سے ہو جائو گے۔
جب بھی اپنے بچوں کو کسی کام کا حکم کریں ساتھ اسکی وجہ بھی بتائیں جیسے نماز پڑھنے سے اللہ راضی ہوتے ہیں ۔
تم بھی نماز پڑھو تاکہ اللہ تم سے راضی ہو جائیں۔
اور خشوع و خضوع سے نماز پڑھو کیونکہ اللہ ایسی نماز قبول کرتے ہیں۔
اور اسی طرح وضو اچھی طرح کرو تاکہ تمہارے سارے گناہ جھڑ جائیں۔
ہمیشہ مسکرا کر اپنے بچے کو اپنے ساتھ نماز کے لئے بلائیں ۔
ایک منظر جو میں آج تک نہیں بھولا:
میرے والد جب بھی نماز کا وقت آتا وضو کرنے کے لئے اپنی آستین اوپر چڑھاتے ہوئے ہمارے پاس سے گزرتے اور فرماتے :
“مومن اور کافر کے درمیان فرق نماز سے ہے” ۔
یہی وجہ ہے کہ نماز میری زندگی کا ایک ایسا جزو بن گیا جس کے بغیر میری زندگی ممکن ہی نہیں ۔
” رَبِّي اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصّلاةِ وَ مِن ذُرِّيَّتِي “