بیوی کے لیئے کوئی چیز لاتا تو کہتا جاؤ امی کو بھی دو امی کے لیئے کچھ لاتا تو کہتا امی اُس کو بھی دینا
بیوی کو لگتا کہ امی نے اپنی خوشی سے دی ہے امی کو لگتا کہ بہو نے اپنی خوشی سے دی ہے محسوس کرتا کہ بھائیوں کو کسی چیز کی ضرورت ہے تو خود اپنے پیسوں سے لاتا بیوی کو کہتا جاؤ دے آؤ اور یہ محسوس نہ ہونے دینا کہ تمہارا شوہر لایا بلکہ اُن کو ایسا لگے آپ لائی ہو
ماشاء اللّه 2 سال ہوگئے اب تو میری ماں اور میری بیوی کی آپس میں ایسی محبت ہوگئی ہے کہ ایک دوسرے کے بغیر ایک دن بھی رہنا مشکل ہو جاتا ہے بیوی جب ایک دن کے لیئے مائکے جائے تو امی سے گلے مل کر جاتی ہے
بھائی اگر کچھ لائیں تو مجھے دینے سے پہلے بھابھی کو دیتے ہیں کہ وہ بھی تو ہمارے لیئے چیزیں لاتی ہے میرے بھائی اور میری بہن کی میری بیوی سے ایسی دوستی جُڑ گئی ہے کہ مجھے یوں لگتا ہے جیسے میں گھر میں کوئی مہمان ہوں باقی لوگ آپس میں بہن بھائی ہیں
بیوی کپڑے دھوتی تو امی کو کہتا امی زرا ہاتھ لگوا دینا امی اگر سلائی کر رہی ہو تو بیوی کو کہتا ہوں امی کے ساتھ زرا ہاتھ لگوا دینا تا کہ اُس کا کام جلدی ہو جائے۔۔
بہن کھانا پکا رہی ہو تو بیوی کو کہتا ہوں ساتھ بیٹھ کر باتیں کرتی رہو کھانا بھی پک جائے گا اور میری بہن بور بھی نہ ہوگی اگر بیوی کھانا پکا رہی ہو تو بہن کو کہتا ہوں جاؤ زرا اُس کے ساتھ کچھ باتیں کرو وہ اکیلی ہو تو بہت جلد بور ہو جاتی ہے۔۔
اب ماشاء اللّه.. اللّه پاک نظر بد سے بچائے دونوں کی ایسی دوستی ہوگئی ہے کہ شاید ہی ایسا کوئی کام ہو جو وہ اکیلی کرتی ہوں ورنہ سب کام مل کر کرتی ہیں۔۔
اگر مجھے بھوک لگی ہے اور بھائیوں کو بھی تو بیوی کو کہتا ہوں پہلے میرے بھائیوں کو کھانا دو مجھے بعد میں دینا عید پر بھائیوں کے کپڑے میں اپنے پیسوں سے لاتا ہوں بیوی کو کہتا ہوں کہ تم کہنا امی نے پیسے دیئے تھے اُس سے آپ کے لیئے کپڑے لائی ہوں
بیوی جب مائکے جاتی ہے تو میری امی اُس کی پیٹھ پیچھے اُس کی تعریفیں کرتی نہیں تھکتی اکثر کہتی ہے جمیل میں نے نہ جانے کون سے اچھے کام کیئے تھے جو اتنی اچھی بہو ملی۔
بیوی میرے ساتھ اکیلی بیٹھی ہو تو خُدا کی قسم اکثر کہا کرتی ہے نہ جانے کون سے اچھے کام کیئے تھے جو اتنی اچھی ساس ملی ہے۔۔
میرا آپ لوگوں کو یہ سب بتانے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ اگر بنیاد اچھی رکھی گئی ہو تو گھر کئی سال تک مظبوط رہتا ہے بیوی کے گھر میں آتے ہی الگ سلوک ہو برابر کا سلوک نہ ہو تو وہ گھر جلدی گِر جاتے ہیں جلد ہی ٹوٹ جاتے ہیں
کوئی بھی ساس یہ نہیں چاہتی کہ میری بہو مجھ سے لڑے اور کوئی بھی بہو یہ نہیں چاہتی کہ میری ساس مجھ سے لڑے
مگر شوہر کی غلطیوں کی وجہ سے ساس بہو کی آپسی لڑائی ہوتی ہے دوسرا شوہر کی بے وقوفی کی وجہ سے کسی ایک کو قصور وار ٹھہرایا جاتا ہے جبکہ قصور سب سے زیادہ شوہر کا ہی ہوتا ہے
آپ کو لگتا ہے کہ شادی کر لی تو بس سب ہی خواہشات پوری ہوگئی سب کچھ اب خود ہی چلے گا بیوی اور امی خود ہی آپسی دوستی بنائیں گی
کبھی نہیں شادی کے بعد شوہر کی زمہ داری بڑھ جاتی ہے
تم کسی کے گھر سے کسی کے جگر کا ٹُکڑا لائے ہو تمہیں کیا علم اُس کو ماں باپ نے کتنے لاڈ پیار سے پالا ہے
تمہیں کیا پتا عورت کتنی حساس اور نازک ہے تمہیں بس اتنا پتا ہے کہ رات گزار لی ہے صبح کام پر جانا ہے بس باقی گھر خود ہی چلتا رہے گا
نہیں میرے بھائی جس پودے کو پانی نہ دیا جائے وہ سوکھ جاتا ہےجس گھر کو ٹائم نہ دیا جائے ہر اچھے بُرے کا خیال نہ رکھا جائے وہ گھر بھی مرجھائے ہوئے پھولوں کی طرح ہو جاتا ہے۔۔
کوشش کریں ہر لمحہ خوشیاں بانٹیں