“عبد اللہ بن عباس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما: من قرأ القرآن لم یُرَدّ إلی أرذل العمر( صحیح الترغیب للألبانی، رقم الحدیث: 1435 )یعنی جس نے قرآن کو پڑھا، وہ کبھی ناکارہ عمر تک نہیں پہنچے گا۔
اِس حدیث میں قرآن پڑھنے سے مراد قرآن کا مطالعہ ہے۔ جو آدمی قرآن کا گہرا مطالعہ کرے گا، اس کو قرآن سے مسلسل فکری غذا (intellectual food) ملتی رہے گی۔یہ فکری غذا آدمی کو مسلسل توانائی دیتی رہے گی۔ اِس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ ناکارہ عمر (abject old age) تک نہیں پہنچے گا۔ اس کا ذہن مسلسل طورپر بیدار اور متحرک (active) رہے گا۔ ایسے آدمی کا جسم بوڑھا ہوگا، لیکن اس کا دماغ کبھی بوڑھا نہیں ہوسکے گا۔
ریسرچ کے ذریعے یہ معلوم ہوا ہے کہ انسان کے جسم اور دماغ میں ایک فرق ہے۔ خالص حیاتیاتی اعتبار سے جسم پر بڑھاپا آتا ہے، لیکن دماغ یا برین (brain)پر بڑھاپا نہیں آتا۔ کوئی آدمی اگر اپنے دماغ کو منفی سوچ (negative thinking سے بچائے ، وہ مکمل طورپر اس کو مثبت سوچ (positive thinking) کا حامل بنائے تو اس کے دماغ پر بڑھاپا نہیں آئے گا۔ کوئی شخص قرآن کا گہرامطالعہ کرے تو اس کو ہر دن قرآن سے تخلیقی افکار کی غذا ملتی رہے گی۔اس کو کبھی ذہنی فاقہ (intellectual starvation) کا تجربہ نہیں ہوگا۔ اس کا دماغ مسلسل طورپر سرگرم رہے گا، وہ مسلسل طورپر تخلیقی فکر سے بھرا رہے گا۔
مادی غذا جس طرح جسم کو طاقت دیتی ہے، اُسی طرح فکر ی دریافتیں انسان کو توانائی عطا کرتی ہیں۔ انسان کے لیے سب سے زیادہ پرجوش تجربہ، دریافت (discovery) کا تجربہ ہوتا ہے۔ قرآن کا گہرا مطالعہ کرنے والے کو مسلسل طورپر اِس قسم کا تجربہ ہوتا رہتاہے۔ یہی تخلیقی تجربہ کسی آدمی کے لیے اِس امر میں مانع بن جاتا ہے کہ وہ بڑھاپے کی عمر تک پہنچے اور عملاً ناکارہ ہو کر رہ جائے۔”
الرسالہ دسمبر 2010