اشفاق احمد کہتے ہیں جس پہ کرم ہے،
اُس سے کبھی پنگا نہ لینا۔ وہ تو کرم پہ چل رہا ہے۔ تم چلتی مشین میں ہاتھ دو گے،
اُڑ جاؤ گے۔
کرم کا فارمولا تو کوئی نہیں ۔اُس کرم
کی وجہ ڈھونڈو۔
جہاں تک میرا مشاہدہ ہے، جب بھی کوئی
ایسا شخص دیکھا جس پر ربّ کا کرم تھا، اُسے عاجز پایا۔
پوری عقل کے باوجود بس سیدھا سا بندہ۔
بہت تیزی نہیں دکھائے گا۔
اُلجھائے گا نہیں۔
رستہ دے دے گا۔
بہت زیادہ غصّہ نہیں کرے گا۔
سادہ بات کرے گا۔
میں نے ہر کرم ہوئے شخص کو مخلص دیکھا
ـــ اخلاص والا۔۔۔ غلطی کو مان جاتا ہے۔ معذرت کر لیتا ہے۔ سرنڈر کردیتا ہے۔
جس پر کرم ہوا ہے ناں، میں نے اُسے
دوسروں کے لئے فائدہ مند دیکھا۔
یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ آپ کی ذات سے
نفع ہو رہا ہو، اور اللہ آپ کے لئے کشادگی کو روک دے؛ وہ اور کرم کرے گا۔
میں نے ہر صاحبِ کرم کو احسان کرتے
دیکھا ہے۔
حق سے زیادہ دیتا ہے۔
اُس کا درجن 13 کا ہوتا ہے، 12 کا
نہیں۔
اللہ کے کرم کے پہیے کو چلانے کے لئے
آپ بھی درجن 13 کا کرو اپنی زندگی میں۔
اپنی کمٹمنٹ سے تھوڑا زیادہ احسان کیا
کرو۔ نئیں تو کیا ہو گا؟ حساب پہ چلو گے تو حساب ہی چلے گا
دل کے کنجوس کے لئے کائنات بھی کنجوس
ہے۔
دل کے سخی کے لئے کائنات خزانہ ہے۔
جب زندگی کے معاملات اَڑ جائیں؛ سمجھ
جاؤ تم نے دوسروں کے معاملات اَڑاۓ ہوۓ ہیں۔
آسانیاں دو؛ آسانیاں ملیں گی