“اور اگر اہل ایمان کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کرا دو – اور اگر زیادتی کرے ایک گروہ دوسرے پر تو پھر سب (مل کر) اس سے لڑو جو زیادتی کرتا ہے یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے اللہ کے حکم کی طرف ۔ پس اگر لوٹ آئے تو صلح کرادو تو ان کے درمیان عدل (و انصاف) سے اور انصاف کرو ۔ بے شک اللہ تعالی محبت کرتا ہے انصاف کرنے والوں سے ۔ بے شک اہل ایمان بھائی بھائی ہیں ۔ پس صلح کرا دو اپنے دو بھائیوں کے درمیان اور ڈرتے رہا کرو اللہ سے تاکہ تم پر رحم فرمایا جائے”
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے بھائی کی مدد کر خواہ ظالم ہو یا مظلوم ۔ میں نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم مظلوم کی تو میں مدد کروں گا لیکن ظالم کی مدد کیسے کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے ظلم سے روک دے تو یہی اس کی امداد ہے”
“مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے نہ خود اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بے یارومددگار کسی ظالم کے حوالے کرتا ہے”
“جب کوئی مسلمان اپنے بھائی کے لیے اس کی عدم موجودگی میں اس کے لئے دعا مانگتا ہے تو فرشتہ اس پر آمین کہتا ہے اور کہتا ہے کہ یہی دعا تیرے حق میں بھی قبول ہو”
تفسیر ابن کثیر
سورۃ الحجرات
صفحہ 363