حدیث نمبر1
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ : فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” يَا وَائِلُ بْنُ حُجْرٍ ، إِذَا صَلَّيْتَ فَاجْعَلْ يَدَيْكَ حِذَاءَ أُذُنَيْكَ ، وَالْمَرْأَةُ تَجْعَلُ يَدَيْهَا حِذَاءَ ثَدْيَيْهَا”. [المعجم الكبير للطبراني » بَابُ الْوَاوِ » وَائِلُ بْنُ حَجَرٍ الْحَضْرَمِيُّ القيل، رقم الحديث: 17527]
مجمع الزوائد ومنبع الفوائد » كتاب الصلاة، 2594] [البدر المنير، لابن الملقن: 3/ 463]
حضرت وائل بن حجر رضی ﷲ عنہ فرماتے ہے کہ مجھے رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا کہ اے وائل بن حجر تم نماز پڑھو تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاؤ اور عورت اپنے دونوں ہاتھ اپنی چھاتی کے برابر اٹھائے۔ (معجم طبرانی کبیر ج22ص18)
حدیث نمبر2
حضرت عبدربہ بن سیمان بن عمیر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ام درواء رضی اﷲ عنہا کو ديکھا کہ آپ نماز میں اپنے دونوں ہاتھ کندہوں کے برابر اٹھاتی ہیں۔(جزء رفع الیدین للامام بخاری ص7)
حدیث نمبر3
عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَاءٍ : أَتَجْلِسُ الْمَرْأَةُ فِي مَثْنَى عَلَى شِقِّهَا الْأَيْسَرِ ؟ قَالَ : ” نَعَمْ ” ، قُلْتُ : هُوَ أَحَبُّ إِلَيْكَ مِنَ الْأَيْمَنِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، تَجْتَمِعُ جَالِسَةً مَا اسْتَطَاعَتْ ، قُلْتُ : تَجْلِسُ جُلُوسَ الرَّجُلِ فِي مَثْنَى أَوْ تُخْرِجُ رِجْلَهَا الْيُسْرَى مِنْ تَحْتِ إِلْيَتِهَا ، قَالَ : ” لَا يَضُرُّهَا أَيُّ ذَلِكَ جَلَسَتْ إِذَا اجْتَمَعَتْ ” .[مصنف ابن أبي شيبة » كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » فِي الْمَرْأَةِ كَيْفَ تَجْلِسُ فِي الصَّلَاةِ ؟ رقم الحديث: 2715]
حضرت ابن جریج رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطا رحمہ اﷲ سے کہا کہ کیا عورت تکبیر تحریمہ کہتے وقت مرد کی طرح اشارہ (رفع یدین) کرے گی؟ آپ نے فرمایا: عورت تکبیر کہتے وقت مرد کی طرح ہاتھ نہ اٹھائے آپ نے اشارہ کیا اور اپنے دونوں ہاتھوں بہت ہی پست رکھے اور ان کو اپنے سے ملایا اور فرمایا عورت کی (نماز میں) ايک خاص ہیئت ہے جو مرد کی نہیں۔(منصف ابن ابی شیبہ ج1ص239)
حدیث نمبر4
عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى امْرَأَتَيْنِ تُصَلِّيَانِ ، فَقَالَ : ” إِذَا سَجَدْتُمَا فَضُمَّا بَعْضَ اللَّحْمِ إِلَى الأَرْضِ ، فَإِنَّ الْمَرْأَةَ لَيْسَتْ فِي ذَلِكَ كَالرَّجُلِ ” .[مراسیل ابی داؤد: ص103، باب : مِنَ الصَّلاةِ, رقم الحديث: 77(87); سنن کبری بیہقی ج2ص223, جُمَّاعُ أَبْوَابِ الاسْتِطَابَةِ، ٢/٢٣٢، رقم الحديث: 2938]
ترجمہ : حضرت یزید بن ابی حبیب رحمہ ﷲ سے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہی تھیں آپ نے فرمایا جب تم سجدہ کروتو اپنے جسم کا کچھ حصہ زمین سے ملالیا کرو کیونکہ عورت (کا حکم سجدہ کی حالت میں) مرد کی طرح نہیں ہے ۔(مراسیل ابی داود ص:۸)
حدیث نمبر5
عورت نمازمیں سمٹ کر سرین کے بل بیٹھے ‘ چنانچہ حدیث شریف میں ہے:
”عن ابن عمر انہ سئل کیف کان النساء یصلین علی عہد رسول اللہ ﷺ؟ قال: کن یتربعن ثم امرن ان یحتفزن“۔ (جامع المسانید‘۱:۴۰۰)
ترجمہ:۔”حضرت ابن عمر سے پوچھا گیا کہ خواتین حضور کے عہد مبارک میں کس طرح نماز پڑھا کرتی تھیں؟ تو انہوں نے فرمایا کہ: پہلے چار زانو ہوکر بیٹھتی تھیں پھر انہیں حکم دیا گیا کہ خوب سمٹ کر نماز ادا کریں“۔
عورت زمین کے ساتھ چمٹ کر اور پیٹ کو رانوں کے ساتھ ملاکر سجدہ کرے‘ حدیث شریف میں ہے؛
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” إِذَا جَلَسَتِ الْمَرْأَةُ فِي الصَّلاةِ وَضَعَتْ فَخِذَهَا عَلَى فَخِذِهَا الأُخْرَى ، وَإِذَا سَجَدَتْ أَلْصَقَتْ بَطْنَهَا فِي فَخِذَيْهَا ، كَأَسْتَرِ مَا يَكُونُ لَهَا ، وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَنْظُرُ إِلَيْهَا ، وَيَقُولُ : يَا مَلائِكَتِي ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهَا “[السنن الكبرى للبيهقي » كِتَابُ الْحَيْضِ » بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ لِلْمَرْأَةِ مِنْ تَرْكِ التَّجَافِي …رقم الحديث: 2936]
حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کہ جب عورت نماز میں بیٹھے تو اپنی ران دوسری ران پر رکھے اور جب سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں سے چپکا لے۔ اس طرح کہ اس کے لئے زیادہ سے زیادہ پردہ ہوجائے۔ بلا شبہ اﷲ تعالی اس کی طرف نظر (رحمت) فرما کر ارشاد فرماتے ہیں کہ اے فرشتوں میں تمہیں گواہ بناتا ہوں اس بات پر کہ میں نے اسے بخش دیا ہے۔(کنز العمال ج7ص549)
حدیث نمبر6
عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ : ” إِذَا سَجَدَتِ الْمَرْأَةُ فَلْتَحْتَفِزْ وَلْتَضُمَّ فَخِذَيْهَا ” .[مصنف ابن أبي شيبة » كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا ؟ رقم الحديث: 2701]
حضرت حارث رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ حضرت علی کرم اﷲ تعالی نے فرمایا کہ جب عورت سجدہ کرے تو خوب سمٹ کر کرے اور اپنی دونوں رانوں کو ملائے رکھے۔
(منصف ابن ابی شیبہ ج1ص279، كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا؟, رقم الحديث: 2701; سنن کبری بیہقی ج2ص222)
حد یث نمبر7
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ صَلَاةِ الْمَرْأَةِ ، فَقَالَ : ” تَجْتَمِعُ وَتَحْتَفِزُ ” .[مصنف ابن أبي شيبة » كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا ؟ رقم الحديث: 2702]
حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہ سے عورت کی نماز کے بارے میں سوال ہوا تو آپ نے فرمایا کہ وہ اکٹھی ہو کر اور خوب سمٹ کر نماز پڑھے۔ ( منصف ابن ابی شیبہ ج1ص270, كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا؟ رقم الحديث: 2702)
حدیث نمبر8
عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : ” إِذَا سَجَدَتِ الْمَرْأَةُ فَلْتَضُمَّ فَخِذَيْهَا وَلْتَضَعْ بَطْنَهَا عَلَيْهِمَا ” .[ مصنف ابن ابی شیبہ ج1ص270, كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا؟ رقم الحديث: 2703]
حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ عورت جب سجدہ کرے تو اپنا پیٹ اپنی رانوں سے چپکا لے اور اپنی سرین کو اوپر نہ اٹھائے اور راعضاءکو اس طرح دور نہ رکھے جیسے مرد دور رکھتا ہے۔
حدیث نمبر9
عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّهُ ” كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ بَطْنَهُ عَلَى فَخِذَيْهِ إِذَا سَجَدَ كَمَا تَصْنَعُ الْمَرْأَةُ ” .[مصنف ابن ابی شیبہ ج1ص270, كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا؟ رقم الحديث: 2704]
حضرت مجاہد رحمہ ﷲ اس بات کو مکروہ جانتے تھے کہ مرد جب سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں پر رکھے جیسا کہ عورت رکھتی ہے۔
حدیث نمبر10
عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنَّهُ سُئِلَ : ” كَيْفَ كُنَّ النِّسَاءُ يُصَلِّينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ كُنَّ يَتَرَبَّعْنَ ، ثُمَّ أُمِرْنَ أَنْ يَحْتَفِزْنَ ” .[جامع المسانید ج1ص400؛ مسند أبي حنيفة رواية الحصكفي: رقم الحديث: 114]
حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے سوال ہوا کہ رسول ﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتیں کیسے نماز پڑھتی تھیں آپ نے فرمایا چہار زانوں بیٹھ کر پھر انہیں حکم دیا گیا کہ وہ خوب سمت کر بیٹھا کریں۔
حدیث نمبر11
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ : ” التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ ” .[صحيح البخاري » كِتَاب الْجُمُعَةِ » أَبْوَابُ الْعَمَلِ فِي الصَّلَاةِ » بَاب التَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ رقم الحديث: 1134]؛
حضرت ابو ہریرة رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا تسبیح مردوں کے لئے ہے اور تصفیق (ايک ہاتھ کی پشت دوسرے ہاتھ کے پشت سے مارنا) عورتوں کےلئے۔ (بخاری ج1ص160، مسلم ج1ص180، ترمذی ج1ص85 )
اگر مرد و عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں تو کیا مرد حضرات کو بھی عورتوں کی طرح اسکارف (اوڑھنی) پہن کر نماز پڑھنی ہوگی؟؟؟
حدیث نمبر12
عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : ” لا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلاةَ امْرَأَةٍ قَدْ حَاضَتْ إِلا بِخِمَارٍ ” .[صحيح ابن خزيمة: رقم الحديث: 758 ]
حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہيں کہ رسول ﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا بالغہ عورت کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں ہوتی ۔ ( ترمذی ج1ص86، ابوداﺅد ج1ص94) ؛ صحيح ابن حبان: رقم الحديث: 1745)
امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حدیث عائشہ حسن ہے اور اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ عورت جب بالغ ہو جائے اور نماز پڑھے تو ننگے بالوں سے نماز جائز نہیں ہوگی یہ امام شافعی کا قول ہے وہ فرماتے ہیں کہ عورت کے جسم سے کچھ حصہ بھی ننگا ہو تو نماز نہیں ہوگی امام شافعی فرماتے ہیں کہا گیا ہے کہ اگر اس کے پاؤں کھلے رہ جائیں تو اس صورت میں نماز ہو جائے گی.[جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 364(26235)]؛
جبکہ
عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : ” كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّي فِي لُحُفِ نِسَائِهِ ” .[جامع الترمذي » كِتَاب الْجُمُعَةِ » أَبْوَابُ السَّفَرِ » بَاب فِي كَرَاهِيَةِ الصَّلَاةِ فِي لُحُفِ النِّسَاءِ … رقم الحديث: 545]
ترجمہ : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ اپنی بیویوں کی چادروں میں نماز نہیں پڑھتے تھے.
اسی بناء پر چاروں ائمہ کرام ‘ امام ابوحنیفہ‘ امام مالک‘ امام شافعی اور امام احمد اس بات پر متفق ہیں کہ عورت کا طریقہ نماز‘ مرد کے طریقہ نماز سے مختلف ہے اور فقہاء کرام نے اپنی کتابوں میں یہ فرق ذکر کیا ہے۔
چنانچہ ہدایہ میں ہے: ”والمرأة تنخفض فی سجودہا تلزق بطنہا بفخذیہا‘ لان ذلک استرلہا (وفی موضع اٰخر قال) وان کانت امرأة جلست علی الیتہا الیسری واخرجت رجلیہا من الجانب الایمن لانہ استرلہا“۔ (۱:۱۱۰‘۱۱۱)؛
شرح صغیر میں ہے: ”نَدبَ مجافاة‘ ای: مباعدة‘ رجل فیہ‘ ای: سجود (بطنہ فخذیہ) فلایجعل بطنہ علیہما ومجافاة (مرفقیہ رکبتہ) ای: عن رکبتیہ ومجافاة ضبعیہ‘ ای: ما فوق المرفق الی الابط‘ جنبیہ ای: عنہما مجافاة وسطا فی الجمیع‘ واما المرأة فتکون منضمة فی جمیع احوالہا“۔
(۱:۳۲۹‘ط:دارالمعارف مصر ۱۳۹۲ھ)
شرح مہذب میں ہے: ”قال الشافعی والأصحاب: یسن ان یجافی مرفقیہ عن جنبیہ‘ ویرفع بطنہ عن فخذیہ‘ وتضم المرأة بعضہا الی بعض ․․․(قال قبل اسطر)․․․ روی البراء بن عازب ا ن النبی ا کان اذا سجد جخ وروی جخی․․․․ ‘والجخ الخاوی وان کانت امرأة ضمت بعضہا الی بعض لان ذلک استرلہا“۔ (۳:۴۲۹)؛
المغنی میں ہے: ”وان صلت امرأة بالنساء قامت معہن فی الصف وسطا‘ قال ابن قدامة فی شرحہ اذا ثبت ہذا فانہا اذا صلت بہن قامت فی وسطہن‘ لانعلم فیہ خلافا من رأی لہا ان تؤمہن ولان المرأة یستحب لہا التستر ولذلک یستحب لہا التجافی“۔ (۲:۳۶)؛
مذکورہ بالا احادیث مبارکہ وآثار صحابہ اور ائمہ اربعہ کے اقوال سے عورت کا طریقہ ٴ نماز ثابت ہے‘ وہ مرد کے طریقہ ٴ نماز سے جدا ہے‘
مفتی محمود الحسن لاہور