گفتار میں کسی کے صداقت نہیں رہی

*عابد نہیں رہے وہ عبادت نہیں رہی*

*گفتار میں کسی کے صداقت نہیں رہی*

*قرآن تو ہے گھر میں مسلمان کے مگر۔۔۔!*

*افسوس کی ہے بات تلاوت نہیں رہی*

*ہم باعمل تھے پہلے تو دنیا اثر میں تھی*

*ہم بے عمل ہوئے تو شجاعت نہیں رہی*

*ہر کوئی کہہ رہا ہے یہی بات جانے کیوں*

*بچوں میں پہلے جیسی اطاعت نہیں رہی*

*سجدوں میں تھا خلوص دعائیں تھی با اثر*

*اب سجدے ہی نہیں تو ریاضت نہیں رہی*

*ایمان بِک چکا ہے سبھی خود غرض ہوئے*

*اس واسطے ہی قوم سلامت نہیں رہی*

*کہنے لگے ہیں دنیا کے سب حکمراں ریاؔض*

*حضرت عمرؓ سی اب وہ حکومت نہیں رہی*

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *