مرغی کے انڈے کے چپٹے سرے میں اللہ تعالیٰ نے آکسیجن کا ایک بلبلہ رکھا ہے۔ انڈوں پر بیٹھی ہوئی مرغی بغور دیکھ دیکھ کر اس سرے کو اوپر کرتی رہتی ھے۔ آپ نے اکثر اُسے چونچ سے انڈوں کو کریدتے ہوئے دیکھا ہوگا، اُس وقت وہ اصل میں یہی کام کر رہی ہوتی ہے۔
میرے اللہ نے مرغی کو بھی سائنسدان بنایا ہے۔ بچے کا منہ اوپر کی جانب بنتا ہے، اگر تو انڈے کا چپٹا رُخ اوپر رہے تو چوزہ تخلیق کے مراحل کی تکمیل ہوتے ہی اُس بُلبلے سے سانس لیتا ہے، لیکن اس کے پاس مہلت محض اتنی ہوتی ہے کہ وہ آکسیجن کے اس بُلبلے کے ختم ہونے سے پہلے پہلے اپنے خول کو توڑ کر باہر نکلے، باہر آکسیجن کا سمندر اس کے انتظار میں ہوتا ہے۔ چنانچہ اگر وہ اُس بُلبلے کو ہی زندگی سمجھ کر استعمال کرے اور خول کو توڑنے کی کوشش نہ کرتے تو پھر کچھ ہی لمحوں بعد وہ اندر ہی مر جاتا ہے۔
اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب چوزہ خول کو اندر سے توڑ نہیں پاتا تو وہ بولتا اور فریاد کرتا ہے تو ماں باہر سے چونچ مار کر اُس خول کو توڑ دیتی ہے، اور یوں وہ آزاد دنیا میں آ جاتا ہے، مگر یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ چوزے کی آزادی کیلئے اُسکی پکار اور فریاد ضروری ھے۔
لہٰذا جو لوگ اِس دنیا کی زندگی ختم ہونے سے پہلے پہلے اپنے گناہ اور نفس کے خول کی گرفت سے آزاد ہو جائیں گے پھر انہیں آخرت میں دائمی زندگی مل جائے گی۔ یہاں ایک بات بہت دلچسپ ہے کہ اللہ اپنے گناہ گار لوگوں سے بہت پیار کرتا ہے وہ چاہتا ہے کہ وہ اُس کے حضور گڑگڑا کے دُعا کریں تاکہ وہ انہیں اُن کے گناہوں کے خولوں سے نکال کر ایمان افروز زندگی میں لے آئے، لیکن بات وہی ہے کہ گناہوں کے بخشش کیلئے اللہ کو پکارنا اور دُعا کرنا ضروری ہے۔
یقیناً جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ میں تکلیفیں اور مشقتیں برداشت کرتے ہیں، پھر اللہ بھی انہیں صراطِ مستقیم پر لانے اور اُن کی آخرت
سنوارنے کیلئے راہنمائی فراہم کرتا ہے۔