Home سوال ‏جواب سجدہ کے دوران دونوں پیروں کو زمین پر رکھنا

سجدہ کے دوران دونوں پیروں کو زمین پر رکھنا

0
54

 و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

سجدہ  کے دوران دونوں پیروں کو زمین پر رکھنا ضروری ہے، اگر پورے سجدے میں دونوں پاؤں کو  زمین سے بالکل اٹھائے رکھا  تو سجدہ ادا نہیں ہوگا، کم از کم ایک انگلی بھی سجدہ میں ایک رکن (سبحان اللہ کہنے) کی مقدار  زمین سے لگ گئی تو فرض ادا ہوجائے گا، لیکن عذر کے بغیر ایک پاؤں  کو بھی اٹھائے رکھنا مکروہِ تحریمی ہے، البتہ عذر ہو تو مکروہ نہیں ہوگا۔

لہذا اگر کسی شخص کے سجدہ کے دوران  دونوں پاؤں زمین پر رہتے ہیں تو  اس کا سجدہ ادا ہوجائے گا، اور اگر دونوں پاؤں سجدہ کے دوران بالکل بھی زمین پر نہیں رہتے تو سجدہ ادا نہیں ہوگا اور نماز بھی نہیں ہوگی،  اگر سجدہ کے دوران پاؤں زمین پر رہتے ہیں درمیان میں یا سجدہ کے شروع اور آخر میں زمین سے اٹھ جاتے ہیں تو اگر یہ عذر کی وجہ سے ہو تو کوئی مضائقہ نہیں ہے اور اگر عذر نہ ہو  تو مکروہ ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 447):

“(ومنها: السجود) بجبهته وقدميه، ووضع إصبع واحدة منهما شرط. 

(قوله: وقدميه) يجب إسقاطه؛ لأن وضع إصبع واحدة منهما يكفي كما ذكره بعد ح. وأفاد أنه لو لم يضع شيئاً من القدمين لم يصح السجود وهو مقتضى ما قدمناه آنفاً عن البحر، وفيه خلاف سنذكره في الفصل الآتي”. 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 499):

“وفيه يفترض وضع أصابع القدم ولو واحدةً نحو القبلة وإلا لم تجز، والناس عنه غافلون.

ويؤيده ما في شرح المجمع لمصنفه حيث استدل على أن وضع اليدين والركبتين سنة بأن ماهية السجدة حاصلة بوضع الوجه والقدمين على الأرض … إلخ وكذا ما في الكفاية عن الزاهدي من أن ظاهر الرواية ما ذكر في مختصر الكرخي، وبه جزم في السراج فقال: لو رفعهما في حال سجوده لايجزيه، ولو رفع إحداهما جاز. وقال في الفيض: وبه يفتى.

هذا، وقال في الحلية: والأوجه على منوال ما سبق هو الوجوب لما سبق من الحديث اهـ أي على منوال ما حققه شيخه من الاستدلال على وجوب وضع اليدين والركبتين، وتقدم أنه أعدل الأقوال فكذا هنا، فيكون وضع القدمين كذلك واختاره أيضاً في البحر والشرنبلالية”. فقط والله أعل

Mufti Dr Salman sb – 6Aug2023

NO COMMENTS

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here