اکیلے ہوتےجاؤ گے

‎کسی سے اونچا بولو گے

‎کسی کو  نیچا سمجھو گے

‎کسی کے حق کو مارو گے

‎بھرم ناحق دکھاؤ گے

‎تو لوگوں کو گنواؤ گے

‎اکیلے ہوتے جاؤ گے

‎ذرا سی دیر کو سوچو

‎زباں کو روک کر دیکھو

‎تسلی سے سنو سب کی

‎تسلی سے کہو اپنی

‎جو یونہی طیش کھاؤ گے

‎اکیلے ہوتے جاؤ گے

‎خرد مندوں کا کہنا ہے

‎یہ دنیا اک کھلونا ہے

‎بساطِ بے ثباتی ہے

‎تمناؤں کی گھاٹی ہے

‎جو خواہش کو بڑھاؤ گے

‎اکیلے ہوتے جاؤ گے

‎یہ جتنے رشتے ناتے ہیں

‎اثاثہ ہی بناتے ہیں

‎محبت آزماتے ہیں

‎محبت بانٹ جاتے ہیں

‎جو اِن سے دور جاؤ گے

‎اکیلے ہوتے جاؤ گے

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *